Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 1
هُوَ الْحَیُّ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ فَادْعُوْهُ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَ١ؕ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
هُوَ الْحَيُّ
: وہی زندہ رہنے والا
لَآ اِلٰهَ
: نہیں کوئی معبود
اِلَّا
: سوائے
هُوَ
: اس کے
فَادْعُوْهُ
: پس تم پکارو اسے
مُخْلِصِيْنَ
: خالص کرکے
لَهُ
: اس کے لئے
الدِّيْنَ ۭ
: عبادت
اَلْحَمْدُ
: تمام تعریفیں
لِلّٰهِ
: اللہ کے لئے
رَبِّ
: پروردگار
الْعٰلَمِيْنَ
: سارے جہان
الم
اثبات توحید وبیان محکم درابطال الوہیت عیسیٰ بن مریم ومناظرہ نبی کریم ﷺ بانصارائے نجران۔ قال اللہ تعالی، الم اللہ لاالہ الاھوالحی۔۔۔ الی۔۔۔ الحکیم۔ محمد بن اسحاق وغیرہ سے منقول ہے کہ سورة آل عمران کے شروع کی تراسی آیتیں نصارائے نجران کے بارے میں نازل ہوئیں نجران علاقہ یمن میں ایک شہر کا نام ہے جو اس زمانہ میں عیسائیوں کا علمی مرکز تھا نبی کی نبوت و رسالت کی خبر جب اطراف اور اکناف میں پہنچی تو یہ خبر سن کر نجران کے عیسائیوں کا ایک وفد، مناظرہ اور مباحثہ کے لیے نبی کی خدمت میں حاضر ہوا مدینہ منورہ میں اس وفد میں ساتھ سوار تھے جن میں سے چودہ آدمی خاص طور پر بڑے شریف اور معزز تھے اور ان چودہ آدمیوں میں تین شخص ایسے تھے جو ان کا مرجع الامر تھے یعنی سب کاموری اور ملجا تھے تمام کام انہیں دین کے مشورہ سے ہوتے تھے این ان کا امیر اور سردار تھا جس کا نام عبدالمسیح تھا جو بڑا زیرک اور ہوشیار اور ذی الرائے تھا اور دوسرا اس کا وزیر ومشیر جس کا نام ایہم تھا اور تیسرا ان میں کا سب سے بڑاعالم اور پادری تھا جس کو وہ حبر اور سقف کہتے تھے اس کا نام ابوحارثہ بن علقمہ تھا شاہان روم اس پادری کے اس کے علم وفضل کی وجہ سے بڑی توقیر وتعظیم کرتے تھے اور عیسائی بادشاہوں اور امیروں کی طرف سے اسکو بڑی جاگیریں ملی ہوئی تھیں یہ لوگ حضرت مسیح کی الوہیت اور ابنیت کے قائل تھے ان کو خدا اور خدا کا بیٹا کہتے تھے اور جب مدینہ منورہ میں حضور کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی سے حضرت عیسیٰ کے بارے میں گفتگو شروع ہوئی گفتگو کرنیوالے یہی تین آدمی تھے۔ عبدالمسیح، ایہم، ابوحارثہ۔ ان لوگوں نے حضرت عیسیٰ کی الوہیت کے استدلال میں یہ کہا کہ، 1۔ عیسیٰ (علیہ السلام) مردوں کو زندہ کرتے تھے۔ 2۔ عیسیٰ (علیہ السلام) بیماروں کو اچھا کرتے تھے۔ 3۔ عیسیٰ (علیہ السلام) غیب کی باتیں بتاتے تھے۔ 4۔ عیسیٰ (علیہ السلام) مٹی کی مورتیں بناتے اور پھر ان میں پھونک مارتے اور زندہ ہو کر وہ پرند بن جاتے۔ اور ان تمام چیزوں کا قرآن کریم نے اقرار کیا ہے لہذا ثابت ہوا کہ وہ خدا تھے اور حضرت عیسیٰ کے ابن اللہ ہونے پر اس طرح استدلال کیا کہ۔ وہ بلا باپ کے پیدا ہوئے معلوم ہوا کہ وہ خدا کے بیٹے تھے، نیز حضرت عیسیٰ نے گہوارہ میں کلام کیا ان سے پیشتر کسی نے گہوارہ میں کلام نہیں کیا یہ بھی خدا کے بیٹا ہونے کی دلیل ہے۔ اور مسئلہ تثلیث یعنی حضرت عیسیٰ کے ثالث ثلاثہ ہونے پر یہ استدلال کیا کہ اللہ تعالیٰ جابجا یہ فرماتے ہیں کہ فعلنا وامرنا وخلقنا وقضینا ہم نے یہ کام کیا کہ ہم نے یہ حکم دیا ہم نے یہ پیدا کیا ہم نے یہ مقدر کیا یہ تمام صیغے جمع کے ہیں اور جمع کا اول درجہتی ہے پس اگر اللہ تعالیٰ ایک ہوتا تو صیغہ جمع کا استعمال نہ ہوتا بلکہ بجائے صیغہ جمع کے مفرد کا صیغہ استعمال ہوتا اور یوں کہا جاتا فعلت وامرت وخلقت وقضیت میں نے کیا میں نے حکم دیا میں نے پیدا کیا میں نے مقدر کیا یہ اس مایہ ناز وفد کے استدلالات تھے جس کو اپنے علم پر فخر اور ناز تھا جن کی حقیقت اہل عقل اور اہل فہم کی نظر میں اوہام اور خیالات سے زیادہ نہیں اب آپ نبی ﷺ کے جوابات اور ارشادات کو سنیے۔ (1) ۔ آنحضرت ﷺ نے وفد سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ کیا تم کو معلوم نہیں کہ بیٹا باپ کے مشابہ ہوتا ہے وفد نے کہا کہ کیوں نہیں ؟ اور یہ سب کے نزدیک مسلم ہے اللہ تعالیٰ بےمثل اور بےچون وچگون ہے کوئی شے اس کے مشابہ نہیں۔ (2) بعدازاں آپ نے وفد سے کہا کہ کیا تم کو معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ زندہ ہے کبھی بھی اس کو موت نہیں آسکتی اور عیسیٰ (علیہ السلام) کو ضرورت موت اور فناآنے والی ہے یعنی قیامت سے پہلے وفد نے اقرار کیا کہ بیشک یہ صحیح ہے ایک نہ ایک وقت ان پر موت اور فنا ضرور آئے گی اور ظاہر ہے کہ خدا تعالیٰ پر موت اور فنا کا طاری ہونا ناممکن اور محال ہے۔ تنبیہ۔ نصاری کے نزدیک حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) مصلوب ومقتول ہو کر مرچکے ہیں لیکن حضور پرنور ﷺ نے ان کے الزامات کے لیے یہ نہیں کہا کہ تمہارے عیقدہ کے مطابق عیسیٰ (علیہ السلام) کو موت آچکی ہے اس لیے کہ یہ امر خلاف واقعہ ہے عیسیٰ (علیہ السلام) نہ مقتول ہوئے اور نہ مصلوب ہوئے بلکہ زندہ آسمان پر اٹھائے گئے اور قیامت کے قریب آسمان سے نازل ہوں گے اور چند روز کے بعد وفات پائیں گے جیسا کہ آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ سے واضح ہے اس لیے نبی کریم ﷺ کی زبان مبارک سے وہ کلمہ نکلا جو واقع کے موافق تھا خلاف واقع چیز کا نبی برحق کی زبان سے نکلنا مناسب نہیں اگرچہ اس چیز کا ذکر محض بطور الزام ہو اور عجب نہیں کہ نصاری نے اس کا اقرار اس لیے کیا ہو کہ وہ اتنی بات کو غنیمت سمجھے اور یہ خیال کیا ہو کہ ہمارے عقیدہ کے مطابق ہم پر الزام اور حجت اور بھی پوری ہوجائے گی نیز نصاری میں مختلف فرقے ہیں ایک فرقہ کا عقیدہ یہی ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) زندہ آسمان پر اٹھائے گئے اور قیامت کے قریب آسمان سے نازل ہونے کے بعد وفات پائیں گے پس ممکن ہے کہ اس وفد کے لوگ اسی عقیدہ کے ہوں جو اسلام کے مطابق ہے۔ (3) پھر آپ نے فرمایا کیا تم کو معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز کے وجود کو تھامنے والے اور اس کے محافظ اور نگہبان اور رزق رساں ہیں انہوں نے کہا بیشک آپ نے فرمایا کہ بتلاؤ کیا عیسیٰ (علیہ السلام) بھی ان میں سے کسی چیز کے مالک اور قادر ہیں یعنی کیا عیسیٰ (علیہ السلام) نے بھی مخلوقات کو وجود عطا کیا ہے اور اپنی قدرت سے ان کے لیے سامان بقاپیدا کیا ہے انہوں نے کہا عیسیٰ (علیہ السلام) تو ان چیزوں پر قادر نہیں پھر آپ نے فرمایا کہ کیا تم کو معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ پر زمین اور آسمان کی کوئی چیزمخفی نہیں انہوں نے کہا بیشک آپ نے فرمایا کہ کیا عیسیٰ (علیہ السلام) کو ان میں سے بجز اس چیز کے جس کا اللہ نے ان کو علم دیا تھا کوئی اور شے بھی جانتے تھے انہوں نے کہا نہیں۔ (5) پھر آپ نے فرمایا کہ پروردگار عالم نے عیسیٰ (علیہ السلام) کی مریم کے رحم میں اپنی مرضی کے موافق صورت بنائی (6) کیا تمہیں معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ نہ کھاتا ہے اور نہ پیتا ہے اور نہ پاخانہ اور پیشاب کرتا ہے انہوں نے کہا بےشک۔ (7) پھر آپ نے فرمایا کہ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ اسی طرح حاملہ ہوئیں جس طرح ایک عورت اپنے بچہ کو پیٹ میں رکھتی ہے اور پھر اس کو جنتی ہے اسی طرح عیسیٰ (علیہ السلام) پیدا ہوئے اور بچوں کی طرح ان کو غذا دی گئی اور پھر بڑے ہوئے اور وہ کھاتے تھے اور پیتے تھے اور پیشاب اور پاخانہ بھی کرتے تھے انہوں نے کہا بیشک ایسے ہی تھے۔ (8) ۔ آپ نے فرمایا کہ جب تم کو ان سب باتوں کا اقرار ہے تو بتاؤ کہ ایسا ہو کہ عیسیٰ خدا کیسے ہوئے جیساتمہارا گمان ہے پس آپ کے اس ارشاد سے ان لوگوں نے حق کو خوب پہچان لیا مگر جان بوجھ کر انکار کیا اس پر اللہ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں، الم اللہ لاالہ الاھوالحی القیوم۔ الخ۔ الم۔ اس کے معنی اللہ ہی کو معلوم ہیں اللہ وہ ذات ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں الوہیت اور خدائی اسی کے لیے مخصوص ہے اس لیے کہ وہ بذاتہ زندہ ہے اور اس کی حیات ازلی اور ابدی ہے موت اور فنا کا اس کی ذات اور صفات میں کہیں امکان نہیں، اور وہی تمام کائنات کے وجود اور حیات کو تھامنے والا اور قائم رکھنے والا ہے۔ پناہ بلندی و پستی توئی، ہمہ نیستند آنچہ ہستی توئی، قرار ہمہ ہست برنیستی، توئی آنکہ یک برقرار ایستی۔ اور عیسیٰ (علیہ السلام) کی حیات نہ ذاتی ہے اور نہ ازلی اور ابدی اللہ تعالیٰ کے زندہ کرنے سے وہ زندہ ہوئے ان کی حیات اور ان کی زندگی بلاشبہ حادث اور فانی ہے اور جس کا وجود اور جس کی حیات حادث اور فانی ہو وہ خدا نہیں ہوسکتا اور علی ہذا عیسیٰ (علیہ السلام) نے نہ تو مخلوقات کو کوئی وجود اور حیات عطا کی اور نہ ان کے لیے کوئی سامان حیات پیدا کیا اور نہ وہ کائنات کے وجود کے تھامنے اور قائم رکھنے پر قادر ہیں لہذا خدا کیسے ہوسکتے ہیں۔ نیز اللہ تعالیٰ احکم الحاکمین ہیں جس نے بندوں کی ہدایت کے لیے آپ پر ایک کتاب اتاری جو حق اور سچائی کو اپنے ساتھ لیے ہوئے ہے جو اس کی صفت کلام کا آئینہ ہے اور اس کے احکام اور قوانین کا ایک مجموعہ ہے جس کی شان یہ ہے کہ وہ گزشتہ آسمانی کتابوں کی تصدیق و توثیق کرنے والی ہے اور اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اس قرآن سے پہلے توریت اور انجیل کو لوگوں کی ہدایت کے لیے اتارا اور اللہ کی طرف سے پیغمبروں پر کتابوں کا اترنا یہ اس امر کی واضح دلیل ہے کہ اللہ رب العالمین احکم الحاکمین ہے اور انبیاء مرسلین خدا نہیں بلکہ خدا کے برگزیدہ بندے ہیں جو احکام خداوندی کے پہنچانے کے لیے مبعوث ہوئے ہیں اگر خدا ہوتے تو ان پر اللہ کی وحی اور اس کی کتاب نازل نہ ہوتی وحی کا نزول بندہ پر ہوتا ہے خدا پر وحی نازل نہیں ہوتی۔ نیز کتب الٰہیہ اور صحف سماویہ سب کی سب توحید پر متفق ہیں کماقال تعالی، وماارسلناک من قبلک من رسول الانوحی۔۔۔ الی۔۔ انا فاعبدون۔ لہذا تثلیث اور ابنیت کا عقیدہ تمام کتب الٰہیہ کے خلاف ہے۔ اور اتارے اللہ نے معجزات تاکہ حق اور باطل کا خوب فرق ظاہر ہوجائے اور دشمنان حق اس کے مقابلہ سے عاجز ہو کر اللہ تعالیٰ کی قدرت اور انبیاء کرام کی نبوت و رسالت کا یقین کریں معجزات اور خوارق عادات ایک طرف خدواند یکتا کی وحدانیت اور قدرت کی دلیل ہیں اور ایک طرف انبیاء کرام کی نبوت و رسالت کی برھان ہیں۔ لہذا تحقیقی جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی نشانیوں کا انکار کیا اور خوارق عادات کو دیکھ کر خدا تعالیٰ کی وحدانیت اور انبیاء کرام کی نبوت کے قائل نہ ہوئے یعنی ان کو خدا کا برگزیدہ اور پسندیدہ بندہ اور فرستادہ خداوندی نہ مانا ان کے لیے نہایت سخت عذاب ہے۔ اور اللہ تعالیٰ عزت والا اور زبردست اور صاحب انتقام ہے جو شخص اس کے مقابلہ کے لیے سراٹھاتا ہے اس کو خوب سمجھ لینا چاہیے کہ وہ اس عزیز مقتدر کے پنجہ قدرت سے نکل نہیں سکتا اور نہ اس عزیز منتقم کے انتقام سے بچ کر بھاگ سکتا ہے اس جملہ میں بھی حضرت عیسیٰ کے ابطال الوہیت کی طرف ایک لطیف اشارہ ہے وہ یہ کہ نصاری کے نزدیک حضرت مسیح صلیب پر لٹکائے گئے اور ایلی ایلی کہتے جان دے دی اور اپنے آپ کو دشمنوں کے پنجہ ظلم سے نہ چھڑاسکے اور نہ ان سے کوئی انتقام لے سکے پس ایک عاجز اور مظلوم اور مغلوب کو جس پر اس کے دشمن غالب آگئے ہوں خدا کہنا یاخداوندقادر مطلق کا بیٹاکہنا کیا کھلی ہوئی نادانی نہیں عقلاء اور عالم کے نزدیک خدائی اور ذلت کا جمع ہونا ناممکن اور محال ہے خدا کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ عزیز مقتدر ہو البتہ نصار کے نزدیک خدا کا دشمنوں کے ہاتھ سے ذلیل ہونا ممکن ہے تحقیق اللہ تعالیٰ پر زمین اور آسمان کی کوئی چیز پوشیدہ نہیں گزشتہ آیت میں اللہ کی اقتدار کامل اور اختیار کامل کو بیان فرمایا اب اس آیت میں اس کے علم کامل کو بیان فرماتے ہیں یعنی جس طرح اس کی قدرت ازلیہ تمام ممکنات کو محیط ہے اسی طرح اس کا علم بھی محیط ہے کوئی چھوٹی اور بڑی چیز اس کے علم سے غائب اور پوشیدہ نہیں اور ظاہر ہے کہ عیسیٰ علیہ لسلام کو ایسا علم محیط حاصل نہ تھا صرف اسی قدر جانتے تھے جتنا اللہ تعالیٰ نے ان کو بتلا دیا تھا اور نصاری نجران نے خود اس کا اقرار کیا اور موجودہ اناجیل سے بھی یہی ثابت ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) عالم الغیب نہ تھے بہت سی چیزیں ان پر مخفی رہتی تھی اللہ کی وحی اور روح القدس کے رہنمائی سے معلوم ہوتی تھیں۔ وہی خدا رحموں میں تمہاری صورتیں اور نقشے جس طرح چاہتا ہے بناتا ہے کسی کو مرد اور کسی کو عورت کسی کو خوبصورت اور کسی کو بدصورت پس کیا جس کی صورت اور نقشہ رحم مادر میں بنا ہو اور بطن مادر کی تاریکیوں سے نکل کر وہ اس دار فانی میں آیا ہو اور عام بچوں کی طرح کھاتا اور پیتا اور پاخانہ اور پیشاب کرتا ہو معاذ اللہ وہ کس طرح خدائے قدوس اور خدا کا بیٹا ہوسکتا ہے خدا وہ ہے کہ جو اپنے اردہ اور مشیت سے رحم مادر میں صورتیں اور نقشے بنائے اور جو نقشہ اور صورت رحم مادر میں بنا ہے وہ خدا نہیں ہوسکتا کیونکہ جو صورت بنتی ہے وہ مخلوق ہے اور خالق کی محتاج ہے اور خدا محتاج نہیں ہوتا اس لیے کہ ان صفات میں کوئی اس کا شریک اور سہیم نہیں لہذا وہی سزا اور ربوبیت اور شایان عبودیت ہے۔ خلاصہ کلام۔ یہ کہ خداوند قدوس ایک ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہی سب پر غالب ہے اور بڑی حکمت والا ہے جس کی قدرت اور حکمت کی کوئی انتہاء نہیں اس نے کسی حکمت اور مصلحت سے حضرت مسیح کو بدون باپ کے اور حضرت حواء کو بدون ماں کے اور حضرت آدم کو بدون باپ اور ماں کے پیدا کیا جس مخلوق کو جس طرح چاہا پیدا فرمایا اس کی حکمتوں کا کون احاطہ کرسکتا ہے۔ کس نکشود ونکشاید بحکمت ایں معمارا۔ فوائد ولطائف۔ 1۔ امام رازی فرماتے ہیں کہ اس سورت کا آغاز نہایت عجیب و غریب ہے جو اثبات توحید اور اثبات رسالت دونوں پر مشتمل ہے۔ اثبات توحید تو اس اعتبار سے ہیں کہ صفات خداوندی کے بیان پر مشتمل ہے خدا کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ حی اور قیوم اور عالم الغیب اور عزیز منتقم ہو اور رحم مادر میں اولاد کی تصویر بنانے پر قادر ہو اور عیسیٰ (علیہ السلام) میں یہ صفات موجودنہ تھیں لہذا ثابت ہوگیا کہ وہ خدا نہ تھے (جیسا کہ تفصیل پہلے گذرچ کی ہے) ۔ اور اثبات رسالت کی دلیل یہ ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور عیسیٰ (علیہ السلام) کا نبی اور رول ہونا اور توریت اور انجیل کا ان پر نازل ہونا تم کو بھی تسلیم ہے اب بتلاؤ کہ توریت اور انجیل کے کتاب الٰہی ہونے کی کیا دلیل ہے جو دلیل ان کے لیے ہے قرآن کے لیے اس سے ہزار درجہ بڑھ کر دلائل موجود ہیں اور جس دلیل سے تم حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو نبی مانتے ہو اسی طرح کی دلیل سے محمد رسول اللہ ﷺ کی نبوت اور و رسالت بھی ثابت ہوسکتی ہے۔ یہ ناچیز کہتا ہے کہ اثبات توحید اور اثبات رسالت کے علاوہ اثبات قیامت کی طرف بھی اشارہ ہے ھوالذی یصورکم فی الارحام کیف یشاء۔ اثبات قیامت کی دلیل ہے کہ جو خدا اپنی قدرت کاملہ سے پہلی مرتبہ زندہ کرنے پر قادر ہے وہ دوسری مرتبہ بھی زندہ کرنے پر قادر ہے اس طرح اس سورت کے مطلع میں اسلام کے اصول ثلاثہ توحید اور رسالت اور قیامت کے اثبات کے دلائل کی طرف اجمالی اشارہ ہوگیا۔
Top