Urwatul-Wusqaa - Al-Hashr : 15
كَمَثَلِ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ قَرِیْبًا ذَاقُوْا وَبَالَ اَمْرِهِمْ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۚ
كَمَثَلِ : حال جیسا الَّذِيْنَ : جو لوگ مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے قبل قَرِيْبًا : قریبی زمانہ ذَاقُوْا : انہوں نے چکھ لیا وَبَالَ اَمْرِهِمْ ۚ : اپنے کام کا وبال وَلَهُمْ : اور ان کے لئے عَذَابٌ اَلِيْمٌ : عذاب دردناک
جیسے ان لوگوں کا حال ہوا جو ان سے پہلے اپنی بد اعمالیوں کا مزہ چکھ چکے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے
آج نہیں مدت سے یہی ہوتا چلا آیا ہے کہ مخالفین رسل اپنے انجام کو پہنچے ہیں 15 ؎ یہ سنت اللہ کا بیان ہے کہ تم گزشتہ دعوتوں میں سے ایک ایک کا تجزیہ کرتے چلے جائو کہ تم کو یہ حقیقت ہر جگہ ملے گی کہ انبیاء کرام اور رسل عظام (رح) کے مخالفین کو انجام کار عذاب الٰہی نے آگھیرا اور ان کو تہس نہس کر کے رکھ دیا اور وہ اپنے کیے کے انجام کو پہنچ گئے اور آخرت میں بھی ان کے لیے اللہ تعالیٰ کا عذاب تیارکھڑا ہے جو بہت ہی درد ناک عذاب ہے اور مسلمانوں نے اس وقت تک جب یہ آیات کریمات نازل ہو رہی تھیں قریش کی نخوت وتکبر کو اپنی آنکھوں سے پامال ہونے دیکھ لیا تھا اور اس کے بعد بنی قنیقاع کا جو حال ہوا وہ بھی ان سے پوشیدہ نہیں تھا اور اس وقت جو کچھ بنو نضیر کے ساتھ ہو رہا تھا اس کے وہ چشم دید گواہ تھے اور ازیں بعد بنو قریظہ کو جو پیش آیاوہ بھی انہوں نے دیکھا۔ کیا کوئی ایک بھی تاریخی مثال ایسی ملتی ہے جہاں یہود نے مسلمانوں کے مقابلہ میں آ کر میدان مبارزت جیتا ہو ؟ آپ تاریخ کو کنگھال جایئے ایک بھی مثال آپ ایسی نہیں پیش کرسکیں گے جہاں وہ بھی تم کو نظر آئیں گے۔ ان کی حالت وہی ہوگی جو اوپر دکھائی گئی اور موجودہ صورت حال میں بھی وہ بدستور اسی حالت کا مظاہرہ کر رہے ہیں ، مسلمان حکمرانوں کی آنکھیں کب کھلیں گی ؟ اس بات کو اللہ رب کریم ہی جانتا ہے لیکن ایک وقت ایسا ضرور آئے گا جس کا آنا یقینی ہے۔
Top