Anwar-ul-Bayan - Al-Insaan : 27
اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ یُحِبُّوْنَ الْعَاجِلَةَ وَ یَذَرُوْنَ وَرَآءَهُمْ یَوْمًا ثَقِیْلًا
اِنَّ : بیشک هٰٓؤُلَآءِ : یہ (منکر) لوگ يُحِبُّوْنَ : وہ دوست رکھتے ہیں الْعَاجِلَةَ : دنیا وَيَذَرُوْنَ : اور چھوڑدیتے ہیں وَرَآءَهُمْ : اپنے پیچھے يَوْمًا : ایک دن ثَقِيْلًا : بھاری
یہ لوگ دنیا کو دوست رکھتے ہیں اور (قیامت کے) بھاری دن کو پس پشت چھوڑ دیتے ہیں
(76:27) ان ھوؤلاء یحبون العاجلۃ ویذرون وراء ہم یوما ثقیلا : ان حرف تحقیق ہے۔ خبر کی تحقیق و تاکید مزید کے لئے آتا ہے۔ اپنے اسم کو نصب اور خبر کو رفع دیتا ہے۔ ھؤلاء اسم اشارہ اسم ان۔ یحبون العاجلۃ جملہ فعلیہ خبر۔ ان۔ یحبون مضارع جمع مذکر غائب۔ احباب (افعال) مصدر۔ وہ پسند کرتے ہیں۔ وہ دوست رکھتے ہیں۔ وہ محبت رکھتے ہیں۔ العاجلۃ : جلد ملنے والی، دنیا اور دنیا کی آسودگی مراد ہے۔ عجل اور عجلۃ (باب سمع) مصدر سے اسم فاعل کا صیغہ واحد مؤنث ہے۔ ترجمہ :۔ بیشک یہ لوگ جلد آنے والی (یعنی دنیا) کو پسند کرتے ہیں۔ ویذرون ۔۔ اس کا عطف یحبون ۔۔ پر ہے۔ اور یحبون کی طرح ان کی خبر ہے۔ یذرون جمع مذکر غائب وذر (باب سمع) مصدر سے بمعنی چھوڑ دینا۔ اس مصدر سے صرف مضارع اور امر کے صیغے آتے ہیں۔ اور چھوڑ دیتے ہیں۔ ورآء ھم مضاف مضاف الیہ۔ ان کے آگے یا پس پشت۔ یوما : یذرون کا مفعول۔ موصوف ثقیلا صفت یوما کی۔ ترجمہ :۔ اور اپنے پس پشت چھوڑ دیتے ہیں بھاری دن کو۔ یوم کو ثقیل اس لئے کہا گیا ہے کہ اس دن معاملہ بہت سخت ہوگا۔ گویا وہ دن سخت اور بھاری ہوگا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ یہ جو مکہ کے کافر لوگ ہیں یہ سب کچھ دنیا کے لئے کرتے ہیں اور اسی کے ہی خواہاں ہیں۔ اور آخرت کو انہوں نے بھلا رکھا ہے اس لئے آپ ان کے کہنے پر نہ چلیں ۔ گویا یہ پورا جملہ کفار کی اطاعت کی ممانعت کی علت ہے۔
Top