Maarif-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 20
وَ فِی الْاَرْضِ اٰیٰتٌ لِّلْمُوْقِنِیْنَۙ
وَفِي الْاَرْضِ : اور زمین میں اٰيٰتٌ : نشانیاں لِّلْمُوْقِنِيْنَ : یقین کرنے والوں کیلئے
اور زمین میں نشانیاں ہیں یقین لانے والوں کے واسطے
آفاق دانفس دونوں میں قدرت کی نشانیاں
(آیت) وَفِي الْاَرْضِ اٰيٰتٌ لِّلْمُوْقِنِيْنَ ، (یعنی زمین میں بہت نشانیاں قدرت کی ہیں، یقین کرنے والوں کے لئے) پچھلی آیات میں اول کفار و منکرین کا حال اور انجام بد بتلایا گیا ہے، پھر مومنین متقین کے حالات وصفات اور ان کے درجات عالیہ کا ذکر فرمایا، اب پھر کفار و منکرین قیامت کے حال کی طرف غور اور اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کی نشانیاں ان کے پیش نظر کر کے انکار سے باز آجانے کی ہدایت ہے، تو اس جملہ کا تعلق مذکورہ سابق جملے (اِنَّكُمْ لَفِيْ قَوْلٍ مُّخْتَلِفٍ) سے ہوا، جس میں قرآن و رسول سے انکار کا ذکر ہے۔
اور تفسیر مظہری میں اس کو بھی مومنین متقین ہی کی صفات میں داخل کیا، اور موقنین سے مراد وہی متقین ہیں اور اس میں ان کا یہ حال بتلایا گیا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی آیات قدرت جو زمین و آسمان میں پھیلی ہوئی ہیں ان میں غور و فکر اور تدبر سے کام لیتے ہیں جس کے نتیجہ میں ان کا ایمان و ایقان بڑھتا ہے جیسا کہ ایک دوسری آیت میں ان کے بارے میں ارشاد ہے (آیت) ویتفکرون فی خلق السموت وا لارض)۔
اور زمین میں جن آیات قدرت کا ذکر فرمایا ہے وہ بیشمار ہیں، زمین میں نباتات اور اشجار و باغات ہی کو دیکھو ان کے اقسام و انواع ان کے رنگ و بو ایک ایک پتہ کی تخلیق میں کمال حسن پھر ان میں سے ہر ایک کے خواص و آثار میں اختلاف کی ہزاروں قسمیں، اسی طرح زمین میں نہریں، کنویں اور پانی کے دوسرے مرکز اور ان سے تیار ہونے والی لاکھوں انواع مخلوقات، زمین کے پہاڑ اور غار، زمین میں پیدا ہونے والے حیوانات اور ان کی ان گنت اقسام و انواع، ہر ایک کے حالات اور منافع مختلف، زمین میں پیدا ہونے والے انسانوں کے حالات مختلف قبائل اور مختلف خطوں کے انسانوں میں رنگ اور زبان کا امتیاز، اخلاق و عادات کا اختلاف وغیرہ جن میں آدمی غور کرے تو ایک ایک چیز میں اللہ تعالیٰ کی قدرت و حکمت کے اتنے مظاہر پائے گا کہ شمار کرنا بھی مشکل ہے
Top