Tafseer-e-Mazhari - Al-Insaan : 27
اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ یُحِبُّوْنَ الْعَاجِلَةَ وَ یَذَرُوْنَ وَرَآءَهُمْ یَوْمًا ثَقِیْلًا
اِنَّ : بیشک هٰٓؤُلَآءِ : یہ (منکر) لوگ يُحِبُّوْنَ : وہ دوست رکھتے ہیں الْعَاجِلَةَ : دنیا وَيَذَرُوْنَ : اور چھوڑدیتے ہیں وَرَآءَهُمْ : اپنے پیچھے يَوْمًا : ایک دن ثَقِيْلًا : بھاری
یہ لوگ دنیا کو دوست رکھتے ہیں اور (قیامت کے) بھاری دن کو پس پشت چھوڑے دیتے ہیں
ان ھولاء یحبوب العاجلۃ . مکہ کے کافر ‘ دار عاجلہ یعنی دنیا کو چاہتے ہیں۔ و یذرون وراء ھم . اور اپنے آگے یا پست پشت چھوڑ دیتے ہیں۔ یوما ثقیلا . بھاری دن یعنی سخت دن۔ ثقیل اصل میں سخت دشوار کام ہوتا ہے۔ مجازاً دن کو ثقیل کہہ دیا گیا (یعنی اس روز امر اتنا بھاری ہوگا کہ گویا وہ دن بھاری ہوجائیگا) ان ھؤلآء یحبون ...... پورا جملہ ممانعت اطاعت کی علت ہے۔ مطلب یہ ہے کہ کفار مکہ تو خطا کار ہیں یہ جو کچھ کرتے ہیں ‘ دنیا کیلئے کرتے ہیں انکو آخرت کی پروا نہیں اسلئے تم انکے کہنے پر نہ چلو۔
Top