Tafseer-e-Saadi - Al-Hashr : 15
كَمَثَلِ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ قَرِیْبًا ذَاقُوْا وَبَالَ اَمْرِهِمْ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۚ
كَمَثَلِ : حال جیسا الَّذِيْنَ : جو لوگ مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے قبل قَرِيْبًا : قریبی زمانہ ذَاقُوْا : انہوں نے چکھ لیا وَبَالَ اَمْرِهِمْ ۚ : اپنے کام کا وبال وَلَهُمْ : اور ان کے لئے عَذَابٌ اَلِيْمٌ : عذاب دردناک
ان کا حال ان لوگوں کا سا ہے جو ان سے کچھ ہی پیشتر اپنے کاموں کی سزا کا مزا چکھ چکے ہیں اور (ابھی) ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب تیار ہے
ان لوگوں کی مدد کا معدوم ہونا جنہوں نے ان کے ساتھ معاونت کا وعدہ کیا تھا (كَمَثَلِ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ قَرِيْبًا) ان کا حال ان لوگ کا سا ہے جو ان سے کچھ ہی پیشتر ہوئے۔ اس سے مراد وہ قریں جن کے اعمال کو شیطان نے مزین کیا اور کہا (لاغالب لکم الیوم۔۔۔ تا۔۔۔ ما لا ترون۔ الانفال 48) آج لوگوں میں سے کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا اور میں تمہارا ساتھی ہوں جب دونوں فوجیں ایک دوسرے کے سامنے آئیں تو الٹے پاؤں بھاگ نکلا اور کہنے لگا میں تم سے بری الذمہ ہوں میں وہ کچھ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ سکتے۔ چناچہ انہوں نے خود اپنے آپ کو فریب دیا اور ان کو فریب دینے والوں نے بھی فریب دیا جو ان کے کام آسکے نہ ان سے عذاب کو دور کرسکے حتی کہ وہ بڑے فخر اور بڑے کرو فر سے بدر کے مقام پر پہنچ گئے۔ وہ سمجھتے تھے کہ وہ رسول اللہ اور مومنوں کو جالیں گے مگر اللہ تعالیٰ نے ان کے مقابلے میں رسول اللہ اور مومنوں کی مدد کی، چناچہ ان کے بڑے بڑے سردار قتل کردیے گئے ان میں سے کچھ کو قیدی بنا لیا اور کچھ فرار ہوگئے اس طرح (ذَاقُوْا وَبَالَ اَمْرِهِمْ ۚ ) انہوں نے اپنے شرک اور بغاوت کے وبال کا مزا چکھ لیا، یہ سزا دنیا کے اندر ہے (ولھم) اور آخرت میں ان کے لیے (عذاب الیم) دردناک عذاب ہے۔
Top