Kashf-ur-Rahman - Al-Insaan : 24
فَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ وَ لَا تُطِعْ مِنْهُمْ اٰثِمًا اَوْ كَفُوْرًاۚ
فَاصْبِرْ : پس صبر کریں لِحُكْمِ : حکم کے لئے رَبِّكَ : اپنے رب کے وَلَا تُطِعْ : اور آپ کہا نہ مانیں مِنْهُمْ : ان میں سے اٰثِمًا : کسی گنہگار اَوْ كَفُوْرًا : یا ناشکرے کا
سو آپ اپنے رب کے حکم پر جمے رہیے اور ان میں سے کسی فاسق یا کافر کا کہا نہ مانئیے۔
(24) سو آپ اپنے پروردگار کے حکم پر ثابت قدم رہیے اور جمے رہئے اور ان میں سے کسی فاسق یا کافر کا کہنا نہ مانیے۔ کہتے ہیں کہ جنت کی نعمتیں سن کر کافروں نے آپس میں مشورہ کیا کہ یہ پیغمبر عیش و آسائش کی زندگی چاہتا ہے لہٰذا اس کو نعمتیں پیش کرو چناچہ سب لوگ جمع ہوئے کسی نے باغ کی پیش کش کی کسی نے بہت بڑا مکان دینے کو کہا، کسی نے اپنی خوبصورت لڑکی سے شادی کردینے کو کہا اس پر یہ آیتیں نازل ہوئیں کہ ہم نے قرآن تم پر نازل فرمایا ہے تاکہ لوگ ہدایت قبول کریں۔ یہاں کسی عیش پرستی کا سوال نہیں ہے آپ ان میں سے کسی فاسق اور کافر کا کہنا نہ مانیے یعنی دونوں میں سے ایک کا بھی نہیں بلکہ اپنے پروردگار کے حکم پر چلئے یعنی تبلیغ کرتے رہیے اور تبلیغ کو ان کے کہنے سے ترک نہ کیجئے کیونکہ ان کا مقصد صرف یہ ہے کہ آپ اپنی تبلیغ کو ترک کردیں ، لہٰذا آپ اپنے پروردگار کی حکم اور اپنے عام کام پر قائم رہیے آگے شخصی عبادت یعنی عبادت لازمہ کا حکم ہے۔
Top