Tafseer-e-Madani - Al-Anfaal : 9
اِذْ تَسْتَغِیْثُوْنَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ اَنِّیْ مُمِدُّكُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِكَةِ مُرْدِفِیْنَ
اِذْ : جب تَسْتَغِيْثُوْنَ : تم فریاد کرتے تھے رَبَّكُمْ : اپنا رب فَاسْتَجَابَ : تو اس نے قبول کرلی لَكُمْ : تمہاری اَنِّىْ : کہ میں مُمِدُّكُمْ : مدد کروں گا تمہاری بِاَلْفٍ : ایک ہزار مِّنَ : سے الْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتے مُرْدِفِيْنَ : ایک دوسرے کے پیچھے (لگاتار)
یاد کرو کہ جب تم لوگ فریاد کر رہے تھے اپنے رب سے، تو اس نے تمہاری فریاد کے جواب میں فرمایا کہ میں یقینی طور پر تمہاری مدد کے لئے اتارنے والا ہوں ایک ہزار فرشتے پے درپے اترنے والے،3
11 حاجت روا و فریاد رس سب کا اللہ ہی ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ بھی یاد کرو کہ جب تم سب لوگ فریاد کر رہے تھے اپنے رب کے حضور کہ فریاد رس اور حاجت روا و مشکل کشا سب کا وہی وحدہ لاشریک ہے۔ سو دیکھئے حضرت امام الانبیاء ۔ ﷺ ۔ اور آپ ﷺ کے قدسی صفت صحابہ کرام کی جماعت، سب کے سب اللہ تعالیٰ ہی کے حضور فریاد کرتے اور اسی سے مدد مانگتے ہیں۔ اور اپنی سب حاجتیں اور ضرورتیں اسی وحدہ لاشریک کے حضور پیش کرتے ہیں۔ اور جب امام الانبیاء ۔ علیہ وعلیہم الصلوۃ والسلام ۔ بھی حاجت روا و فریاد رس اور مشکل کشا نہیں بلکہ وہ بھی دوسروں کی طرح اللہ ہی کے محتاج ہیں تو پھر اور کون ایسا ہوسکتا ہے جو اس کا اہل ہو ؟ اور اس کو حاجت روا اور مشکل کشا مانا جاسکے ؟ سو اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ کس قدر غلط کار اور کتنے گمراہ ہیں وہ لوگ جو اس کے باوجود طرح طرح کی عاجز اور بےبس مخلوق کو حاجت روا و مشکل کشا جان کو ان کو پوجتے پکارتے اور ان کے آگے جھکتے اور طرح طرح سے ذلیل ہوتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو سختیوں اور مشکلوں کے اس ہولناک وقت میں لشکر اسلامی کا ایک ایک فرد سراپا عجز و نیاز اور یکسر دعاء و فریاد بنا ہوا تھا۔ خود سرکارِ دو عالم ﷺ نے اس موقع پر جو دعاء فرمائی اور جس انداز میں فرمائی وہ عبدیتِ کا ملہ کا بےمثال نمونہ تھا۔ یہاں تک کہ حضرت صدیق اکبر ۔ ؓ ۔ نے آپ سے عرض کیا کہ اللہ کے نبی بس کریں۔ آپ نے بہت زاری کرلی ۔ (علیہ السلام) -
Top