Tafseer-e-Saadi - Al-Insaan : 27
اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ یُحِبُّوْنَ الْعَاجِلَةَ وَ یَذَرُوْنَ وَرَآءَهُمْ یَوْمًا ثَقِیْلًا
اِنَّ : بیشک هٰٓؤُلَآءِ : یہ (منکر) لوگ يُحِبُّوْنَ : وہ دوست رکھتے ہیں الْعَاجِلَةَ : دنیا وَيَذَرُوْنَ : اور چھوڑدیتے ہیں وَرَآءَهُمْ : اپنے پیچھے يَوْمًا : ایک دن ثَقِيْلًا : بھاری
یہ لوگ دنیا کو دوست رکھتے ہیں اور (قیامت کے) بھاری دن کو پس پشت چھوڑ دیتے ہیں
(اِنَّ هٰٓؤُلَاۗءِ ) اے رسول آپ کو جھٹلانے والے یہ لوگ اس کے بعد کہ ان کے سامنے کھول کھول کر آیات بیان کی گئیں ان کو ترغیب دی گئی ان کو ڈرایا گیا، اس کے باوجود، اس نے انکو کچھ فائدہ نہیں دیا بلکہ وہ ہمیشہ ترجیح دیتے رہے۔ (الْعَاجِلَةَ وَيَذَرُوْنَ وَرَاۗءَهُمْ يَوْمًا ثَــقِيْلًا) یعنی وہ عمل چھوڑ دیتے ہیں اور مہمل بن جاتے ہیں یعنی اپنے آگے، بھاری دن۔ اس سے مراد قیامت کا دن ہے جس کی مقدار تمہارے حساب کے مطابق پچاس ہزار برس ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (یقول الکافرون ھذا یوم عسیر۔ القمر 8) کافر کہیں گے یہ بہت ہی مشکل دن ہے۔ گویا کہ وہ صرف دنیا اور دنیا کے اندر قیام کرنے کے لیے پیدا کیے گئے ہیں۔
Top