Mutaliya-e-Quran - Hud : 15
مَنْ كَانَ یُرِیْدُ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَهَا نُوَفِّ اِلَیْهِمْ اَعْمَالَهُمْ فِیْهَا وَ هُمْ فِیْهَا لَا یُبْخَسُوْنَ
مَنْ : جو كَانَ يُرِيْدُ : چاہتا ہے الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَزِيْنَتَهَا : اور اس کی زینت نُوَفِّ : ہم پورا کردیں گے اِلَيْهِمْ : ان کے لیے اَعْمَالَهُمْ : ان کے عمل فِيْهَا : اس میں وَهُمْ : اور وہ فِيْهَا : اس میں لَا يُبْخَسُوْنَ : نہ کمی کیے جائیں گے (نقصان نہ ہوگا)
جو لوگ بس اِسی دنیا کی زندگی اور اس کی خو ش نمائیوں کے طالب ہوتے ہیں ان کی کار گزاری کا سارا پھل ہم یہیں ان کو دے دیتے ہیں اور اس میں ان کے ساتھ کوئی کمی نہیں کی جاتی
مَنْ [ جو ] كَانَ [ وہ ہے ] يُرِيْدُ [ جو چاہتا ہے ] الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا [ دنیوی زندگی کو ] وَزِيْنَتَهَا [ اور اس کی زینت کو ] نُوَفِّ [ تم ہم پورا پورا دیں گے ] اِلَيْهِمْ [ ان کی طرف ] اَعْمَالَهُمْ [ ان کے اعمال (کے اجر) کو ] فِيْهَا [ اس (دنیا) میں ] وَهُمْ [ اور وہ لوگ ] فِيْهَا [ اس (دنیا ) میں ] لَا يُبْخَسُوْنَ [ حق سے کم نہ دیئے جائیں گے ] (آیت ۔ 15) من شرطیہ ہے ۔ کان یرید ۔ کو ماضی استمراری ماننے کی گنجائش ہے لیکن ہماری ترجیح ہے کہ کان کو فعل ناقص مانیں ۔ اس کا اسم اس میں شامل ضمیر ہے اور یرید سے آگے جملہ فعلیہ اس کی خبر ہے ۔ اس طرح یہ جملہ اسمیہ ہوگا اور اس کا ترجمہ حال میں ہوگا ۔ من کا جواب شرط ہونے کی وجہ سے نوف مجزوم ہوا ہے ، دونوں جگہ فیھا کی ضمیر الحیوۃ الدنیا کے لئے ہے۔
Top