Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Hadid : 11
مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا فَیُضٰعِفَهٗ لَهٗ وَ لَهٗۤ اَجْرٌ كَرِیْمٌۚ
مَنْ ذَا الَّذِيْ
: کون ہے جو
يُقْرِضُ اللّٰهَ
: قرض دے گا اللہ کو
قَرْضًا حَسَنًا
: قرض حسنہ
فَيُضٰعِفَهٗ
: پھر وہ دوگنا کرے گا اس کو
لَهٗ
: اس کے لیے
وَلَهٗٓ اَجْرٌ
: اور اس کے لیے اجر ہے
كَرِيْمٌ
: عزت والا
کون شخص ہے جو اللہ کو قرض دیتا ہے اچھا قرض ، پس وہ اس کو دگنا دیگا ، اور اس کے لئے عزت والا اجر ہوگا
ربط آیات : گزشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے جہاد فی سبیل اللہ کے لئے مال خرچ کرنے کا ذکر فرمایا اور واضح کیا کہ جو لوگ بوقت ضرورت خرچ کرتے ہیں ان کے لئے زیادہ اجر ہوتا ہے۔ نیز یہ بھی فرمایا کہ فتح مکہ سے پہلے ایمان لانے والے بعد میں اسلام قبول کرنے والوں سے بدرجہا افضل ہیں ۔ تمہارے اموال کا حقیقی مالک اور متصرف تو اللہ تعالیٰ ہے ، تاہم اس نے اپنی مہربانی سے تمہیں اس سے پہلے لوگوں کا نائب بنایا ہے اور خرچ کرنے کا حکم دیا ہے لہٰذا تمہیں اس سے گریز نہیں کرنا چاہیے بلکہ اللہ کے عطا کردہ مال کو بڑھ چڑھ کر خرچ کرنا چاہیے۔ یہ مال اللہ کی طرف سے تمہارے پاس بطور امانت ہے جس کے لوٹانے میں تمہیں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرنی چاہیے۔ قرض حسنہ کی ترغیب : انفاق فی سبیل اللہ ہی کی ترغیب ایک دوسرے انداز سے دی جارہی ہے۔ من ذالذی یقرض اللہ قرضا حسنا وہ کون شخص ہے جو اللہ کو قرض حسن دیتا ہے فیضعقۃ لہ تاکہ وہ اس کو دگنا کردے۔ ولہ اجر کریم اور اس قرض حسن کے بدلے میں اس کے لئے عزت والا اجر ہوگا۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ حقیقت میں یہ فی الواقعہ قرض نہیں ہے بلکہ کنایہ کی زبان میں اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ کہ اس کا بدلہ ضرور ملے گا۔ جب کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو قرض دیتا ہے تو اس کو یقین ہوتا ہے کہ مقروض اتنی ہی رقم واپس لوٹا دے گا۔ مگر یہاں پر اللہ نے قرض سے دگنا مال واپس کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے تاکہ لوگ اس کار خیر کی طرف راغب ہوں۔ البتہ یہ بدلہ اس صورت میں ملے گا۔ جب کہ انفاق فی سبیل اللہ کے وقت ایمان ، اخلاص ، صحیح نیت اور صحیح موقع ومحل موجود ہو۔ ان شرائط کا ذکر اللہ نے قرآن کے مختلف مقامات پر کردیا ہے۔ یہ اصطلاح قرض نہیں ہے۔ شاہ عبدالقادر (رح) لکھتے ہیں کہ قرض کا معنی یہ ہے کہ تم اس وقت جہاد پر خرچ کرو۔ پھر تم ہی دولتیں برتو گے ، اور آخرت میں بڑے مرتبے پائو گے۔ دگنے کے یہی معنی ہیں ۔ آج خرچ کرو گے ، غلبہ حاصل ہوگا ، دولت تمہارے ہاتھ ہی میں رہیگی اور آخرت کا اجر بھی ملے گا۔ شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں ورنہ مالک اور غلام میں سود بیاج نہیں ہے ، انسان تو غلام ہیں ، وہ مالک کو کیا قرض دیں گے ؟ جو دیا سو اس کا جو نہ دیا سو اس کا۔ وہ تو سارا اس کا مال ہے لیکن خرچ کرنے سے یہ مراد ہے کہ دنیا میں بھی اس کا اچھا نتیجہ آئے گا اسلام اور قرآن کے نظام کو قائم کرنے کے لئے جو مال صرف کرو گے اس کے بدلے میں تمہیں سلطنت اور دولت حاصل ہوگی ، اور آخرت کا بدلہ الگ ہے خدا کوئی محتاج نہیں ہے جو قرض مانگ رہا ہے۔ قرض حسن وہ قرض ہوتا ہے جس میں نہ سود ہو اور نہ کوئی دیگر غرض وابستہ ہو۔ سورة المدثر میں فرمایا ولا تمنن تستکثر (آیت 60) یعنی کسی پر احسان کرکے مزید مفاد حاصل کرنا مقصود نہ ہو بلکہ محض مومن بھائی کی ضرورت پوری کرنا مقصود ہو۔ اس قرض حسنہ کا مقصد بھی ریاکاری یا غرض فاسد نہ ہو بلکہ اس سے اللہ کے ہاں سے اجروثواب مقصود ہو۔ اس کے برخلاف جو شخص اسلامی نظام کے قیام کے لئے حسب ضرورت مال صرف نہیں کرتا اس کا نام منافقوں کی فہرست میں لکھا جاتا ہے۔ اور ایسا شخص دنیا اور عقبیٰ میں نقصان اٹھانے والا ہوگا۔ اہل ایمان کے لئے نور : اگلی آیت میں اللہ نے نیکی کرنے والوں کا انجام بیان فرمایا ہے یوم تری المومنین والمومنت ، جس دن آپ دیکھیں گے۔ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو یسعی نور ھم بین ایدیھم وبایمانھم کہ ان کی روشنی ان کے آگے اور دائیں طرف دوڑتی ہوگی۔ یہ صورت حال حشر کے میدان میں پل صراط پر سے گزرتے وقت پیش آئے گی۔ اس وقت سخت اندھیرا ہوگا ، اور روشنی صرف ایمان اور نیک اعمال کی ہوگی جو مومنوں کے قلوب سے اٹھ رہی ہوگی۔ تاہم یہ روشنی علی قدر المراتب ہوگی۔ جس قسم کا کسی کا ایمان ہوگا ، اسی کے مطابق اس کی روشنی ہوگی۔ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض لوگوں کی روشنی پہاڑ جتنی بڑی ہوگی اور بعض کی صرف ناخن کے برابر جو کہ کبھی جلے گی اور کبھی بجھ جائے گی۔ روشنی کا یہ تفاوت ایمان کی پختگی ، اخلاص اور اعمال میں تفاوت کی وجہ سے ہوگا۔ بہرحال ایمان کی روشنی تو اہل ایمان کے سامنے ہوگی اور اعمال صالحہ کی روشنی ان کی دائیں طرف ہوگی۔ ارشاد ہوتا ہے کہ ایسے لوگوں سے کہا جائے گا۔ بشرئکم الیوم جنت تجری من تتہا الانھر خلدین فیھا ، تمہارے لئے بشارت ہے باغوں کی جن کے سامنے نہریں بہتی ہوں گی ، اور وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے۔ فرمایا ذلک ھوالفوز العظیم ، یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ جس کو حاصل گی۔ یہ اللہ کی رحمت جنت کا مقام ہے۔ جہاں ابدی نعمتیں میسر ہوں گی ، اور جہاں سے نکالے جانے کا کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔ وہاں پر اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی شامل حال ہوگی۔ انسان کا وہاں پہنچ جانا بہت بڑی کامیابی ہے۔ منافقوں کی درخواست برائے نور : ایمان والوں کا حال ذکر کرنے کے بعد اللہ نے منافقوں کو کچھ حال بیان کیا ہے ارشاد ہوتا ہے یوم یقول المنفقون والمنفقت للذین امنوا ، جس دن منافق مرد اور منافق عورتیں ایمان والوں سے کہیں گے۔ انظر ونا نقتبس من نورکم ، ٹھہر جائو ، ہم بھی تمہاری روشنی میں سے کچھ لے لیں اور اس مشکل منزل کو عبور کرلیں۔ ادھر سے جواب آئے گا قیل ارجعوا ورائکم فالتمسوا نورا پیچھے لوٹ جائو اور وہاں سے روشنی تلاش کرو۔ وہ لوگ پیچھے کی طرف مڑ کردیکھیں گے کہ روشنی کہاں تقسیم ہورہی ہے۔ اتنے میں۔ فضرب بینھم بسورلہ باب ، ان کے درمیان ایک دیوار کھڑی کردی جائے گی جس کا دروازہ ہوگا۔ باطنہ فیہ الرحمۃ اور اس کے اندر کی طرف خدا تعالیٰ کی مہربانی ہوگی وظاھرہ من قبلہ العذاب اور اس سے باہر عذاب ہوگا۔ سورة الاعراف میں اس فصیل کو اعراف کے نام سے تعبیر کیا گیا ہے مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ مشرک اور کافر لوگ تو پل صراط سے پرے گزرتے ہوئے پہلے ہی دوزخ میں گر چکے ہوں گے ، مگر امتی کہلانے والے خواہ وہ سچے مومن ہوں یا منافق ، رلے ملے ہوں گے اعراف کے مقام تک تو سب اکٹھے آئیں گے ، پھر ایمان والے تو اپنے ایمان اور نیکی کی روشنی میں اپنے اپنے مراتب کے مطابق تاریکی کو عبور کرلیں گے ، مگر دنیا میں فریب کاری سے کام لینے والے منافق لوگوں لوگوں کے پاس نور ایمان نہیں ہوگا لہٰذا وہ سچے ایمانداروں سے درخواست کریں گے کہ انہیں روشنی میں سے کچھ حصہ دیا جائے تاکہ وہ بھی منزل مقصود تک پہنچ جائیں ۔ اس وقت یہ کیفیت ہوگی کہ جونہی وہ پیچھے مڑر کر دیکھیں گے ان کے درمیان دیوار کھڑی کردی جائے گی۔ منافقین کی محرومی : بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ ابتداء میں منافقین کو تھوڑی سی روشنی ملے گی ۔ جس کے ذریعے وہ تھوڑی دور چلیں گے مگر پھر اچانک وہ روشنی چھین لی جائے گی۔ کیونکہ دنیا میں بھی انہوں نے دھوکہ دہی کے لئے ظاہر میں کلمہ پڑھا تھا اور کچھ نیکی کے اعمال بھی انجام دیے تھے ، لہٰذا یہاں بھی انہیں تھوڑی سی روشنی دے کر پھر چھین لی جائے گی۔ پیچھے روشنی تلاش کرنے کا مطلب منافق لوگ یہ لیں گے کہ شاید یہاں کہیں تھوڑی دور روشنی تقسیم ہورہی ہے ، لہٰذا وہ پیچھے مڑکر دیکھیں گے ، مگر اہل ایمان کی پیچھے سے مراد یہ ہوگی کہ اس روشنی کا منبع تو دنیا میں تھا جہاں ایمان اور اعمال صالحہ کی بنا پر روشنی تقسیم ہوتی تھی۔ وہاں تو تم اس کو حاصل نہ کرسکے۔ اب یہاں تمہیں یہ روشنی نہیں آسکتی۔ الغرض ! منافق لوگ جنت میں نہیں جاسکیں گے۔ حصول نور کے ذرائع : قاضی ثناء اللہ پانی پتی (رح) فرماتے ہیں کہ جس روشنی کی ضرورت میدان حشر میں پڑیگی اس کے حصول کے بہت سے ذرائع اس دنیا میں ہی موجود ہیں۔ چناچہ صحیحین کی روایت میں آتا ہے ، لوگو ! اتقوا الظلم ، ظلم سے بچ جائو کیونکہ ظلم کی وجہ سے آخرت میں بڑے اندھیرے پیش آئیں گے۔ اس دنیا میں کردہ ہر گناہ کا الگ الگ اندھیرا ہوگا۔ ان اندھیروں کو عبور کرنے کے لئے ابن ماجہ اور ترمذی شریف میں حضور ﷺ کا فرمان ہے بشر المشائین فی الظلم الی المسجد بالنور التام یوم القیمۃ جو لوگ رات کی تاریکی میں مسجدوں کی طرف نماز کے لئے جاتے ہیں ، انہیں قیامت والے دن مکمل نور کی خوشخبری سنادو یعنی قیامت کے روز ان کی پوری روشنی ملے گی۔ دنیا میں انہوں نے اندھیرے میں ٹھوکریں کھائیں ، راستوں کی اونچ نیچ کی وجہ سے تکلیف اٹھائی ، بڑھاپے اور بینائی کی کمزوری کی وجہ سے انہیں نماز کی خاطر جانے کے لئے مشقت برداشت کرنا پڑی ، فرمایا ان کو مکمل روشنی کی بشارت سنادو۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی روایت میں حضور ﷺ کا ارشاد ہے من حافظ علی الصلوٰت کانت لہ نورا وبرھانا ونجاتا جس شخص نے نمازوں کی حفاظت کی یعنی انہیں ضائع ہونے سے بچایا اس کے لئے قیامت والے دن روشنی ، دلیل اور نجات ہوگی۔ جب اس شخص کو کسی دلیل کی ضرورت پڑیگی۔ تو اس کی نمازیں اس کے لئے دلیل بن جائیں گی جس مقام پر اسے روشنی کی ضرورت ہوگی تو یہ نمازیں اس کے لئے روشنی کا مینار بن جائیں گی ، اور اس طرح اس کو عذاب سے نجات حاصل ہوجائے گی۔ اس کے برخلاف جس شخص نے نمازوں کی پرواہ نہ کی ، اس کے لئے نہ دلیل ہوگی ، نہ روشنی اور نجات ، اور اس کا حشر فرعون اور ہامان جیسے بڑے مجرموں کے ساتھ ہوگا۔ حدیث شریف میں حضور ﷺ کا یہ بھی فرمان مبارک ہے کہ جو شخص بروز جمعہ مکمل سورة کہف کی تلاوت کریگا یا اس کی ابتدائی اور آخری دس دس آیات پڑھیگا اس کو قیامت والے دن روشنی میسر آئے گی۔ بعض روایات میں آتا ہے کہ اس کی قدموں سے لے کر مکہ مکرمہ تک کی مسافت کی روشنی ملے گی۔ بعض روایات میں زمین سے آسمان تک کی روشنی کا ذکر آتا ہے۔ نیز فرمایا کہ جو شخص سورة کہف کی ابتدائی یا کم از کم تین آیات تلاوت کرے گا۔ تو یہ تلاوت اس کے لئے دجال کے فتنے سے بچائو کا کام دیگی۔ حضور ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ جو شخص اس سورة کی صرف ایک آیت ہی تلاوت کرے گا۔ اس کو بھی قیامت والے دن روشنی ملے گی۔ آپ کا یہ بھی ارشاد ہے الصلوٰۃ نور علی الصراط یعنی پل صراط پر نماز روشنی کا کام دے گی۔ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ جس نیک آدمی کی دنیا میں بینائی زائل ہوگئی اور اس نے گلہ شکوہ اور ناشکری کی بجائے صبر کا دامن تھامے رکھا ، تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے قیامت والے دن روشنی بنادیگا۔ بعض روایات میں حضور ﷺ کا یہ فرمان بھی آتا ہے کہ جس شخص نے حج کے موقع پر اپنا سر منڈوایا تو اس کے ہر بال کے عوض قیامت والے دن اس کو روشنی ملے گی۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی روایت میں یہ بھی آتا ہے کہ شیاطین کو کنکر مارنے کے عوض بھی اللہ تعالیٰ قیامت والے دن روشنی عطا کرے گا۔ حضور ﷺ نے یہ بھی فرمایا من شاب شیبۃ فی سبیل اللہ جس شخص کے اللہ کے راستے میں جاتے ہوئے بال سفید ہوگئے اس کو قیامت والے دن نور ملے گا۔ نیز فرمایا من رمی بسھم فی سبیل اللہ ، جس شخص نے اللہ کے راستے میں اس کے دشمنوں پر تیر چلایا ، اس کو بھی قیامت والے دن نور ملے گا۔ آپ نے یہ بھی فرمایا من نفس عن مسلم کر بۃ جس شخص نے کسی مسلمان کی پریشانی کو دور کیا۔ اس کو پل صراط سے گزرتے وقت اس قدر روشنی ملے گی جس میں ایک جہاں چل سکے گا۔ یہ اتنی بڑی روشنی ہوگی کہ جس کی مقدار کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جان سکتا۔ شاہ ولی اللہ (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے مراقبہ یا کشف کی حالت میں بعض اہل اللہ کی روحوں کو برزخ میں دیکھا جو شفاف پانی کے تالاب کی طرح نظر آتی تھیں۔ ایسا پانی کہ جو تھما ہوا ہو ، اور جب دوپہر کے وقت اس پر سورج کی کرنیں پڑیں تو سارا تالاب روشنی کا ایک ٹکڑا معلوم ہو ۔ اسی طرح بعض آدمیوں کو یاد الٰہی کی وجہ سے نور ہوگا۔ جو نور یاداشت کہلاتا ہے۔ یہ لوگ دنیا میں ہر وقت اپنے پروردگار کو یاد کرتے رہے۔ پھر اللہ کی مہربانی کا نور بھی ہے جو بعض لوگوں کو میسر ہوگا۔ مثلاً آپ دیکھ رہے ہیں کہ کوئی چھوٹا بچہ کنوئیں میں گر رہا ہے یا کسی موٹر کے نیچے آنے والا ہے ، آپ اس کو بچانے کے لئے دوڑتے ہیں ، تو بچے کے ساتھ اس مہربانی کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ کی مہربانی کا نور ملے گا۔ یہ سب نور کے ذرائع ہیں جو قیامت والے دن تاریکی میں کام آئیں گے۔ منافقوں اور مومنوں کا مکالمہ : جب منافق لوگ مومنوں سے روشنی حاصل کرنے میں ناکام ہوجائیں گے تو پھر انہیں دنیا کی زندگی میں اپنی معیت کی یاددہانی کرائیں گے ینادو نھم وہ مومنوں کو پکار کر کہیں گے کہ آج تم ہمیں اپنے نور کا کچھ حصہ دینے کے لئے تیار نہیں بھلا یاد تو کرو الم لکن معکم کیا ہم دنیا میں تمارے ساتھ نہیں تھے یعنی ہم تو اکٹھے ہی گھر میں یا پڑوس میں یا ایک ہی گائوں ، قصبے یا محلے میں رہتے تھے ، پھر آج تم ہمیں کس طرح فراموش کر رہے ہو۔ مومن جواب دیں گے قالو بلیٰ ، کہیں گے کہ بلاشبہ ہم اکٹھے ہی سکونت پذیر تھے ولکنکم فتنتم انفسکم ، لیکن تم نے اپنی جانوں کو فتنے میں مبتلا کرلیا۔ تم نے دنیا میں اخلاص کے ساتھ ایمان قبول نہ کیا۔ خالی زبانی کلمہ پڑھتے رہے اور دل میں پورا یقین نہ کیا۔ ظاہر ہے کفر ، شرک ، بدعات اور بداعتقادی کے فتنے بدترین فتنے ہیں۔ جس میں اکثر انسان مبتلا ہوجاتے ہیں۔ تم نے ایمان کی بجائے نفاق کو اختیار کیا۔ وتربصتم اور انتظار کرتے رہے کہ کب سچے مسلمانوں پر افتاد پڑے۔ تم ہر جنگ کے موقع پر یہی امید لگائے بیٹھے تھے کہ اب کی بار مسلمان ضرور ختم ہوجائیں گے ۔ اور اسی بنا پر تم نے کافروں ، مشرکوں اور یہودیوں کے ساتھ ساز باز کر کھی تھی۔ وارتبتم اور تم شک میں پڑے ہوئے تھے کہ پتہ نہیں مسلمان سچے ہیں یا نہیں اور پتہ نہیں کہ یہ کامیاب بھی ہوں گے یا یونہی ختم ہوجائیں گے۔ وغرتکم الا مالی ، اور تمہیں جھوٹی آرزئوں نے دھوکے میں ڈالا ہوا تھا کہ فلاں پارٹی کے ساتھ مل جائیں گے اور فلاں سردار کی پناہ حاصل کرلیں گے اور پھر ہم مسلمانوں پر غالب آجائیں گے ، تم اسی طرح شکوک و شبہات اور خواہشات کے چکر میں پڑے ہوئے تھے حتی جآء امر اللہ یہاں تک کہ اللہ کا حکم آگیا۔ یعنی یا تو مسلمانوں کو مکمل فتح حاصل ہوگئی اور یا پھر خود منافق کی موت واقع ہوگئی۔ اللہ نے فرمایا اصل بات یہ ہے۔ وغرکم باللہ الغرور کہ اے منافقو ! تمہیں اللہ کے بارے میں بڑے دھوکے باز یعنی شیطان نے دھوکے میں رکھا۔ وہ بڑا دھوکے باز ہے جو ہر طریقے سے انسان کو دھوکہ دے کر گمراہ کرتا ہے۔ وہ کبھی دین کے راستے سے آتا ہے………… اور کبھی مال کے راستے سے ، عرضی کہ کہ ہر راستے سے آکر انسان کو بہکاتا ہے اور پھر قیامت والے دن اسے ساتھ لے کر جہنم میں چلا جائے گا۔ منافقوں اور کافروں کا انجام : آگے اللہ نے منافقوں اور کافروں کا انجام بھی بیان فرمایا ہے۔ فالیوم لا یوخذ منکم فدیۃ ، آج کے دن اے منافقو ! تم سے کوئی فدیہ قبول نہیں کیا جائے گا جس کے بدلے میں تم عذاب سے بچ جائو۔ ولا من الذین کفروا ، اور نہ ہی کفر کرنے والوں سے کوئی فدیہ لیا جائے گا۔ اور قیامت والے دن اول تو انسان کے پاس کوئی چیز ہوگی نہیں جو وہ فدیہ کے طور پر دے سکے۔ تاہم سورة المعارج میں اللہ کا ارشاد ہے کہ قیامت والے دن مجرم اپنے بیٹے ، بیوی ، بھائی اور قبیلہ حتیٰ کہ ومن…… …جمیعا (آیت 14) زمین کی ہر چیز کا فدیہ دے کر بھی عذاب سے پکڑنا چاہے گا تو یہ ممکن نہیں ہوگا۔ فرمایا اس دن تم سے فدیہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ وماولکم النار ھی مولکم ، تمہارا ٹھکانا دوزخ کی آگ ہوگا۔ اور وہی تمہارے لئے زیادہ لائق ہے۔ مولیٰ کے کئی معنی آتے ہیں تاہم یہاں مراد یہ ہے کہ دوزخ کی آگ ہی تمہارے زیادہ لائق ہے۔ اور اگر مولیٰ مولی کے مادہ سے ہو تو اس کا معنی ہوگا۔ ذلت پہنچانے والی چیز ، گویا دوزخ کی آگ سے تم ذلیل ہوجائو گے۔ وبئس المصیر ، اور یہ لوٹ کر جانے کی بہت بری جگہ ہے۔ مولیٰ کا معنی آقا بھی ہوتا ہے اور اس کا معنی دینے والا بھی۔ مولی کا معنی قسم اٹھانے والا ہوتا ہے۔ اسی سے ایلاء کا مسئلہ بھی نکلا ہے کہ کوئی شخص قسم اٹھائے کہ وہ چار ماہ تک بیوی کے قریب نہیں جائے گا۔ بہرحال اس کا زیادہ معروف معنی لائق ہی ہے اس کی مثال عربی ادب میں بھی ملتی ہے جیسے ایک شاعر نے کہا ہے۔ فغدت کلا الفرجین تحسب انہ مولی المخافۃ خلفھا واما مھا اس نے دونوں خلائوں کے بارے میں خیال کرلیا کہ دونوں خوف کے لائق ہیں ، یعنی آگے سے بھی خوف ہے اور پیچھے سے بھی خوف ہے۔ فرمایا اے منافق مردو اور عورتو ! نہ تم سے کوئی فدیہ لیا جائے گا اور نہ کافروں سے بلکہ دوزخ کی آگ ہی تمہارے زیادہ لائق ہے جس میں تمہیں ہمیشہ کے لئے رہنا ہوگا ، اور یہ لوٹ کر جانے کی بہت بری جگہ ہے۔
Top