Tafseer-e-Mazhari - Ash-Shu'araa : 15
قَالَ كَلَّا١ۚ فَاذْهَبَا بِاٰیٰتِنَاۤ اِنَّا مَعَكُمْ مُّسْتَمِعُوْنَ
قَالَ : فرمایا كَلَّا : ہرگز نہیں فَاذْهَبَا بِاٰيٰتِنَآ : پس تم دونوں جاؤ ہماری نشانیوں کے ساتھ اِنَّا : بیشک ہم مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ مُّسْتَمِعُوْنَ : سننے والے
فرمایا ہرگز نہیں۔ تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ ہم تمہارے ساتھ سننے والے ہیں
قال کلا اللہ نے فرمایا ہرگز نہیں (ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا وہ تم کو قتل نہیں کرسکتے۔ فاذہبا بایتنآ انا محکم مستعمون۔ سو اب تم دونوں ہمارے احکام لے کر جاؤ ہم (اپنی نصرت و امداد کے ساتھ) تمہارے ساتھ ہیں (اور تمہارے کلام کو) سنتے ہیں۔ حضرت ہارون موجود نہ تھے بطور تغلیب حاضر علی الغائب تثنیۂ مخاطب کا صیغہ استعمال کیا گیا اور دونوں کو جانے کا حکم دیا۔ حضرت موسیٰ کی دونوں درخواستیں قبول کرلی گئیں۔ کَلاَّکے لفظ سے تو قتل سے محفوظ رکھنے کا وعدہ کیا گیا اور فاذْہَبَا (بصیغۂ تثنیہ) سے حضرت ہارون کو بطور مددگار شریک بنا دیا گیا۔ گویا یوں فرمایا موسیٰ تم اپنے قتل ہوجانے کا وہم نہ کرو اور جس کو اپنے ساتھ ملانے کی تم نے درخواست کی ہے اس کو ساتھ لے کر جاؤ۔ اِنَّا مَعَکُمْہم تم سب کے ساتھ ہیں۔ یعنی تمہارے اور ہارون کے اور جو تمہارے ساتھ جائے اس کے ساتھ ہماری مدد ہے یا تم دونوں کے اور تمہارے دشمنوں کے ساتھ ہمارا علم ہے (کوئی بھی ہمارے علم سے باہر نہیں ہے۔ مُسْتَمِعُوْنَ تم سب کی گفتگو کو ہم سننے والے ہیں ہم تم دونوں کو ان پر غالب کردیں گے۔
Top