Maarif-ul-Quran - An-Nahl : 60
لِلَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ مَثَلُ السَّوْءِ١ۚ وَ لِلّٰهِ الْمَثَلُ الْاَعْلٰى١ؕ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ۠   ۧ
لِلَّذِيْنَ : جو لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر مَثَلُ : حال السَّوْءِ : برا وَلِلّٰهِ : اور اللہ کے لیے الْمَثَلُ الْاَعْلٰى : شان بلند وَهُوَ : اور وہ الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
جو نہیں مانتے آخرت کو ان کی بری مثال ہے اور اللہ کی مثال سب سے اوپر اور وہی ہے زبردست حکمت والا۔
تیسری آیت کے آخیر میں وَهُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ میں بھی اس کی طرف اشارہ ہے کہ لڑکی پیدا ہونے کو مصیبت وذلت سمجھنا اور چھپتے پھرنا حکمت خداوندی کا مقابلہ کرنا ہے کیونکہ مخلوق میں نرو مادہ کی تخلیق عین قانون حکمت ہے (روح البیان)
مسئلہان آیتوں میں واضح اشارہ پایا گیا کہ گھر میں لڑکی پیدا ہونے کو مصیبت وذلت سمجھنا جائز نہیں یہ کفار کا فعل ہے تفسیر روح البیان میں بحوالہ شرعہ لکھا ہے کہ مسلمان کو چاہئے کہ لڑکی پیدا ہونے سے زیادہ خوشی کا اظہار کرے تاکہ اہل جاہلیت کے فعل پر رد ہوجائے اور ایک حدیث میں ہے وہ عورت مبارک ہوتی ہے جس کے پہلے پیٹ سے لڑکی پیدا ہو قرآن کریم کی آیت يَهَبُ لِمَنْ يَّشَاۗءُ اِنَاثًا وَّيَهَبُ لِمَنْ يَّشَاۗءُ الذُّكُوْرَ میں بھی اناث کو مقدم کرنے سے اس کی طرف اشارہ پایا جاتا ہے کہ پہلے پیٹ سے لڑکی پیدا ہونا افضل ہے۔
اور ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ جس کو ان لڑکیوں میں سے کسی کے ساتھ سابقہ پڑے اور پھر وہ ان کے ساتھ احسان کا برتاؤ کرے تو یہ لڑکیاں اس کے لئے جہنم کے درمیان پردہ بن کر حائل ہوجائیں گی (روح البیان)
خلاصہ یہ ہے کہ لڑکی کے پیدا ہونے کو برا سمجھنا بری رسم ہے مسلمانوں کو اس سے اجتناب کرنا چاہئے اور اس کے بالمقابل جو اللہ کا وعدہ ہے اس پر مطمئن اور مسرور ہونا چاہئے واللہ اعلم۔
Top