Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 20
یَكَادُ الْبَرْقُ یَخْطَفُ اَبْصَارَهُمْ١ؕ كُلَّمَاۤ اَضَآءَ لَهُمْ مَّشَوْا فِیْهِ١ۙۗ وَ اِذَاۤ اَظْلَمَ عَلَیْهِمْ قَامُوْا١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَ اَبْصَارِهِمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۠ ۧ
يَكَادُ
: قریب ہے
الْبَرْقُ
: بجلی
يَخْطَفُ
: اچک لے
اَبْصَارَھُمْ
: انکی نگاہیں
كُلَّمَآ
: جب بھی
اَضَآءَ
: ّّوہ چمکی
لَھُمْ
: ان پر
مَّشَوْا
: چل پڑے
فِيْهِ
: اس میں
وَاِذَآ
: اور جب
اَظْلَمَ
: اندھیرا ہوا
عَلَيْهِمْ
: ان پر
قَامُوْا
: وہ کھڑے ہوئے
وَلَوْ
: اور اگر
شَآءَ
: چاہتا
اللّٰهُ
: اللہ
لَذَھَبَ
: چھین لیتا
بِسَمْعِهِمْ
: ان کی شنوا ئی
وَاَبْصَارِهِمْ
: اور ان کی آنکھیں
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
عَلٰي
: پر
كُلِّ
: ہر
شَىْءٍ
: چیز
قَدِيْرٌ
: قادر
قریب ہے کہ بجلی (کی چمک) ان کی آنکھوں (کی بصارت) کو اچک لے جائے، جب بجلی (چمکتی اور) ان پر روشنی ڈالتی ہے تو اس میں چل پڑتے ہیں اور جب اندھیرا ہوجاتا ہے تو کھڑے کے کھڑے رہ جاتے ہیں اور اگر خدا چاہتا تو ان کے کانوں (کی شنوائی) اور آنکھوں (کی بینائی دونوں) کو زائل کردیتا، بلاشبہ خدا ہر چیز پر قادر ہے
آیت نمبر
20
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : یکاد البرق یخطف ابصارھم، یکاد بمعنی یقارب ہے۔ کہا جاتا ہے : کا دیفعل کذا جب کوئی شخص کام کرنے کے قریب ہو اور کرے نہیں۔ غیر قرآن میں جائز ہے یکاد ان یفعل، جیسا کہ رؤبۃ نے کہا : قد کا د من طول البلی ان یمصحا قریب ہے کہ لمبی آزمائش ختم ہوجائے۔ یہ المصح سے مشتق ہے جس کا معنی ہے ختم ہوجانا، مٹ جانا۔ بہتر یہ ہے کہ اس کی خبر بغیر ان کے ہو کیونکہ یہ حال کی مقاربت کے لئے آتا ہے اور ان کلام کو زمانہ مستقبل کی طرف پھیر دیتا ہے اور یہ منافات ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : یکاد سنابرقہ یذھب بالابصار۔ (النور) عرب کلام میں ہے : کا د النمعام یطیر، شتر مرغ اڑنے کے قریب ہے۔ کا د العروس ان یکون امیرا، دولہا امیر ہونے کے قریب ہے ان کے اس حالت کے قریب ہونے کی وجہ سے۔ کا د فعل متصرف ہے فعل یفعل کے وزن پر۔ اس کی خبر کبھی اسم ہوتی ہے لیکن یہ بہت قلیل ہے۔ تابط شرا نے کہا : وما کدت آئبا میں لوٹنے کے قریب نہ ہوا۔ کرب، جعل، قارب اور طفق بغیر ان کے خبر استعمال ہونے میں کا د کی طرح ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وطفقا یخصفن علیھما من ورق الجنۃ (الاعراف :
22
