Tafseer-e-Mazhari - Hud : 106
فَاَمَّا الَّذِیْنَ شَقُوْا فَفِی النَّارِ لَهُمْ فِیْهَا زَفِیْرٌ وَّ شَهِیْقٌۙ
فَاَمَّا : پس الَّذِيْنَ : جو لوگ شَقُوْا : بدبخت فَفِي : سو۔ میں النَّارِ : دوزخ لَهُمْ : ان کے لیے فِيْهَا : اس میں زَفِيْرٌ : چیخنا وَّشَهِيْقٌ : اور دھاڑنا
تو جو بدبخت ہوں گے وہ دوزخ میں (ڈال دیئے جائیں گے) اس میں ان کا چلانا اور دھاڑنا ہوگا
فاما الذین شقوا ففی النار لھ مفیھا فیر وشھیق سو جو لوگ شقی ہیں وہ دوزخ میں ہوں گے ‘ دوزخ میں ان کی چیخ و پکار ہوگی۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : زفیر سخت آواز اور شہیق پست آواز۔ ضحاک اور مقاتل نے کہا : گدھے کی آواز کی ابتدائی حالت کو زفیر کہتے ہیں اور آواز کی آخری حالت جب آواز لوٹ کر گدھے کے پیٹ میں گھومتی ہے شہیق کہلاتی ہے۔ قاموس میں بھی یہی ہے۔ ابو العالیہ نے کہا : حق میں ہونے کی حالت میں آواز کو زفیر اور سینے میں (اترنے) کی حالت میں آواز کو شہیق کہا جاتا ہے۔ بیضاوی نے لکھا ہے : سانس کا باہر نکلنا زفیر ہے اور سانس کا لوٹ کر اندر لے جانا شہیق ہے۔ لیکن زفیر کا استعمال گدھے کی ابتدائی آواز کے لئے اور شہیق کا استعمال گدھے کی آخری آواز کے لئے ہوتا ہے۔ قاموس میں ہے : زفَرَ ، یزفِر، زفرًا اَو زفیرًا کھینچ کر سانس کو باہر نکالیا (یعنی زفیر آہ بھرنے کو کہتے ہیں) ۔
Top