Mazhar-ul-Quran - Al-Anfaal : 9
اِذْ تَسْتَغِیْثُوْنَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ اَنِّیْ مُمِدُّكُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِكَةِ مُرْدِفِیْنَ
اِذْ : جب تَسْتَغِيْثُوْنَ : تم فریاد کرتے تھے رَبَّكُمْ : اپنا رب فَاسْتَجَابَ : تو اس نے قبول کرلی لَكُمْ : تمہاری اَنِّىْ : کہ میں مُمِدُّكُمْ : مدد کروں گا تمہاری بِاَلْفٍ : ایک ہزار مِّنَ : سے الْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتے مُرْدِفِيْنَ : ایک دوسرے کے پیچھے (لگاتار)
جب کہ تم اپنے پروردگار فریاد کرتے تھے تو اس نے تمہاری دعا سن لی (وعدہ کیا) کہ میں تمہاری مدد کرنے والا ہوں ہزار فرشتوں سے جو لگاتار آنے والے ہیں
مطلب اس ٓیت کا یہ ہے کہ جب آنحضرت ﷺ نے مشرکین کی فوج کے ہزار آدمی اور اپنی طرف کے کچھ اگلے تین سو دیکھے تو آپ کو بڑا اندیشہ ہوا۔ اس لئے جس صبح کو مقابلہ ہونے والا تھا، اس رات کو اللہ تعالیٰ سے مدد اور فتح کی دعا بڑی عاجزی سے مانگی، اور آپ کی دعا قبول ہوگئی اور اللہ کی مدد آن پہنچی۔ ایک طرف حضرت جبرئیل (علیہ السلام) پانچ سو فرشتوں کی فوج سے اور دوسری طرف حضرت میکائیل (علیہ السلام) پابچ سو فرشتوں کی فوج سے لشکر اسلام کے دائیں بائیں موجود تھے۔ فرشتے اگرچہ مسلمانوں کی دلجمعی کے لئے اور لڑائیوں میں بھی لشکر اسلام کی مدد کو آئے ہیں۔ ہر شخص کو چاہئے کہ دل لگا کر اصرار اور عاجزی سے دعا مانگے ضرور قبول ہوگی۔
Top