Siraj-ul-Bayan - Al-Anfaal : 10
وَ مَا جَعَلَهُ اللّٰهُ اِلَّا بُشْرٰى وَ لِتَطْمَئِنَّ بِهٖ قُلُوْبُكُمْ١ۚ وَ مَا النَّصْرُ اِلَّا مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ۠   ۧ
وَمَا : اور نہیں جَعَلَهُ : بنایا اسے اللّٰهُ : اللہ اِلَّا : مگر بُشْرٰي : خوشخبری وَلِتَطْمَئِنَّ : تاکہ مطمئن ہوں بِهٖ : اس سے قُلُوْبُكُمْ : تمہارے دل وَمَا : اور نہیں النَّصْرُ : مدد اِلَّا : مگر مِنْ : سے عِنْدِ اللّٰهِ : اللہ کے پاس اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
اور یہ وعدہ مدد جو اللہ نے کیا صرف خوشخبری تھی ، اور تاکہ اس کے وسیلہ سے تمہارے دل تسکین پائیں ، اور فتح تو صرف اللہ ہی کی طرف سے ہوا کرتی ہے اللہ غالب حکمت والا ہے ۔ (ف 1) ۔
فرشتوں کی تائید : (ف 1) حضور ﷺ جب بدر میں تین سو تیرہ قدوسی لے کر پہنچے ہیں ، تو کفار ایک ہزار کی تعداد میں تھے ، مسلمان نہایت بےسروسامانی میں تھے ساری فوج میں دو گھوڑے اور سات اونٹ ، غور کرو ، اتنی سی قوت کے ساتھ کفر کے خلاف صف آرائی کا خیال ہے ۔ حضور ﷺ نے دعا کی کہ اللہ اگر یہ مخلصین کی چھوٹی سی جماعت کٹ گئی ، تو پھر تیرے نام کو دنیا کے کناروں تک کون پھیلائے گا ، اللہ تعالیٰ نے دعا کو خلعت قبولیت بخشا اور مسلمانوں کی تائید کے لئے ایک ہزار فرشتے نازل فرمائے ۔ آیت کا مقصد یہ ہے کہ فرشتوں کا نزول تمہاری تسکین کے لئے ہے ورنہ اللہ کے پاس اور بھی نصرت واعانت کے بیشمار روحانی وسائل ہیں ۔
Top