Jawahir-ul-Quran - Al-Ghaafir : 44
فَسَتَذْكُرُوْنَ مَاۤ اَقُوْلُ لَكُمْ١ؕ وَ اُفَوِّضُ اَمْرِیْۤ اِلَى اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بَصِیْرٌۢ بِالْعِبَادِ
فَسَتَذْكُرُوْنَ : سو تم جلد یاد کروگے مَآ اَقُوْلُ : جو میں کہتا ہوں لَكُمْ ۭ : تمہیں وَاُفَوِّضُ : اور میں سونپتا ہوں اَمْرِيْٓ : اپنا کام اِلَى اللّٰهِ ۭ : اللہ کو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ بَصِيْرٌۢ بِالْعِبَادِ : دیکھنے والا بندوں کو
سو آگے یاد کرو گے جو میں کہتا ہوں تم کو اور میں سونپتا ہوں اپنا کام اللہ کو بیشک اللہ کی نگاہ میں ہیں سب بندے50
50:۔ ” فوقہ اللہ “ مرد مومن کو یقین تھا کہ میر اس تقریر کے بعد یہ لوگ مجھے زندہ نہیں چھوڑیں گے، اس لیے وہاں سے بھاگ نکلا اور پہاڑوں کا رخ کیا، فرعون نے اس کے تعاقب میں ایک ہزار آدمی روانہ کیا، لیکن وہ اسے پکڑنے میں کامیاب نہ ہوسکے، کچھ تو وہاں پہاڑوں میں درندوں نے پھاڑ کھائے اور کچھ پیاس سے ہلاک ہوئے اور جو واپس آئے انہیں فرعون نے سولی دیدی، اسے شبہ ہوا کہ انہوں نے دیدہ دانستہ ان کو گرفتار نہیں کیا اور اسے چھوڑ کر واپس آگئے ہیں (مدارک، بحر) اس طرح اللہ تعالیٰ نے مرد مومن کو ان کے مکر و فریب سے بچالیا اور قوم فرعون کے آدمیوں کو جو اس کے تعاقب میں نکلے تھے بری طرح کے عذاب سے ہلاک کیا۔ یا آل فرعون سے قوم فرعون مع فرعون مراد ہے اور سوء العذاب سے عذاب غرق مراد ہے۔
Top