Madarik-ut-Tanzil - Al-Insaan : 14
وَ دَانِیَةً عَلَیْهِمْ ظِلٰلُهَا وَ ذُلِّلَتْ قُطُوْفُهَا تَذْلِیْلًا
وَدَانِيَةً : اور نزدیک ہورہے ہوں گے عَلَيْهِمْ : ان پر ظِلٰلُهَا : ان کے سائے وَذُلِّلَتْ : اور نزدیک کردئیے گئے ہوں گے قُطُوْفُهَا : اس کے گچھے تَذْلِيْلًا : جھکا کر
ان سے (ثمر دار شاخیں اور) انکے سائے قریب ہونگے اور میوں کے گچھے جھکے ہوئے لٹک رہے ہونگے
14 : وَدَانِیَۃً عَلَیْھِمْ ظِلٰلُھَا (اور یہ حالت ہوگی کہ درختوں کے سائے ان پر جھکے ہونگے) ان کے درختوں کے سائے ان کے قریب ہوں گے۔ جنت کے سائے : نحو : اس کا عطف جنۃ پر ہے۔ وجنۃ اخری دانیۃ علیھم ظلالھا۔ گویا ان سے دو باغوں کا وعدہ کیا گیا۔ کیونکہ ان کی تعریف خوف سے کی گئی۔ فرمایا : انا نخاف من ربنا۔ ہمیں اپنے رب کا خوف ہے۔ اور فرمایا ولمن خاف مقام ربہ رجنتان۔ (الرحمان۔ 46) وَذُلِّلَتْ (اور ان کے اختیار میں ہونگے) کھڑے ہونے والے اور بیٹھنے والے اور ٹیک لگانے والے کیلئے برابر ہونگے۔ ای تدنو ظلالہا علیہم فی حال تذلیل قطوفھاعلیہم ان کے سائے ان پر اس حالت میں تابع ہونگے جیسا ان کے پھلوں کا توڑنا۔ نمبر 2۔ دانیۃ پر معطوف ہے ای ودانیۃ علیہم ظلالھا ومذلّلۃ قطوفھا اور ان کے سائے ان کے قریب ہونگے اور ان کا پھل توڑنا ان کے تابع ہوگا۔ قُطُوْفُھَا (ان کا توڑنا) ان کے پھلوں کا توڑنا۔ قطوف جمع قطف کی ہے۔ تَذْلِیْلًا (اختیار میں کرنا)
Top