Maarif-ul-Quran - At-Tawba : 106
وَ اٰخَرُوْنَ مُرْجَوْنَ لِاَمْرِ اللّٰهِ اِمَّا یُعَذِّبُهُمْ وَ اِمَّا یَتُوْبُ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
وَاٰخَرُوْنَ : اور کچھ اور مُرْجَوْنَ : وہ موقوف رکھے گئے لِاَمْرِ اللّٰهِ : اللہ کے حکم پر اِمَّا : خواہ يُعَذِّبُھُمْ : وہ انہیں عذاب دے وَاِمَّا : اور خواہ يَتُوْبُ عَلَيْهِمْ : توبہ قبول کرلے ان کی وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
پھر وہ جتا دے گا تم کو جو کچھ تم کرتے تھے، اور بعضے وہ لوگ ہیں کہ ان کا کام ڈھیل میں ہے حکم پر اللہ کے یا وہ ان کو عذاب دے اور یا ان کو معاف کرے اور اللہ سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے۔
(آیت) وَاٰخَرُوْنَ مُرْجَوْنَ لِاَمْرِ اللّٰهِ دس حضرات مؤمنین جو بلا عذر کے غزوہ تبوک سے پیچھے رہ گئے تھے ان میں سے سات نے تو اپنی ندامت و افسوس کا پورا اظہار اپنے آپ کو مسجد کے ستونوں سے باندھ کر کردیا تھا ان کا حکم پہلی آیت میں آچکا، وَاٰخَرُوْنَ اعْتَرَفُوْا اس آیت سے باقی وہ تین حضرات مراد ہیں جنہوں نے یہ عمل مسجد میں قید ہونے کا نہیں کیا تھا، اور اس طرح کھلے طور پر اعتراف نہیں کیا، ان کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کو حکم دے دیا کہ مسلمان ان کا مقاطعہ کریں، ان سے سلام کلام بند کردیں، یہ معاملہ ہونے کے بعد ان کی حالت درست ہوگئی، اور اخلاص کے ساتھ اعتراف جرم کرکے تائب ہوگئے، تو ان کے لئے بھی معافی کے احکام دے دیے گئے (صحیح بخاری و مسلم)۔
Top