Tafseer-e-Majidi - Al-Insaan : 27
اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ یُحِبُّوْنَ الْعَاجِلَةَ وَ یَذَرُوْنَ وَرَآءَهُمْ یَوْمًا ثَقِیْلًا
اِنَّ : بیشک هٰٓؤُلَآءِ : یہ (منکر) لوگ يُحِبُّوْنَ : وہ دوست رکھتے ہیں الْعَاجِلَةَ : دنیا وَيَذَرُوْنَ : اور چھوڑدیتے ہیں وَرَآءَهُمْ : اپنے پیچھے يَوْمًا : ایک دن ثَقِيْلًا : بھاری
یہ لوگ تو بس دنیا سے دل لگائے ہوئے ہیں، اور اپنے آگے (آنے والے) ایک بھاری دن کو (بالکل) چھوڑے ہوئے ہیں،16۔
16۔ یہاں تم لامذہبوں کی اصلی ذہینت (سائیکالوجی) بےنقاب کردی ہے، کہ عمق اور دور بینی سے یہ کورے ہوتے ہیں، صرف حاضر پرست یا ” آج “ پرست ہوتے ہیں، ان کی عقلیں سطحی اور ان کے فیصلہ تمامتر سرسری ہوتے ہیں، یہ محض حواس پرست اور ہوا پرست ہوتے ہیں، عقل ودور اندیشی سے انہیں دور کا بھی واسطہ نہیں ہوتا۔ (آیت) ” یوما ثقیلا “۔ وہ دن جو کافروں اور منکروں پر بہت ہی بھاری ہوگا۔ (آیت) ” العاجلۃ “۔ سے مراد دنای اور اس کی ساری آنی فانی لذتیں ہیں۔
Top