Maarif-ul-Quran - Al-Anfaal : 9
اِذْ تَسْتَغِیْثُوْنَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ اَنِّیْ مُمِدُّكُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِكَةِ مُرْدِفِیْنَ
اِذْ : جب تَسْتَغِيْثُوْنَ : تم فریاد کرتے تھے رَبَّكُمْ : اپنا رب فَاسْتَجَابَ : تو اس نے قبول کرلی لَكُمْ : تمہاری اَنِّىْ : کہ میں مُمِدُّكُمْ : مدد کروں گا تمہاری بِاَلْفٍ : ایک ہزار مِّنَ : سے الْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتے مُرْدِفِيْنَ : ایک دوسرے کے پیچھے (لگاتار)
جب تم اپنے پروردگار سے فریاد کرتے تھے تو اس نے تمہاری دعا قبول کرلی (اور فرمایا کہ) (تسلی رکھو) ہم ہزار فرشتوں سے جو ایک دوسرے کے پیچھے آتے جائیں گے تمہاری مدد کریں گے۔
انعام سوم قال اللہ تعالیٰ اذ تستغیثون ربکم۔۔۔۔ الی۔۔۔۔ ان اللہ عزیز حکیم یاد کرو تم اس وقت کو کہ جب تم اپنے پروردگار سے فریاد کر رہے تھے کہ اے اللہ ہم کو اپنے دشمن پر فتح دے اور آنحضرت ﷺ نے یہ دعا فرمائی کے اے اللہ اگر مومنوں کی یہ جماعت ہلاک ہوگئی تو کوئی تیری عبادت کرنے والا نہ رہے گا کیونکہ یہ امت آخری امت ہے اور یہ نبی آخری نبی ہے سو اللہ تعالیٰ نے تمہاری فریاد سن لی اور تمہاری دعا قبول کی۔ اور وعدہ فرمایا کہ میں ایک ہزار فرشتوں سے تمہاری مدد کروں گا جو لگاتار یکے بعد دیگرے آنے والے ہوں گے۔ ایک جماعت کے بعد دوسری جماعت آئے گی۔ چناچہ اولا ایک ہزار فرشتوں سے مدد کا وعدہ فرمایا پھر تین ہزار ہوگئے اور پھر پانچ ہزار ہوگئے اس آیت میں پہلی مرتبہ کے ہزار کا ذکر ہے اور آل عمران کی آیت میں دوسری بار اور تیسری بار کے تین ہزار اور پانچ ہزار کا ذکر ہے اس بات پر تو تمام مفسرین اور محدثین کا اتفاق ہے کہ جنگ بدر کے دن فرشتے مسلح ہو کر مسلمانوں کی امداد کے لیے نازل ہوئے جو بعض اوقات مسلمانوں کو دکھائی بھی دئیے مگر اس میں اختلاف ہے کہ انہوں نے جنگ بھی کی یا نہیں۔ بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ فرشتوں کا نزول محض مسلمانوں کی شمار بڑھانے اور ان کی تسلی کے لیے تھا۔ مگر یہ قول صحیح نہیں۔ صیح یہ ہے کہ فرشتوں نے جنگ بھی کی جیسا کہ ظاہر آیات قرآنیہ اور احادیث صحیحہ اور کثیرہ سے ثابت ہے اور آنے والی آیت فاضربوا فوق الاعناق واضربوا منھم کل بنان۔ اس بارے میں نص صریح ہے اور نہیں بنایا اللہ نے فرشتوں کی اس امداد کو مگر فتح کی خوشخبری کہ تم خوش ہوجاؤ کہ آسمانی امداد ہمارے ساتھ ہے اور تاکہ اس سے تمہارے دل مطمئن ہوجائیں۔ اور قلت اور ذلت کا خوف تمہارے دلوں سے دور ہوجائے اور نہیں ہے فتح اور نصرت مگر صرف اللہ کی طرف سے فرشتوں کے نزول کو فتح ونصرت کی علت نہ جانو بلکہ اس کو من جانب اللہ محض بشارت جانو وہ بغیر فرشتوں کے بھی فتح اور نصرت دے سکتا ہے۔ بیشک اللہ ہی غالب ہے وہی اپنے دوستوں کو فتح اور غلبہ دیتا ہے۔ حکمت والا ہے۔ اپنی حکمت سے تھوڑی جماعت کو کثیر جماعت پر فتح دیدی لہذا تم کو چاہئے کہ نظر اللہ پر رکھو نہ کہ فرشتوں پر۔
Top