Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Anfaal : 9
اِذْ تَسْتَغِیْثُوْنَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ اَنِّیْ مُمِدُّكُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِكَةِ مُرْدِفِیْنَ
اِذْ
: جب
تَسْتَغِيْثُوْنَ
: تم فریاد کرتے تھے
رَبَّكُمْ
: اپنا رب
فَاسْتَجَابَ
: تو اس نے قبول کرلی
لَكُمْ
: تمہاری
اَنِّىْ
: کہ میں
مُمِدُّكُمْ
: مدد کروں گا تمہاری
بِاَلْفٍ
: ایک ہزار
مِّنَ
: سے
الْمَلٰٓئِكَةِ
: فرشتے
مُرْدِفِيْنَ
: ایک دوسرے کے پیچھے (لگاتار)
جب تم اپنے پروردگار سے فریاد کرتے تھے تو اس نے تمہاری دعا قبول کرلی (اور فرمایا) کہ (تسلی رکھو) ہم ہزار فرشتوں سے جو ایک دوسرے کے پیچھے آتے جائیں گے تمہاری مدد کریں گے
اذ تستغیثون ربکم فاستجاب لکم انی ممکم بالف من الملئکۃ مردفین اس وقت کو یاد کرو جب تم اپنے رب سے فریاد کر رہے تھے تو اللہ نے تمہاری سن لی (اور فرما دیا) کہ میں تم کو ایک ہزار فرشتوں سے مدد دوں گا جو سلسلہ وار چلے آئیں گے۔ اِذْ تسْتَغِیْثُوْنَ یا اِذْیَعْدِکُمْسے بدل ہے یا لیحق سے اس کا تعلق ہے ‘ یا فعل محذوف سے متعلق ہے ‘ یعنی تم دشمن سے محفوظ رہنے کی اللہ سے درخواست کر رہے تھے اور مدد طلب کر رہے تھے ‘ پھر اللہ نے تمہاری دعا قبول کرلی تھی ‘ اس وقت کو یاد کرو۔ اَنِّیْ مُمِدُّکُمْ یعنی تمہاری مدد کیلئے اور تمہاری طرف سے دفاع کیلئے بھیجوں گا۔ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلآءِکَۃِ ایک ہزار ملائکہ۔ بیہقی نے حضرت ابن عباس ‘ حضرت حکیم بن حزام اور حضرت ابراہیم تیمی کی روایت سے حدیث دعاء اور حضرت ابوبکر کا قول نقل کیا ہے ‘ اس روایت میں یہ بھی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جھونپڑی کے اندر تھے کہ آپ کے سر کو ایک جھٹکا ہوا ‘ پھر (گویا) بیدار ہو کر آپ نے فرمایا : ابوبکر ! بشارت ہو ‘ یہ جبرئیل سر پر زرد عمامہ باندھے ہوئے ‘ گھوڑے کی لگام پکڑے ہوئے آسمان و زمین کے درمیان موجود تھے ‘ پھر زمین پر اترے اور کچھ دیر کیلئے میری نظر سے غائب ہوگئے ‘ پھر گھوڑے پر سوار نمودار ہوئے اور مجھ سے کہہ رہے ہیں : جب اللہ سے تم نے دعاء کی تو اللہ کی مدد تم کو پہنچ گئی۔ ابن اسحاق اور ابن المنذر کی روایت میں حدیث کے یہ الفاظ ہیں : یہ جبرئیل ہیں ‘ گھوڑے کو چاروں ٹانگوں پر چلاتے ہوئے ‘ آگے سے لگام پکڑے آ رہے ہیں۔ بخاری اور بیہقی نے حضرت ابن عباس کی روایت سے لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بدر کے دن فرمایا : یہ جبرئیل ہیں ‘ اسلحہ لگائے ‘ گھوڑے کی لگام پکڑے ہوئے ہیں۔ مُرْدِفِیْنَ کا ترجمہ ہے : قطار در قطار ‘ ایک کے پیچھے ایک۔ حضرت ابن عباس نے اس لفظ کی تشریح میں فرمایا : یعنی ہر فرشتہ کے پیچھے دوسرا فرشتہ۔ رواہ ابن جبیر و ابن المنذر۔ قتادہ نے ترجمہ کیا ہے : پے در پے۔ رواہ ابن جریر و عبدن بن حمید۔ قتادہ نے یہ بھی فرمایا کہ شروع میں اللہ نے ایک ہزار ملائکہ سے مسلمانوں کی مدد کی ‘ پھر تین ہزار سے ‘ پھر پورے پانچ ہزار کر دئیے۔ طبرانی نے حضرت رفاعہ بن رافع کی روایت سے اور ابن جریر و ابن المنذر و ابن مردویہ کے حوالہ سے بیان کیا کہ اللہ نے اپنے نبی کی اور مسلمانوں کی مدد ایک ہزار ملائکہ سے کی ‘ ایک پہلو پر جبرئیل کے ساتھ پانچ سو تھے اور دوسرے پہلو پر میکائیل کے ساتھ پانچ سو۔ الحدیث ابن ابی حاتم نے شعبی کی روایت سے لکھا ہے : رسول اللہ ﷺ کو اطلاع ملی کہ کرز محاربی مشرکوں کو مدد دینی چاہتا ہے۔ آپ کو اس خبر سے تکلیف ہوگئی ‘ اس پر اللہ نے نازل فرمایا : اَلَّنْ یَّکْفِیْکُمْ اَنْ یُّمِدَّکُمْ رَبُّکُمْ بثلٰثَۃِ اٰلاَفٍ مِّنْ الْمَلاَءِکَۃِ مُنْزِلِیْنَ بَلٰی اِنْ تَصْبِرُوْا وَتَتَّقُوْا وَیَاتُوْکُمْ مِنْ فَوْرِھِمْ ھٰذَا یُمْدِدُکُمْ رَبُّکُمْ بِخَمْسَۃِ اٰلَافٍ مِّنَ الْمَلاَءِکَۃِ مُسَوِّمِیْنَ ۔ کرز کو قریش کی شکست کی خبر پہنچی تو وہ لوٹ گیا ‘ قریش تک نہ پہنچ سکا ‘ اسلئے اللہ نے بھی مدد کیلئے پانچ ہزار فرشتے نہیں بھیجے ‘ صرف ایک ہزار ملائکہ سے مدد کی۔ ابو یعلی اور حاکم کا بیان ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا : میں بدر کے کنویں کے پاس تھا کہ ایسی تیز ہوا آئی جس کی طرح میں نے کبھی نہیں دیکھی تھی ‘ پھر ویسی ہی ایک تیز ہوا اور آئی ‘ پھر اسی طرح کی ایک تیز ہوا اور آئی۔ پہلی ہوا جبرئیل کے آنے کی تھی جو ایک ہزار ملائکہ کے ساتھ اتر کر رسول اللہ ﷺ کی طرف آئے تھے۔ دوسری ہوا میکائیل کے آنے کی تھی جو ایک ہزار ملائکہ کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کے دائیں جانب اترے تھے۔ حضرت ابوبکر ‘ رسول اللہ ﷺ کے دائیں طرف تھے اور تیسری ہوا اسرافیل کے آنے کی تھی جو ایک ہزار ملائکہ کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کے بائیں جانب نازل ہوئے تھے ‘ میں بائیں جانب تھا۔ الحدیث۔ امام احمد ‘ بزار اور حاکم نے صحیح سند کے ساتھ بیان کیا ہے کہ حضرت علی نے فرمایا : بد ر کے دن مجھ سے اور حضرت ابوبکر سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ‘ ہم میں سے ایک سے فرمایا : تمہارے ساتھ جبرئیل ہیں اور دوسرے سے فرمایا : تمہارے ساتھ میکائیل ہیں اور اسرافیل ایک عظمت والا فرشتہ ہے جو میدان جنگ میں موجود رہتا ہے مگر صف میں شامل ہو کر لڑتا نہیں ہے۔ ابویعلی کی روایت ہے کہ حضرت جابر نے فرمایا : ہم غزوۂ بدر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ نماز میں ہی رسول اللہ ﷺ مسکرا دئیے تھے (نماز کے بعد) ہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ ! ہم نے دیکھا کہ حضور مسکرا دئیے تھے (کیا وجہ تھی) فرمایا : جبرئیل میری طرف سے گزرے تھے ‘ قوم کے تعاقب سے واپس آ رہے تھے ‘ ان کے پروں پر غبار کا کچھ اثر موجود تھا۔ میری طرف دیکھ کر ہنسے تھے ‘ میں ان کی طرف دیکھ کر مسکرا دیا تھا۔ حضرت ابن سعد اور ابو الشیخ نے حضرت عطیہ بن قیس کی روایت سے لکھا ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ بدر کی لڑائی سے فارغ ہوگئے تو حضرت جبرئیل (علیہ السلام) سرخ گھوڑی پر سوار ‘ زرہ پہنے ‘ نیزہ لئے آئے اور کہا : محمد ﷺ ! اللہ نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے اور حکم دیا ہے کہ جب تک آپ کی خوشی نہ ہو ‘ میں آپ کے ساتھ سے الگ نہ ہوں۔ کیا اب آپ کو خوشی ہوگئی ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہاں ‘ میں خوش ہوگیا۔ اس کے بعد حضرت جبرئیل واپس چلے گئے۔ فائدہ : بعض فرشتے آدمی کی شکل میں بعض لوگوں کے سامنے نمودار ہوئے تھے۔ ابراہیم حرثی کا بیان ہے کہ ابو سفیان بن حارث نے کہا : ہم نے بدر میں کچھ گورے رنگ کے آدمی ‘ ابلق گھوڑوں پر سوار ‘ آسمان و زمین کے درمیان دیکھے تھے۔ بیہقی اور ابن عساکر راوی ہیں کہ حضرت سہل بن عمرو نے فرمایا : بدر کے دن میں نے کچھ گورے رنگ کے مرد ‘ ابلق گھوڑوں پر سوار ‘ آسمان و زمین کے درمیان دیکھے جو قتل بھی کر رہے تھے اور قید بھی کررہے تھے۔ محمد بن عمرو اسلمی اور ابن عساکر کا بیان ہے کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف نے فرمایا : میں نے بدر کے دن دو آدمی دیکھے ‘ ایک رسول اللہ ﷺ کے دائیں اور دوسرا بائیں جانب تھا ‘ دونوں سخت ترین قتال کر رہے تھے ‘ پھر رسول اللہ ﷺ کے پیچھے تیسرا آگیا ‘ پھر آپ کے آگے چوتھا آگیا۔ محمد بن عمرو اسلمی کا بیان ہے کہ ابراہیم غفاری نے کہا : میں اور میرے چچا کا بیٹا بدر کے پانی پر تھے۔ محمد ﷺ کے ساتھیوں کی قلت اور قریش کی کثرت دیکھ کر ہم نے کہا : دونوں گروہوں کا مقابلہ ہوگا تو ہم محمد ﷺ کے لشکر اور اس کے ساتھیوں کا قصد کریں گے (یعنی براہ راست ہم رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ کو نشانہ بنائیں گے) ۔ محمد ﷺ کے ساتھیوں کے میسرہ (بائیں بازو) کو جا کر دیکھا تو اندازہ کیا کہ یہ قریش سے ایک چوتھائی ہوں گے۔ ہم میسرہ میں گھوم ہی رہے تھے کہ ایک بادل آیا اور ہم سب پر چھا گیا ‘ ہم نے بادل کی طرف نگاہ اٹھا کر دیکھا تو اس میں سے کچھ آدمیوں کی اور ہتھیاروں کی آو از سنائی دی۔ ایک آدمی اپنے گھوڑے سے کہہ رہا تھا : حیزوم ! آگے بڑھ۔ (1) [ اس قصہ میں اقدم حیزوم کا لفظ آیا ہے حضرت مولف نے حاشیہ میں لکھا ہے کہ اقدم اقدم اقدم تینوں طرح پڑھنا درست ہے۔ نووی نے اقدم کو ترجیح دی ہے مراد ہے جنگ میں آگے بڑھنا یا اقدام کرنا حیزوم، حزم سے مشتق ہے حیزوم سینہ کو بھی کہتے ہیں ممکن ہے کہ اس گھوڑے کا نام حیزوم اس لئے ہو کہ وہ ملائکہ کے سب گھوڑوں سے آگے تھا ] یہ (غیبی) آدمی آکر رسول اللہ ﷺ کے میمنہ پر اترے ‘ پھر ایک جماعت اور اسی طرح کی (اوپر سے) آئی اور رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہوگئی ‘ اب وہ (صحابہ کی فوج) قریش سے دگنی ہوگئی۔ میرے چچا کا بیٹا تو مرگیا ‘ میں رکا رہا (یعنی جنگ میں بچ گیا) اور مسلمان ہوگیا اور رسول اللہ ﷺ کو اس بات کی اطلاع دی۔ ابن اسحاق اور ابن جریر نے حضرت ابن عباس کی روایت سے ایک غفاری شخص کا اور بیہقی نے سائب بن ابی جیش کا قول نقل کیا ہے ‘ غفاری اور سائب کہتے تھے کہ خدا کی قسم ! مجھے کسی آدمی نے قید نہیں کیا۔ واقعہ یہ ہوا کہ جب قریش کو شکست ہوئی اور وہ بھاگے تو میں ان کے ساتھ بھاگا۔ مجھے ایک دراز قامت گورے رنگ کے آدمی نے پکڑ لیا ‘ یہ شخص گھوڑے پر سوار تھا اور آسمان و زمین کے درمیان معلق تھا ‘ پھر مجھے باندھ دیا۔ اتنے میں عبدالرحمن بن عوف آگئے اور مجھے بندھا ہوا دیکھ کر پوچھا : اس کو کس نے باندھا ہے ؟ لیکن کسی نے مجھے گرفتار کرنے کا دعویٰ نہیں کیا۔ آخر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں مجھے پیش کیا گیا اور حضور ﷺ نے فرمایا : تجھے کس نے گرفتار کیا ہے ؟ میں نے اصل بات بتانی نہیں چاہی اور جواب میں کہہ دیا : مجھے معلوم نہیں۔ فرمایا : تجھے ایک فرشتہ نے گرفتار کیا ہے۔ امام احمد ‘ ابن سعد اور ابن جریر نے حضرت ابن عباس کی روایت سے اور بیہقی نے حضرت علی ؓ کی روایت سے بیان کیا کہ ابوالیسر نے حضرت عباس کو گرفتار کیا تھا۔ ابو الیسر گٹھیلے بدن کے ناٹے قد کے آدمی تھے اور حضرت عباس قدآور تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے ابو الیسر سے دریافت فرمایا : تم نے عباس کو کیسے گرفتار کرلیا ؟ ابو الیسر نے کہا : یا رسول اللہ ﷺ ! گرفتار کرنے میں ایک اور شخص نے میری مدد کی جس کی ہیئت اس اس طرح کی تھی۔ میں نے اس شخص کو نہ پہلے کبھی دیکھا تھا اور نہ اس کے بعد دیکھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تمہاری مدد ایک بزرگ فرشتہ نے کی تھی۔ ابن اسحاق اور اسحاق بن راہویہ کا بیان ہے کہ حضرت ابو اسید ساعدی نے نابینا ہوجانے کے بعد فرمایا تھا : اگر اب میں تمہارے ساتھ بدر میں ہوتا اور میری آنکھیں بھی ہوتیں تو میں تم کو وہ گھاٹی بتاتا جس سے ملائکہ نکل کر آئے تھے اور مجھے (ان کے آنے میں) نہ کوئی شک تھا ‘ نہ شبہ۔ بیہقی نے حضرت ابن عباس کا قول نقل کیا ہے کہ بدر کے ملائکہ کی خصوصی نشانی سفید عمامے تھے جن کو انہوں نے پشت پر چھوڑ رکھا تھا (یعنی عمامہ کا کچھ حصہ بطور دم دونوں شانوں کے بیچ میں لٹکا رکھا تھا) اور خیبر کے دن (فرشتوں کی خصوصی نشانی) سرخ عمامے تھے۔ ابن اسحاق نے بھی حضرت ابن عباس کا قول اسی طرح نقل کیا ہے ‘ اس روایت میں اتنا زائد ہے : ہاں حضرت جبرئیل کا عمامہ زرد تھا۔ طبرانی نے صحیح سند کے ساتھ حضرت عروہ کا قول نقل کیا ہے کہ بدر کے دن حضرت جبرئیل ‘ حضرت زبیر کی شکل میں زرد عمامہ باندھے اترے تھے۔ ابن ابی شیبہ ‘ ابن جریر اور ابن مردویہ نے حضرت عبد اللہ بن زبیر کی روایت سے بھی اسی طرح بیان کیا ہے۔ طبرانی اور ابن مردویہ نے ضعیف سند کے ساتھ حضرت ابن عباس کا مرفوع قول نقل کیا ہے کہ مسومینکا معنی ہے نشان زدہ۔ بدر کے دن فرشتوں کی خصوصی نشانی سیاہ عمامے تھے اور احد کے دن سرخ عمامے۔ ابن سعد نے لکھا ہے کہ ملائکہ کی خصوصی نشانی سبز اور زرد اور سرخ نورانی عمامے تھے جن کی وٹیں انہوں نے شانوں کے درمیان چھوڑ رکھی تھیں اور گھوڑوں کی پیشانیوں پر بطور کلغی اون بندھا ہوا تھا اور ملائکہ ابلق گھوڑوں پر سوار تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ملائکہ نے خصوصی نشانی مقرر کرلی ہے ‘ تم بھی (یہی) نشانی اختیار کرو۔ چناچہ لوگوں نے اون (کو بطور کلغی) اپنے سروں کے بیچ میں اور ٹوپیوں پر باندھ لیا۔
Top