) (اور وہ دونوں چپٹانے لگ گئے اپنے (بدن) پر جنت کے پتے) ۔ یہ تمام الفاظ حال اور مقاربت کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں۔ حال کے ساتھ ان نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : یخطف ابصارھم، الخطف کا معنی ہے تیزی سے اچک لینا۔ ایک پرندے کو اس کی تیزی کی وجہ سے خطاف کہا جاتا ہے۔ پس جس نے قرآن کو تخویف (ڈرانے) کے لئے بنایا ہے معنی یہ ہے کہ جو ان پر نازل ہوتا اس کی وجہ سے ڈرتے ہیں کہ ان کی آنکھیں اچک نہ لے اور جس نے قرآن کو بیان کے لئے مثال بنایا جو قرآن میں ہے تو معنی یہ ہوگا کہ ان کے پاس بیان آیا جو ان پر غالب آگیا یخطف اور یخطف دونوں لغتیں ہیں دونوں طرح پڑھا گیا ہے۔ خطفہ یخطفہ خطفاً یہ عمدہ لغت ہے اور دوسری لغت کو اخفش نے بیان کیا ہے خطف یخطف۔ جوہری نے کہا : یہ قلیل اور ردی لغت ہے معروف نہیں۔ یونس نے اس لغت کے ساتھ آیت کو پڑھا ہے : یکاد البرق یخطف ابصارھم۔ نحاس نے کہا : یخطف میں سات وجوہ ہیں : قراءت فصیحہ یخطف ہے۔ علی بن الحسین اور یحییٰ بن وثاب نے یخطف طا کے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ سعید اخفش نے کہا : یہ بھی ایک لغت ہے۔ حضرات حسن، قتادہ، عاصم جحدری، ابو رجاء العطاردی نے یا کے فتح خا اور طا کے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ حسن سے مروی ہے کہ انہوں نے خا کے فتحہ خا اور طا کے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ حسن سے مروی ہے کہ انہوں نے خا کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ فراء نے کہا : بعض اہل مدینہ نے خا کے سکون اور طا کی تشدید کے ساتھ پڑھا ہے۔ کسائی، اخفش اور فراء نے کہا : یخطف یا، خا، طا کے کسرہ کے ساتھ جائز ہے۔ یہ چھ وجوہ ہیں جو لکھنے میں موافق ہیں۔ ساتویں صورت جسے عبد الوارث نے بیان فرمایا ہے، فرمایا : مصحف ابی بن کعب میں میں نے دیکھا یتخطف لکھا ہوا تھا۔ سیبویہ اور کسائی نے کہا کہ جس نے یخطف خا اور طا کے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے، اس کے نزدیک اس کی اصل یختطف ہے پھر تا کو طا میں ادغام کیا گیا۔ دو ساکن جمع ہوئے تو خا کو التقائے ساکنین کی وجہ سے کسرہ دیا گیا۔ سیبویہ نے کہا : جس نے خا کو فتحہ دیا اس نے تا کی حرکت اسے دی۔ کسائی نے کہا : جس نے یا کو کسرہ دیا اس کی وجہ یہ ہے کہ اختطف میں الف مک سورة ہے اور فراء نے اہل مدینہ سے جو خاء کا سکون اور ادغام حکایت کیا ہے وہ معروف نہیں اور جائز نہیں کیونکہ اس میں دو ساکنوں کو جمع کرنا ہے یہ نحاس وغیرہ نے کہا ہے۔ میں کہتا ہوں : حسن اور ابورجاء سے یختطف مروی ہے۔ حضرت ابن مجاہد نے کہا : میں اسے غلط گمان کرتا ہوں، انہوں نے اس سے استدلال کیا ہے خطف الخطفۃ۔ کسی نے بھی اسے فتحہ کے ساتھ نہیں پڑھا۔ ابصارھم یہ بصر کی جمع ہے یہ دیکھنے کا حاسہ ہے۔ معنی یہ ہے کہ قریب تھا کہ حجج قرآنیہ اور براہین ساطعہ ان پر روشن ہونے کے قریب تھے اور جنہوں نے البرق کو ڈرانے کے لئے مثال بنایا ہے ان کے نزدیک معنی یہ ہوگا کہ جو ان پر مصیبت اتری ہے قریب ہے ان کی آنکھیں اچک لے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : کلما اضاء لھم مشوا فیہ، کلما منصوب ہے کیونکہ یہ ظرف ہے اور جب کلما بمعنی اذا ہو تو یہ موصولہ ہوتا ہے۔ اس میں عامل مشوا ہے اور مشوا ہی اس کا جواب ہے، اس میں اضاء عامل نہیں ہے کیونکہ وہ ما کے ذمہ میں ہے اور مبرد کے قول کے مطابق مفعول محذوف ہے۔ اس کے نزدیک تقدیر عبارت اس طرح ہے : کلما اضاء لھم البرق الطریق۔ (یعنی جب بجلی نے ان کے لئے راستہ روشن کردیا۔ ) بعض علماء نے فرمایا : یہ بھی جائز ہے کہ فعل اور افعل اہم معنی ہوں، جیسے سکت اور اسکت ہم معنی ہیں۔ پس اضاء اور ضاء برابر ہون گے۔ مفعول کے حذف کی تقدیر کی ضرورت نہ رہے گی۔ فراء نے کہا : ضاء، اضاء پہلے گزر چکا ہے۔ معنی یہ ہے کہ جب وہ قرآن سنتے ہیں اور ان کے لئے حجج (دلائل) ظاہر ہوتے تو وہ مانوس ہوتے ہیں اور اس کے ساتھ چلتے ہیں اور جب قرآن کا کوئی حصہ نازل ہوتا ہے جس میں وہ اندھے ہوتے ہیں اور اس کے ساتھ گمراہ ہوتے ہیں یا انہیں اس کا مکلف بنایا جاتا ہے تو قاموا وہ اپنے نفاق پر ٹھہر جاتے ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : معنی یہ ہے کہ جب کھیتوں اور مواشی میں ان کے حالات درست ہوتے ہیں، نعمتیں متواتر ملتی ہیں تو کہتے ہیں : محمد ﷺ کا دین مبارک ہے اور جب ان پر کوئی مصیبت نازل ہوتی ہے اور کسی سختی کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو ناراض ہوتے ہیں اور اپنے نفاق پر ٹھہر جاتے ہیں۔ یہ حضرت ابن مسعود اور قتادہ سے مروی ہے۔ نحاس نے کہا یہ قول عمدہ ہے اور اس کی صحت پر دلیل یہ ارشاد ہے : ومن الناس یعبد اللہ علی حرف فان اصابہ خیر اطمان بہ وان اصابتہ فتنۃ انقلب علی وجھہ (الحج :
11
) اور لوگوں میں سے وہ بھی ہے جو عبادت کرتا ہے اللہ تعالیٰ کی کنارہ پر (کھڑے کھڑے) پھر اگر پہنچے اسے بھلائی (اس عبادت سے) تو مطمئن ہوجاتا ہے اور اگر پہنچے اسے کوئی آزمائش تو فوراً (دین سے) منہ موڑ لیتا ہے۔ علماء صوفیہ نے کہا : یہ اللہ تعالیٰ اس شخص کی مثال بیان فرمائی ہے جس کے ابتداءً احوال ارادت درست نہیں ہوتے، پس وہ اپنے دعاوی کے ساتھ ان احوال سے اکابر کے احوال تک بلند ہوتا ہے، گویا اس پر ارادت کے احوال روشن ہوتے اگر وہ ارادت کے اداب کی ملازمت کے ساتھ ارادت کو صحیح کرتا۔ جب اس نے ارادت میں دعاوی کی ملاوٹ کردی تو اللہ تعالیٰ اس سے وہ انوار لے گیا اور اسے اپنے دعو وں کی تاریکیوں میں چھوڑ دیا۔ اب وہ ان تاریکیوں سے خروج کا راستہ نہیں دیکھتا۔ حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ اس سے مراد یہود ہیں، جب نبی کریم ﷺ کی جنگ بدر میں مدد کی گئی تو انہوں نے طمع کیا اور کہا : اللہ کی قسم ! یہی وہ نبی ہے جس کی ہمیں موسیٰ (علیہ السلام) نے بشارت دی تھی کہ اس کا جھنڈا سرنگوں نہ ہوگا۔ جب احد میں شکست کا سامنا ہوا تو یہ لوگ مرتد ہوگئے اور شک کرنے لگے۔ یہ قول ضعیف ہے۔ یہ آیت منافقین کے متعلق ہے۔ یہ حضرت ابن عباس سے اصح قول ہے اور معنی تمام اقوال کو شامل ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ولو شاء اللہ لذھب بسمعھم وابصارھم “ لو ” یہ حرف تمنا ہے۔ اس میں جزا کا معنی ہے۔ اس کا جواب لام یعنی جس جملہ پر لام ہے۔ معنی یہ ہے کہ اگر اللہ چاہتا تو مومنین کو ان پر مطلع کردیتا پھر ان سے اسلام کی عزت چھین لیتا، مومنین کو ان پر غلبہ عطا فرما کر اور انہیں قتل کر کے اور انہیں مسلمانوں سے باہر نکال کر۔ یہاں سمع اور بصر کو خصوصا ذکر فرمایا کیونکہ پہلی آیت میں ان کا ذکر ہوچکا ہے یا اس لئے کہ یہ انسان میں معزز چیزیں ہیں۔ باسماعھم بھی پڑھا گیا ہے۔ اس پر کلام پہلے اسی جز میں گزر چکی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ان اللہ علی کل شیء قدیر اس میں عموم ہے متکلمین کے نزدیک جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو موصوف کرنا جائز ہے، اس پر اس کی قدرت مراد ہے۔ امت کا اس پر اجماع ہے کہ اللہ تعالیٰ کو قدیر کہا جائے۔ اللہ تعالیٰ قدیر، قادر اور مقتدر ہے۔ قدیر میں قادر کی نسبت زیادہ مبالغہ ہے۔ زجاجی نے کہا ہے : ہر وی نے کہا : قدیر، قادر دونوں کا ایک معنی ہے۔ کہا جاتا ہے : قدرت علی الشیء اقدر قدر اً ومقتدرۃ ومقدرۃ وقدر اناً (یعنی قدرۃ) الاقتدار علی الشیء کا مطلب اس پر قدرت ہونا ہے۔ اللہ تعالیٰ قادر، مقتدر اور قدیر ہے۔ ہر ممکن چیز پر جو وجود اور عدم کو قبول کرتی ہے۔ ہر مکلف پر واجب ہے کہ وہ جان لے کہ اللہ تعالیٰ قادر ہے، اسے قدرت ہے، اپنے علم اور اختیار سے جو چاہتا ہے کرتا ہے اور انسان پر یہ جاننا بھی واجب ہے کہ بندہ کی وہ قدرت جس کے ساتھ وہ کوئی کام کرتا ہے وہ قدرت ہے جو اللہ تعالیٰ نے عادۃً پیدا فرمائی، بندہ اس قدرت کا مختار نہیں۔ یہاں اللہ تعالیٰ نے اپنی صفت قدرت خاص طور پر ذکر فرمائی، کیونکہ پہلے ایک ایسے فعل کا ذکر گزرا ہے جو وعید اور خوف دلانے کو متضمن ہے، پس یہاں قدرت کا ذکر ہی مناسب تھا۔ یہ بیس آیات ہیں، کو فیوں کی تعداد کے مطابق چار آیات مومنین کی شان میں پھر دو آیات کافروں کے ذکر میں ہیں اور بقیہ تمام منافقین کے بارے میں ہیں۔ اس کے متعلق روایت ابن جریج سے گزر چکی ہے۔ یہ مجاہد کا بھی قول ہے۔
Top