Tafseer-e-Majidi - Ash-Shu'araa : 15
قَالَ كَلَّا١ۚ فَاذْهَبَا بِاٰیٰتِنَاۤ اِنَّا مَعَكُمْ مُّسْتَمِعُوْنَ
قَالَ : فرمایا كَلَّا : ہرگز نہیں فَاذْهَبَا بِاٰيٰتِنَآ : پس تم دونوں جاؤ ہماری نشانیوں کے ساتھ اِنَّا : بیشک ہم مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ مُّسْتَمِعُوْنَ : سننے والے
ارشاد ہوا کہ ہرگز نہیں،13۔ تم دونوں جاؤ ہمارے احکام کے ساتھ ہم خود تمہارے ساتھ سنتے رہیں گے،14۔
13۔ یعنی ان کی اتنی مجال نہیں کہ وہ تمہیں قتل کرسکیں۔ معناہ ارتدع یا موسیٰ عما تظن (کبیر) 14۔ تسکین، تشفی، دلدہی کا یہ اعلی مقام ہے۔ بندہ کو خود پروردگار عالم کی معیت کا یقین تازہ ہوجائے تو اس سے بڑھ کر اطمینان اور ہو کیا سکتا ہے۔ ؟ (آیت) ” بایتنا “۔ ایات سے مراد احکام بھی ہوسکتے ہیں اور خوارق بھی۔ (آیت) ” معکم “۔ یہ معیت عامہ نہیں ہے جو حق تعالیٰ کی ہر بندہ کے ساتھ رہتی ہے۔ بلکہ معیت خاصہ مراد ہے جو معیت رافت ونصرت ہوتی ہے۔
Top