Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Aal-i-Imraan : 83
اَفَغَیْرَ دِیْنِ اللّٰهِ یَبْغُوْنَ وَ لَهٗۤ اَسْلَمَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ طَوْعًا وَّ كَرْهًا وَّ اِلَیْهِ یُرْجَعُوْنَ
اَفَغَيْرَ
: کیا ؟ سوا
دِيْنِ
: دین
اللّٰهِ
: اللہ
يَبْغُوْنَ
: وہ ڈھونڈتے ہیں
وَلَهٗٓ
: اور اس کے لیے
اَسْلَمَ
: فرمانبردار ہے
مَنْ
: جو
فِي
: میں
السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
طَوْعًا
: خوشی سے
وَّكَرْھًا
: اور ناخوشی سے
وَّاِلَيْهِ
: اس کی طرف
يُرْجَعُوْنَ
: وہ لوٹائے جائیں
کیا یہ لوگ اللہ کے دین کے سوا کسی اور دین کو تلاش کرتے ہیں ، حالانکہ اسی اللہ کے لیے فرمانبرداری کرتے ہیں وہ جو آسمانوں میں ہیں۔ اور جو زمین میں ہیں خوشی اور ناخوشی سے۔ اور اسی کی طرف سب لوٹائے جائیں گے۔
ربط آیات : اس سے پہلے اللہ تعالیٰ کے عہد و پیمان کا تذکرہ ہوچکا ہے۔ جو اس نے عام لوگوں اور انبیاء (علیہم السلام) سے لیا۔ اور پھر اس عہد کو توڑنے والوں کی سزا کا بیان بھی آ چکا ہے۔ ایسے لوگوں کو اللہ نے ڈانٹ پلائی ہے۔ اس کے بعد دین اسلام کی صداقت اور حقانیت کو بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر بیان فرمایا کہ اگر یہ لوگ اس دین اطاعت فرمانبرداری کو قبول نہیں کرتے جس کا ان سے عہد لیا گیا تھا ، تو پھر کیا اس کے علاوہ کسی اور دین کے متلاشی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے عہد و پیمان تو دین توحید کے متعلق لیا تھا۔ اور تمام انبیاء (علیہم السلام) اسی دین کی تعلیم دیتے رہے ہیں لہذا وہ کبھی اس بات کی تعلیم نہیں دیتے کہ اللہ کے علاوہ مخلوق میں سے کسی کو رب بنا کر اس کی عبادت کی جائے۔ یا کسی کو حلال و حرام کا مختار سمجھا جائے۔ وہ تو ہمیشہ یہی تعلیم دیتے رہے ہیں۔ کو نو ربانیین۔ یعنی اللہ والے بن جاؤ۔ رب والے ہوجاؤ۔ صرف اسی کی عبادت کرو اور اسی حاجت روا اور مشکل کشا سمجھو۔ سچا دین : اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جب یہ لوگ سچے دین کو قبول نہیں کرتے۔ افغیر دین اللہ یبغون۔ کیا وہ اللہ کے دین کے علاوہ کسی اور دین کے متلاشی ہیں۔ حالانکہ اللہ کا سچا دین تو صرف ایک ہی ہے اور وہ ہے اسلام۔ پہلی آیتوں میں گزر چکا ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے کہا۔ اسلم۔ یعنی اسلام لے آؤ، اللہ کے سچے دین کو قبول کرلو ، اس کی اطاعت کے آگے سر تسلیم خم کردو ، تو انہوں نے جواب میں کہا۔ اسلمت لرب العلمین۔ میں نے تمام جہانوں کے رب کا نازل کردہ دین قبول کرلیا۔ اس کا فرمانبردار ہوگیا۔ میں نے اسلام قبول کرلیا۔ کیوں کہ۔ ان الدین عند اللہ الاسلام۔ اللہ کے نزدیک سچا دین صرف اسلام ہی ہے۔ اور تمام انبیاء (علیہم السلام) نے اسی دین کی تعلیم دی ہے۔ مگر یہ لوگ اس دین کو قبول کرنے کی بجائے کسی دوسرے دین کو تلاش کرتے ہیں۔ دوسرے مقام پر اللہ نے فرمایا کہ ان لوگوں نے جو جھوٹے دین بنا رکھے ہیں۔ کیا ان کے بارے میں انہیں اللہ نے اجازت دی ہے کہ جھوٹے اور کمزور شرک والے ادیان کو تسلیم کریں۔ اللہ کے علاوہ کونسی ذات ہے۔ جس کی اطاعت تمام مخلوق پر لازم ہو۔ اللہ تعالیٰ نے تو خود فرمایا۔ ولہ اسلم من فی السموات والرض۔ آسمان و زمین کی ہر مخلوق اسی خدائے وحدہ لاشریک کی فرمانبرداری کرتی ہے۔ ہاں ! طوعاً و کرھا۔ کچھ لوگ اس کی اطاعت خوشی سے کرتے ہیں بعض دوسرے مجبوری اور لاچاری کی بناء پر کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے احکام دو قسم کے ہیں۔ تکوینی احکام وہ احکام ہیں جو انسان کو اپنی خواہش اور اختیار کے بغیر کرنے پڑتے ہیں۔ جیسے زندگی ، موت ، بیماری حادثات ، بارش ، خشک سالی ، سیلاب ، زلزلہ وغیرہ ایسی چیزیں ہیں ، جو انسان پر بغیر خواہش اور بغیر اختیار کے وارد ہوتی ہیں۔ انسان کو ان احکام پر مجبوراً عمل پیرا ہونا پڑتا ہے۔ یہ تکوینی احکام ہیں۔ دوسری قسم کے احکام شرعی احکام کہلاتے ہیں۔ یہ احکام اللہ تعالیٰ انبیاء کے ذریعے انسانوں تک پہنچاتا ہے۔ ان پر عمل انسان اپنی خواہش اور اختیار سے تسلیم کرتی ہے۔ اور بعض بدبخت ایسے بھی ہیں ، جو انہیں ماننے کے لیے تیار نہیں۔ تو فرمایا کہ ایسی ہستی جس کے تمام تکوینی اور شرعی احکام مانے جائیں وہ صرف خدا کی ذات ہے۔ اور ماننے والے آسمان میں بھی ہیں۔ اور زمین میں بھی ہیں۔ آسمانی مخلوق میں فرشتے ہیں۔ یہ اللہ کی مطیع اور فرمانبردار مخلوق ہے حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے۔ آسمان میں چار بالشت بھی ایسی جگہ نہیں ہے جہاں کوئی فرشتہ اپنے مالک کی عبادت میں مصروف نہ ہو۔ زمینی مخلوق میں انسانوں کے علاوہ شجر ، حجر ، چرند ، پرند ، نباتا ، جمادات سب اللہ کے تکوینی احکام کی تعمیل کرتے ہیں۔ رہے انسان تو ان میں بہت سے ایسے ہیں۔ جو اللہ تعالیٰ کے شرعی احکام قبول کرتے ہیں۔ اللہ کی اطاعت اور فرمانبرداری اختیار کرتے ہیں۔ وکثیر حق علیہ العذاب۔ اور بہت سے ایسے بھی ہیں جن پر اللہ تعالیٰ کی سزا ثابت ہوچکی ہے۔ تکوینی احکام تو وہ بھی مجبوراً مانتے ہیں مگر شرعی احکام پر عمل کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے ایسے لوگ اللہ کی گرفت سے بچ کر کہاں جائیں گے ، وہ تو فرماتا ہے۔ والیہ یرجعون۔ انہیں بہرصورت اس مالک الملک کی طرف ہی لوٹ کرجانا ہے۔ سب اس کے سامنے پیش ہوں گے اور ہر ایک سے اس کے عقیدے اور عمل کے متعلق باز پرس ہوگی۔ تو یاد رکھنا چہئے کہ کافر ، مشرک ، یہودی اور عیسائی اگر اللہ کے سچے دین کو نہیں مانتے۔ تو پھر کس دین کو مانیں گے۔ کیا کوئی ایسی ذات ہے۔ جو اللہ کے علاوہ انہیں کوئی سچا دین مہیا کردے۔ یہ کس دین کے متلاشی ہیں۔ دین عطا کرنے والی ذات تو فقط ذات واحد ہے۔ جس سچے دین کا تذکرہ ہو رہا ہے۔ وہ وہی دین ہے جس کی تعلیم حضور خاتم النبیین ﷺ دے رہے ہیں۔ اور اس کا خلاصہ یہ ہے۔ حنفاء للہ غیر مشرکین بہ۔ کہ حنیف بن جاؤ اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔ چناچہ اسی دین حنیف کی تشریح میں فرمایا۔ قل۔ اے پیغمبر ! (علیہ السلام) ان سے کہہ دیجئے ۔ امنا باللہ۔ ہم اللہ پر ایمان لائے۔ یعنی اپنے خدا تعالیٰ کی ہستی کو اجب الوجود تسلیم کیا۔ ہم نے اس کی توحید کو مانا ۔ اس کے کمال صفات کے ساتھ متصف ہونے کو مانا ، اس ذات کو نقص و عیب سے پاک جانا۔ اس کو ازلی و ابدی تسلیم کیا ۔ ہم اس بات پر ایمان لائے کہ وہی ذات مالک و مختار کل ہے۔ وہی علیم کل ہے۔ وہ خالق کل اور مربی کل ہے۔ وہ ہر جگہ پر حاضر و ناظر ہے وہی حلال المشکلات ہے۔ وہی نافع اور ضار ہے۔ یہی ایمان باللہ ہے۔ یہی عقیدہ سبحان اللہ وبحمدہ میں سمجھایا گیا ہے۔ ایمان باللہ کے بعد فرمایا وما انزل علینا۔ اور ہم اس چیز پر بھی ایمان لائے جو ہماری طرف اتاری گئی ، ظاہر ہے کہ ہماری طرف اللہ نے قرآن پاک نازل فرمایا ہے ، جس پر ہم ایمان لائے۔ اس کی تشریح میں فرمایا۔ ثم ان علینا بیانہ۔ پھر اس کا بیان کرنا بھی ہمارے ذمہ ہے۔ نیز فرمایا کہ پیغمبر کا ایک کام یہ بھی ہے۔ لتبین للناس ما نزل الیھم۔ جو کتاب اس پر نازل کی گئی ہے۔ لوگوں اس کی تشریح بیان کرے۔ تاہم یہ تشریح بھی منجانب اللہ ہوتی ہے۔ قرآن پاک وحی جلی ہے اور جو تشریح پیغمبر کی زبان سے ہوتی ہے۔ وہ وحی خفی ہے مسلم شریف کی روایت میں ہے حضور ﷺ نے فرمایا کہ ایمان وہ چیز ہے۔ ما جئت بہ۔ جو کچھ میں لے کر آیا ہوں۔ یعنی جو بھی چیز اللہ کی طرف سے نبی لایا ہے ، اس پر ہم ایمان لائے ہیں۔ فرمایا۔ وما انزل علی ابراہیم۔ ہم اس چیز پر بھی ایمان لائے جو ابراہیم (علیہ السلام) پر اتاری گئی ہے۔ قرآن میں موجود ہے۔ کہ اللہ جل جلالہ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) پر صحیفے نازل فرمائے۔ جیسا کہ سورة اعلی میں آتا ہے۔ صحف ابراہیم و موسیٰ اللہ تعالیٰ نے ان کو دین دیا ، شریعت دی ، احکام دیے اور تمام مخلوق کا امام بنایا۔ فرمایا واسمعیل و اسحاق و یعقوب والاسباط۔ ہم اس چیز پر بھی ایمان لائے جو حضرت اسماعیل (علیہ السلام) ، حضرت اسحاق (علیہ السلام) ، حضرت یعقوب (علیہ السلام) اور ان کی اولاد پر اتاری گئی۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے دو بیٹے حضرت اسماعیل (علیہ السلام) اور حضرت اسحاق (علیہ السلام) ہیں۔ پہلے حضرت ہاجرہ کے بطن سے اور دوسرے حضرت سارہ سے۔ دونوں اللہ کے نبی اور رسول ہیں۔ اللہ نے ان کو مستقل شریعت دی۔ حضرت یعقوب (علیہ السلام) حضرت ابراہیم کے پوتے اور حضرت اسحاق (علیہ السلام) کے بیٹے ہیں۔ وہ بھی اللہ کے صاحب شریعت نبی ہیں۔ اور پھر حضرت یعقوب (علیہ السلام) کی اسباط یعنی اولاد ہے۔ اس میں سے اللہ نے جس کو نبوت دی ، ان پر وحی نازل فرمائی اور ان کو شریعت بھی دی۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ حضرت یعقوب (علیہ السلام) کی اولاد میں سے اللہ نے چار ہزار نبی اور رسول مبعوث فرمائے۔ یہ اتنا عظیم خاندان ہے۔ اسباط سے یہی انبیاء اور رسل مراد ہیں جن میں حضرت داود (علیہ السلام) اور حضرت سلیمان (علیہ السلام) جیسے عظیم پیغمبر مبعوث ہوئے۔ حضرت الیاس (علیہ السلام) بھی آپ کی اولاد میں سے ہیں تاہم بعض انبیاء کا ذکر قرآن میں موجود ہے۔ اکثر کا نام ذکر نہیں کیا گیا۔ ان تمام انبیاء (علیہم السلام) پر جو چیز نازل کی گئی۔ اس پر ہمارا ایمان ہے۔ اس کے علاوہ۔ وما اوتی موسیٰ و عیسی۔ جو چیز موسیٰ (علیہ السلام) اور عیسیٰ (علیہ السلام) کو دی گئی اس پر بھی ہمارا ایمان ہے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر تورات جیسی عظیم کتاب نازل کی گئی۔ اس کے علاوہ کچھ صحیفے بھی ہیں۔ اور عیسیٰ (علیہ السلام) پر اللہ نے انجیل نازل فرمائی۔ جسے بگاڑ کر اہل کتاب نے ایک سو بیس انجیلیں بنا لیں۔ ان میں سے متی ، لوقا ، یوحنا اور مرقس تو بائیبل میں موجود ہیں۔ جن کے مضامین ایک دوسری سے مختلف ہیں۔ پانچویں انجیل بربناس ہے۔ ان میں سے کوئی بھی اپنی اصل حالت پر موجود نہیں رہی۔ تاہم ہمارا ایمان اس اصلی انجیل پر ہے۔ جو سریانی زبان میں نازل ہوئی۔ آخر میں فرمایا۔ النبیون من ربھم۔ خلاصہ یہ ہے کہ تمام انبیاء (علیہم السلام) پر ان کے رب کی طرف سے جو کچھ بھی اتارا گیا ہے۔ اس پر ہمارا ایمان ہے۔ مسلمانوں کی صداقت کی یہی نشانی ہے۔ کہ وہ انبیاء (علیہم السلام) پر نازل ہونے والی تمام کتب کو مانتے ہیں۔ اللہ نے قرآن میں فرمایا۔ تومنون بالکتب کلہ۔ تم تو سب کتابوں پر ایمان رکھتے ہو۔ مگر یہ یہود و نصاری اللہ کی سب سے عظیم اور آخری کتاب قرآن پاک کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ کہتے ہیں کہ یہ محمد (ﷺ) اپنی طرف سے بنا کر لائے ہیں (العیاذ باللہ) یہ اس قدر متعصب لوگ ہیں۔ اور یہی ان کے کذب کے دلیل ہے۔ یہ تو ایک دوسرے کے بھی مخالف ہیں۔ مگر ہم تو تمام انبیاء کی رسالت پر یقین رکھتے ہیں یہی حنیفیت ہے۔ اور یہی سچا دین اسلام ہے۔ ہر نبی دوسرے نبی کی تصدیق کرتا ہے۔ اور تمام انبیاء (علیہم السلام) نے حضور خاتم النبیین ﷺ کی تصدیق کی۔ اور خدا کی بارگاہ میں آپ کی نصرت کا وعدہ کیا۔ یہ آیت قریب قریب انہی الفاظ کے ساتھ پہلے پارے میں بھی گزری ہے وہاں پر ملت ابراہیمی کی تشریح الفاظ کے معمولی اختلاف کے ساتھ بیان کی گئی ہے۔ وہاں پر علینا کی جگہ الینا اور والنبیون سے پہ 9 لے وما اوتی کے الفاظ زیادہ ہیں۔ مقصد یہی ہے کہ جو کچھ اللہ نے نبیوں پر نازل کیا ہے وہ حق ہے اور ان سب پر ہمارا ایمان ہے۔ گویا اس اصل ہدایت پر ہمارا مکمل ایمان ہے اگرچہ بعد میں آنے والوں نے اس میں تغیر و تبدل کردیا تاہم اس کے لیے وہ خود ذمہ دار ہیں اور اللہ کے ہاں جواب دہ ہیں۔ ایمان بالرسل : اور آخر میں تمام انبیاء پر ایمان لانے کی وضاحت اس طرح فرمائی۔ لانفرق بین احد منہم۔ ہم انبیاء اور سل میں کسی کے درمیان تفریق نہیں کرتے ، تفریق کرنے کا معنی یہ ہے کہ یہودیوں کی طرح بعض انبیاء پر ایمان لائے اور بعض پر نہ لائے۔ اس قسم کی تفریق صریح کفر ہے کیونکہ تمام انبیاء پر ایمان لانا ضروری ہے۔ حضرت آدم (علیہ السلام) سے لے کر حضور خاتم النبیین (علیہ السلام) تک جتنے بھی نبی اور رسول آئے ہیں۔ وہ سب اللہ کے کامل بندے اور برحق نبی ہیں۔ انہوں نے اپنے اپنے دور میں مخلوق خدا کو حق کا پیغام پہنچایا۔ اللہ نے اپنے انبیاء کو کتابیں اور شرائع عطا فرمائیں۔ ان سب پر ہمارا ایمان ہے۔ مگر یہود و نصاری اللہ کے تمام انبیاء پر ایمان نہیں رکھتے۔ مثال کے طور پر دونوں گروہ حضور ختم المرسلین (علیہ السلام) پر ایمان نہیں رکھتے۔ لہذا یہ تفریق بین الرسل کے مرتکب ہو کر کافر ٹھہرے۔ اسی طرح یہودی مسیح (علیہ السلام) کو نہیں مانتے۔ بلکہ انہیں دجال کہتے ہیں اور ان کی تذلیل و تحقیر کرتے ہیں۔ مگر ہم بحیثیت مسلمان کسی نبی کے درمیان تفریق نہیں کرتے۔ ونحن لہ مسلمون۔ ہم اللہ کی فرمانبرداری کرنے والے ہیں۔ یہی اسلام ہے۔ یہی حنیفیت ہے اور یہی ملت ابراہیمی ہے جس کی تعلیم سارے نبی دیتے آئے ہیں۔ ارشاد ہوتا ہے۔ یاد رکھو ! ومن یبتغ غیر الاسلام دینا۔ جو کوئی اسلام کے علاوہ کوئی دوسرا دین تلاش کرے گا۔ اور یہ سمجھے گا کہ ایسا کرکے وہ کامیابی حاصل کرسکتا ہے۔ فلن یقبل منہ۔ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔ کیوں کہ اللہ کے نزدیک سچا دین صرف اسلام ہے۔ لہذا وہی مقبول ہوگا۔ یہود و نصاری نے یہودیت اور عیسائیت کی تبلیغ کے لیے بین الاقوامی طور پر بڑی بڑی سازشیں کی ہیں۔ ماضی قریب تک سلطنت برطانیہ بڑی وسیع سلطنت اور عظیم طاقت تھی۔ اس نے ساری دنیا کی ناکہ بندی کی ہوئی تھی۔ دو سو سال تک اس طاقت نے دنیا میں اودھم مچائے رکھا تاھ۔ خصوصاً اہل اسلام کی تذلیل کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا۔ خلافت کو اسی نے ختم کیا۔ برصغیر کی آزادی کے بعد افریقی ممالک یکے بعد دیگرے آزاد ہونا شروع ہوئے۔ تو وہاں کے لوگ دھڑا دھڑا مسلمان ہونے لگے۔ کہتے ہیں کہ ایک ایک مجلس میں سینکڑوں لوگ اسلام لاتے تھے۔ یہ چیز انگریز کو ہرگز گوارا نہ تھی۔ انہوں نے وہاں پر طرح طرح کے فتنے کھڑے کئے۔ احمد دیبلو مسلمان مبلغ تھے ان کے علاوہ نائجیریا کے صدر اور وزراء کو مروا ڈالا۔ جب لوگوں نے قرآن پاک پڑھنا شروع کیا۔ تو انہوں نے تحریف فی القرآن کا ارتکاب کیا۔ تحریف شدہ قرآن پاک کے نسخے بڑے خوبصورت انداز میں طبع کرا کے مفت تقسیم کیے۔ مثال کے طور پر آیت زیر مطالعہ میں سے لفظ غیر کو حذف کردیا اور باقی صرف و من یبتغ الاسلام دیناً رہ گیا جس کا معنی بالکل الٹ ہوگیا۔ جب یہ بات کرنل ناصر مرحوم کے نوٹس میں آئی تو اس نے اس کا سختی سے نوٹس لیا۔ اس نے اشاعت قرآن کے لیے ایک خصوصی کمیٹی بنائی جس نے پوری صحت کے ساتھ بہت بڑی تعداد میں قرآن پاک طبع کرا کے تقسیم کیے۔ اور ساتھ کہہ دیا کہ اس نسخے کے علاوہ کسی دوسرے نسخے کا اعتبار نہ کرو۔ یہ نسخہ ہمارے پاس بھی موجود ہے انہوں نے اشاعت اسلام کے لیے صوت الاسلام کے نام سے ایک مستقل ریڈیو سٹیشن بھی قائم کیا تاکہ قرآن پاک کی نشر و اشاعت ہوتی رہے۔ یہ ناصر کا بہت بڑا کارنامہ ہے اگرچہ اس نے اپنے زمانے میں غلطیاں بھی کیں۔ بہرحال یہود و نصاری کی سازش کا کامیاب جواب دیا گیا۔ اسی لیے اللہ نے فرمایا لا تتخذوا لیھود والنصری اولیاء۔ یہود و نصاری کو اپنا دوست نہ بناؤ۔ یہ سازشی لوگ ہیں ، ہر وقت اسلام کو نقصان پہنچانے کی فکر میں رہتے ہیں۔ لہذا اسلام کے علاوہ کسی دوسرے دین کو تلاش نہ کرو۔ جو ایسا کرے گا ، اس کا دین ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔ وھو فی الاخرۃ من الخسرین۔ ایسا شخص آخرت میں نقصان میں پڑے گا۔ اسلام کے علاوہ کوئی دین بھی کامیابی کی طرف نہیں لے جائے گا۔ بلکہ اس کے متبعین سراسر خسارے کا سودا کریں گے۔ مسلمانوں کی بدقسمتی : یہود و نصاری کی اسلام دشمنی تو قابل فہم ہے ، وہ تو دوسرا دین ہی تلاش کریں گے۔ مگر بدقسمتی یہ ہے کہ آج کا مسلمابھی اپنے دین پر اعتماد نہیں کرتا۔ آج کے مسلمان بھی یہی سمجھتے ہیں۔ کہ جب تک غیر اقوام کی شاگردی اختیار نہیں کریں گے ، ترقی نصیب نہیں ہوگی۔ انہیں معلوم ہونا چاہئے۔ کہ جب مسلمان اپنے دین پر یقین کرتے تھے ، عروج کی بلندیوں پر تھے۔ کوئی قوم ان کا مقابلہ نہ کرسکتی تھی۔ مگر اب خود مسلمان انگریزوں سے مرعوب ہیں۔ ان کی تہذیب اختیار کر رہے ہیں۔ انہی کے لہو ولعب میں مشغول ہیں اور اسی میں اپنی کامیابی سمجھتے ہیں۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ پیروان اسلام کے سوا کسی کو فلاح نصیب نہیں ہوسکتی۔ آخرت میں تو سخت نقصان اٹھانے والوں میں ہوں گے۔ اسلامی قوانین : تہذیب و تمدن کے علاوہ آج کا مسلمان اسلامی قوانین سے بھی مطمئن نظر نہیں آتا۔ اسی لیے وہ غیر اسلامی قوانین کی طرف دیکھ رہا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ اسلام ایک فرسودہ دین بن چکا ہے۔ لہذا وہ اقتصادی نظام کے لیے روس ، جرمنی ، امریکہ اور فرانس کی طرف دیکھ رہا ہے۔ حالانکہ ان کے پاس تعزیرات کا کوئی قانون موجود نہیں ان کے تمام قوانین بناوٹی ہیں۔ برخلاف اس کے کہ اسلام کے پاس اپنے قوانین موجود ہیں۔ صحابہ کرام کا دستور العمل مشعل راہ ہے۔ مگر اب قوانین اس مجلس شوری سے بنوائے جا رہے ہیں۔ جس میں ہندو اور عیسائی بھی شامل ہیں۔ کیا اسلام کا قانون یہ لوگ بنائیں گے ؟ ممبران شوری کے لیے تو خصوصی اہلیت مقرر ہونی چاہئے تھی۔ جس سے پتہ چلتا کہ واقعی یہ لوگ اسلامی قانون سازی کے قابل ہیں۔ حضرت عمر ؓ کی شوری کے ممبر وہ لوگ ہوتے تھے۔ جو قرآن پاک کو زیادہ جاننے والے ہوتے۔ آج بھی اسلامی شوری میں جانے کے اہل وہ لوگ ہیں۔ جو قرآن و سنت اور تعامل صحابہ کے عالم ہوں۔ جب تک اہل لوگ اکٹھے نہیں ہوں گے اسلامی قانون کی تدوین نہیں ہوسکتی۔ جب فاسق فاجر ، ہندو ، مرزائی ، رافضی وغیرہ ممبران شوری ہوں گے۔ تو اسلامی قانون کیسے بن سکتا ہے ؟ وہ تو اپنی اغراض پوری کریں گے۔ یہ سب غیر الاسلام دینا۔ والی بات ہے۔ اگر فلاح کی ضرورت ہے تو اسلامی قوانین کو من و عن جاری کرنا ہوگا۔ اگر کلچر غیر اقوام کا اپنانا ہے ، اقتصادیات اور سیاست ان سے لینی ہے۔ اخلاق ان سے اخذ کرنا ہے۔ تو پھر مسلمانوں کا اللہ ہی حافظ ہے۔ آؤ ! آج بھی راہ راست پر آجاؤ۔ اور دین اسلام کو سینے سے لگا لو ، تو کامیابی و کامرانی نصیب ہوجائیگی۔
Top