Kashf-ur-Rahman - Al-Fath : 5
لِّیُدْخِلَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا وَ یُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَیِّاٰتِهِمْ١ؕ وَ كَانَ ذٰلِكَ عِنْدَ اللّٰهِ فَوْزًا عَظِیْمًاۙ
لِّيُدْخِلَ : تاکہ وہ داخل کرے الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن مردوں وَالْمُؤْمِنٰتِ : اور مومن عورتوں جَنّٰتٍ : جنت تَجْرِيْ : جاری ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : وہ ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : ان میں وَيُكَفِّرَ : اور دور کردے گا عَنْهُمْ : ان سے سَيِّاٰتِهِمْ ۭ : ان کی بُرائیاں وَكَانَ ذٰلِكَ : اور ہے یہ عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک فَوْزًا : کامیابی عَظِيْمًا : بڑی
مسلمانوں کے دلوں میں یہ اطمینان اس لئے پیدا کیا تاکہ اللہ تعالیٰ مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کو ای سے باغوں میں داخل کرلے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی اور وہ ہمیشہ انہی باغوں میں رہیں گے اور اس لئے تاکہ ان کے گناہ ان سے زائل کردے اور یہ گناہوں کی معافی اور جنت میں داخل ہونا اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت بڑی کامیابی ہے۔
(5) یہ سکینہ اس لئے نازل فرمایا اور کمال ایمانی کو اس لئے ترقی دی تاکہ اللہ تعالیٰ مسلمان مردوں کو اور مسلمان عورتوں کو ایسے باغوں اور ایسی بہشتوں میں دالخ فرمائے جن کے پائیں اور جن نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی اور ہمیشہ انہی باغوں میں رہیں گے اور اس لئے تاکہ ان کے گناہ ان سے زائل کرد اور دور کردے اور یہ جنت میں داخل ہونا اور گناہوں کا معاف ہوجانا اللہ کے ہاں بہت بڑی کامیابی اور مراد پانی ہے۔ یعنی نزول سکینہ سے جو اثرات قلوب پر مرتب ہوئے وہ اثرات موجب ہوئے وہ اثرات موجب ہوئے جنت میں داخل ہوکر ہمیشگی اختیار کرنا اور گناہوں کا بالکل معاف ہوجانا یہی باتیں اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت بڑی کامیابی ہے۔ اور ظاہر ہے کہ منافق اور مشرک وغیرہ اس سکینہ کی برکت سے محروم رہے آگے اس محرومی پر جو اثر مرتب ہوا اور وہ اثر جن چیزوں کا سبب بنا اس کو بیان فرماتے ہیں چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔
Top