Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 20
یَكَادُ الْبَرْقُ یَخْطَفُ اَبْصَارَهُمْ١ؕ كُلَّمَاۤ اَضَآءَ لَهُمْ مَّشَوْا فِیْهِ١ۙۗ وَ اِذَاۤ اَظْلَمَ عَلَیْهِمْ قَامُوْا١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَ اَبْصَارِهِمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۠   ۧ
يَكَادُ : قریب ہے الْبَرْقُ : بجلی يَخْطَفُ : اچک لے اَبْصَارَھُمْ : انکی نگاہیں كُلَّمَآ : جب بھی اَضَآءَ : ّّوہ چمکی لَھُمْ : ان پر مَّشَوْا : چل پڑے فِيْهِ : اس میں وَاِذَآ : اور جب اَظْلَمَ : اندھیرا ہوا عَلَيْهِمْ : ان پر قَامُوْا : وہ کھڑے ہوئے وَلَوْ : اور اگر شَآءَ : چاہتا اللّٰهُ : اللہ لَذَھَبَ : چھین لیتا بِسَمْعِهِمْ : ان کی شنوا ئی وَاَبْصَارِهِمْ : اور ان کی آنکھیں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلٰي : پر كُلِّ : ہر شَىْءٍ : چیز قَدِيْرٌ : قادر
قریب ہے کہ وہ بجلی اچک لے ان کی آنکھوں کو جب وہ ان کے لئے چمکتی ہے تو یہ اس (کی روشنی) میں چل پڑتے ہیں لیکن جب ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے تو یہ (حیران و پریشان) کھڑے رہ جاتے ہیں اور اگر اللہ چاہتا تو لے جاتا ان کے کان، اور چھین لیتا (ان سے) ان کی آنکھیں بیشک اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے
52 منافقوں کا ایمان وقتی مفادات کے تابع : پس جس طرح بجلی کی چمک سے ملنے والی روشنی میں اندھیروں میں ڈوبے ایسے لوگ کچھ قدم اٹھا کر آگے بڑھ جاتے ہیں اسی طرح ان منافقوں کو جب اسلام کا نام لینے سے کچھ وقتی فوائد اور دنیوی و مادی منافع نظر آتے ہیں، تو یہ اسلام کی طرف بڑھتے اور جھکتے ہیں، اور جب کچھ مشکلات و مصائب کا سامنا ہوجائے، تو بدک جاتے ہیں، حالانکہ مصائب و مشکلات کے اس سلسلے میں بھی مومن صادق کے لئے بڑے فوائد و منافع ہوتے ہیں کہ ابتلاء و آزمائش کی ان بھٹیوں سے گزرنے پر اس کی متاع ایمان میں مزید جلا آتی اور قوت پیدا ہوتی ہے، اور اس میں ایسا نکھار آتا ہے جس کے بعد لذت ایمانی سے شاد کامی میں اضافہ ہوتا ہے، اور راہ حق پر مزید استقامت و پختگی کی دولت ملتی ہے، نیز مصائب و آلام پر صبر و رضا اور تسلیم وانقیاد سے گناہوں کی بخشش اور لغزشوں کی آلائشوں کی صفائی ہوتی اور ترقی درجات کی سعادت ملتی ہے، جیسا کہ نصوص صریحہ میں وارد ہے۔ مگر یہ سب کچھ مومن صادق کے لئے ہے، منافق اس سے کیسے بہرہ ور ہوسکتا ہے، جبکہ اس کا اصل مقصود اور مطمح نظر ہی دنیائے دُوں کے وقتی مفادات اور عارضی وفانی لذات ہوتی ہیں اور بس۔ اس کا دین و ایمان اسی کے گرد گھومتا، اور اسی ڈگر پر چلتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ جیسا کہ سورة حج میں اس کی تصویر کشی کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا ہے کہ " کچھ لوگ ایسے ہیں جو اللہ کی بندگی (بالکل) کنارے پر کرتے ہیں کہ اگر (دنیائے دُوں کا) کوئی وقتی فائدہ مل گیا تو مطمئن ہوگئے، اور اگر کوئی آزمائش پیش آگئی تو اپنے منہ کے بل پھرگئے، ایسا شخص دنیا و آخرت کے خسارے میں پڑگیا، یہی ہے (سب سے بڑا اور) کھلم کھلا خسارہ " ( سورة حج : 1 1) ۔ وَالْعِیَاذُ بَاللّٰہ الَّذِیْ لاَحَوْلَ وَلاَقُوَّۃَ الاَّ بِہٖ سُبْحَانَہ وَتَعَالٰی ۔ سو ایمان صادق دارین کی سعادت و سرخروئی کا ذریعہ و وسیلہ ہے، اور کفر و نفاق محرومی کا باعث ۔ والعیاذ باللہ العظیم من کل شائبۃ من شوائب الشرک والنفاق ۔ 53 اللہ کی قدرت سب پر محیط ہے : ۔ سو حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی قدرت مطلقہ سے کوئی بھی چیز باہر نہیں ہوسکتی۔ سبحانہ وتعالی۔ پس وہ جو چاہے کرے اور جب چاہے اور جیسے چاہے کرے ۔ اَللّٰہُمَّ اِنَّا نَعُوْذُ بِکَ مِنْ غَضَبِکَ وَسَخَطِکَ وَنَرْجُوْ مِنْکَ رَحْمَتَکَ وَعَفْوَکَ وَکَرَمَکَ ، فَلا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجأَ مِنْکَ اِلَّا اِلَیْکَ ، وَاَنْتَ الاَعَزُّ وَ الاَکْرَمُ وَ اَرْحَمُ بِنَا مِنَّا لانْفُسِنَا ۔ اس موقع پر یہ بھی عرض کردینا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ عام طور پر حضرات مفسرین و مترجمین کرام " قَدِیْرٌ " کا ترجمہ " قادر " سے کرتے ہیں کہ بیشک اللہ ہر چیز پر " قادر " ہے، حالانکہ " قَدِیْرٌ " کے لفظ میں جو زور اور مبالغہ ہے وہ " قادر " کے لفظ میں نہیں۔ اب اگر " قدیر " یہاں پر " قادر " ہی کے معنی میں ہوتا، تو اسی کو کیوں نہ اختیار فرمایا جاتا، اسی لئے ہم نے اس کا ترجمہ اس طرح کیا ہے کہ " بیشک اللہ ہر چیز پوری قدرت رکھتا ہے "، تاکہ اس طرح لفظ " قدیر " میں پائے جانے والے معنوی زور اور مبالغہ کا بھی امکانی حد تک اظہار وبیان ہوسکے، اور اس امر واقع کی تصریح بھی، کہ اللہ پاک وحدہ لا شریک کی ذات اقدس و اعلیٰ ہی وہ ذات پاک ہے جو ہر چیز پر ہر اعتبار سے پوری طاقت وقدرت رکھتی ہے۔ دوسری کوئی بھی ہستی اس عظمت و شان کی نہ ہوئی، نہ ہے، اور نہ ہوسکتی ہے۔ کیونکہ باقی ہر کوئی فانی ہے، اور کسی فانی کے ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ورنہ وہ خود فنا کے گھاٹ کیوں اترتا ۔ وَالْحَمْدُ لِلّٰہ الَّذِیْ لاَ تَتِمُّ الصَّالِحَات الاَّ بِتَوْفِیْقٍ مِّنْہُ جَلَّ وَعَلاَ ۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین
Top