Tafseer-e-Mazhari - Al-Insaan : 14
وَ دَانِیَةً عَلَیْهِمْ ظِلٰلُهَا وَ ذُلِّلَتْ قُطُوْفُهَا تَذْلِیْلًا
وَدَانِيَةً : اور نزدیک ہورہے ہوں گے عَلَيْهِمْ : ان پر ظِلٰلُهَا : ان کے سائے وَذُلِّلَتْ : اور نزدیک کردئیے گئے ہوں گے قُطُوْفُهَا : اس کے گچھے تَذْلِيْلًا : جھکا کر
ان سے (ثمردار شاخیں اور) ان کے سائے قریب ہوں گے اور میوؤں کے گچھے جھکے ہوئے لٹک رہے ہوں گے
ودانیۃ . یعنی قرب ‘ اس کا عطف متکئین پر ہے یا لا یرون کے محل پر یعنی وہ قریب ہی دیکھیں گے یا جنۃً پر عطف ہے اور موصوف محذوف ہے یعنی ایک اور جنت اللہ عطا فرمائے گا۔ جس کے سائے قریب ہوں گے (گویا دو جنتیں عطا فرمائی جائیں گی) جیسا کہ ایک اور آیت میں آیا ہے : ولمن خاف مقام ربہ جنتٰن۔ لیکن یہ مؤخر الذکر تاویل ضعیف ہے کیونکہ اس توجیہ کا اقتضاء ہے کہ پہلی جنت کے سائے قریب نہ ہوں ‘ تقسیم شرکت کے منافی ہے۔ علیھم ظللھا . یعنی ان سے جنت کے سائے قریب ہوں گے۔ و ذللت قطوفھا تذلیلا . ذُلِّلَتْ ظِلٰلُھَا سے حال ہے یا دانِیَۃً پر معطوف ہے۔ جیسے : فالق الاصباح و جعل الیل سکنًا میں جعل کا عطف فالق پر ہے یا دانیۃً کے ذوالحال سے حال ہے اور ذوالحال کی طرف راجع ہونے والی ضمیر محذوف ہے یعنی ذُلِّلَتْ لَھُمْ ۔ قطوف سے مراد ہیں پھل ‘ یعنی جنت کے پھل بڑے سہل الحصول ہوں گے ‘ اہل جنت جس طرح چاہیں ...... 1 ؂ ممکن ہے کہ نور صبح سے تشبیہ انبساط کے علاوہ اس وجہ سے بھی ہو کہ صبح کی روشنی میں نہ تکلیف دہ سری ہوتی ہے نہ ناگوار گرمی بلکہ ایک خوشگوار فرحت آفریں اہتزازی کیفیت معلوم ہوتی ہے ‘ واللہ اعلم۔ گے ‘ توڑیں گے۔ کسی طرح کی کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔ حضرت براء بن عازب نے فرمایا کہ جنتی جنت کے پھل جس طرح چاہیں گے (توڑ کر کھائیں گے ‘ کھڑے ہو کر ‘ بیٹھ کر ‘ لیٹ کر) ۔ (بیہقی اور سعید بن منصور)
Top