Tafseer-e-Mazhari - Al-Hadid : 11
مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا فَیُضٰعِفَهٗ لَهٗ وَ لَهٗۤ اَجْرٌ كَرِیْمٌۚ
مَنْ ذَا الَّذِيْ : کون ہے جو يُقْرِضُ اللّٰهَ : قرض دے گا اللہ کو قَرْضًا حَسَنًا : قرض حسنہ فَيُضٰعِفَهٗ : پھر وہ دوگنا کرے گا اس کو لَهٗ : اس کے لیے وَلَهٗٓ اَجْرٌ : اور اس کے لیے اجر ہے كَرِيْمٌ : عزت والا
کون ہے جو خدا کو (نیت) نیک (اور خلوص سے) قرض دے تو وہ اس کو اس سے دگنا کرے اور اس کے لئے عزت کا صلہ (یعنی جنت) ہے
” کوئی ہے جو اللہ کو اچھی طرح قرض کے طور پردے پھر اللہ اس (دیئے ہوئے کے ثواب) کو اس شخص کے لیے بڑھاتا چلا جائے اور اس کے لیے اجر پسندیدہ ہے۔ “ یُقْرِضُ اللہ : مضاف محذوف ہے یعنی اللہ کے بندوں کو قرض دینے والا یا اللہ کو قرض دینے سے مراد ہے اللہ کی راہ میں اس امید پر خرچ کرنا کہ اللہ اس کا عوض عنایت فرمائے گا گویا یہ ایسا ہی ہوگیا جیسے کوئی قرض دے (اس یقین کے ساتھ کے قرض کا عوض واپس ضرور ملے گا) ۔ قَرْضًا حَسَنًا : یعنی خلوص کے ساتھ ‘ بہت عمدہ ‘ اعلیٰ مال ‘ صحیح طریقے سے۔ فَیُضٰعِفَہٗ : پس اللہ اس کو چند گنا بدلہ دے گا۔ وَلَہٗ اَجْرٌ کَرِیْمٌ : یعنی اگر چند گنا اجر اللہ نہ بھی دے تب بھی اصل اجربجائے خود اعلیٰ ہوگا جس کی طلب بغیر امید زیادتی کے بجائے خود ہی ہونا چاہیے اور جب اصل معاوضہ کے ساتھ کتنے ہی گنا زیادہ ملنے کی امید ہو اور اللہ کا وعدہ ہو تو ایسے اجر کی طلب تو بہت ہی ضروری ہے۔
Top