Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 83
اَفَغَیْرَ دِیْنِ اللّٰهِ یَبْغُوْنَ وَ لَهٗۤ اَسْلَمَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ طَوْعًا وَّ كَرْهًا وَّ اِلَیْهِ یُرْجَعُوْنَ
اَفَغَيْرَ : کیا ؟ سوا دِيْنِ : دین اللّٰهِ : اللہ يَبْغُوْنَ : وہ ڈھونڈتے ہیں وَلَهٗٓ : اور اس کے لیے اَسْلَمَ : فرمانبردار ہے مَنْ : جو فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین طَوْعًا : خوشی سے وَّكَرْھًا : اور ناخوشی سے وَّاِلَيْهِ : اس کی طرف يُرْجَعُوْنَ : وہ لوٹائے جائیں
اب کوئی اور دین ڈھونڈتے ہیں سوا دین اللہ کے اور اسی کے حکم میں ہے جو کوئی آسمان اور زمین میں ہے خوشی سے یا لاچاری سے6  اور اسی کی طرف سب پھر جاویں گے7
6 یعنی ہمیشہ سے خدا کا دین اسلام رہا ہے، جس کے معنی ہیں حکمبرداری، مطلب یہ ہے جس وقت حق تعالیٰ کا جو حکم کسی راستباز اور صادق القول پیغمبر کے توسط سے پہنچے اسکے سامنے گردن جھکا دو ۔ پس آج جو احکام و ہدایات سیدالمرسلین خاتم الانبیاء لے کر آئے وہ ہی خدا کا دین ہے۔ کیا اسے چھوڑ کر نجات و فلاح کا کوئی اور راستہ ڈھونڈتے ہیں ؟ خوب سمجھ لیں کہ خدا کا دین چھوڑ کر کہیں ابدی نجات اور حقیقی کامیابی نہیں مل سکتی۔ آدمی کو سزا وار نہیں کہ اپنی خوشی اور شوق ورغبت سے اس خدا کی حکمبرداری اختیار نہ کرے جس کے حکم تکوینی کے نیچے تمام آسمان و زمین کی چیزیں ہیں خواہ وہ حکم تکوینی ان کے ارادہ اور خوشی کے توسط سے ہو جیسے فرشتے اور فرمانبردار بندوں کی اطاعت میں، یا مجبوری اور لاچاری سے، جیسے عالم کا ذرہ ذرہ ان آثار و حوادث میں جن کا وقوع و ظہور بدون مخلوق کی مشیت و ارادہ کے ہوتا ہے حق تعالیٰ کی مشیت و ارادہ کا تابع ہے۔ 7  سب کو آخرکار جب وہیں لوٹ کر جانا ہے تو عقلمند کو چاہیے کہ پہلے سے تیاری کر رکھے۔ یہاں نافرمانیاں کیں تو وہاں کیا منہ دکھلائے گا۔
Top