Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 15
كَمَثَلِ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ قَرِیْبًا ذَاقُوْا وَبَالَ اَمْرِهِمْ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۚ
كَمَثَلِ : حال جیسا الَّذِيْنَ : جو لوگ مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے قبل قَرِيْبًا : قریبی زمانہ ذَاقُوْا : انہوں نے چکھ لیا وَبَالَ اَمْرِهِمْ ۚ : اپنے کام کا وبال وَلَهُمْ : اور ان کے لئے عَذَابٌ اَلِيْمٌ : عذاب دردناک
ان کا حال ان لوگوں کا سا ہے جو ان سے کچھ ہی پیشتر اپنے کاموں کی سزا کا مزا چکھ چکے ہیں اور (ابھی) ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب تیار ہے
(59:15) کمثل الذین من قبلہم قریبا : اس سے قبل مبتدا محذوف ہے۔ ای مثلہم : (مثل یھود بنی النضیر فی ترک الایمان ومحاربۃ الرسول صلی اللہ علیہ لوسم ) کمثل الذین ۔۔ وبال امرھم۔ یعنی یہود بنی نضیر کی ترک ایمان اور رسول کریم ﷺ کے ساتھ لڑائی کی مثال ویسی ہی ہے جیسے ان سے کچھ ہی پہلے والے لوگوں کی تھی۔ یہ پہلے والے لوگ کون مراد ہیں ؟ مجاہد کا قول ہے کہ :۔ ان سے مراد وہ مشرکین ہیں جو بدر میں مسلمانوں سے لڑے تھے۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ :۔ بنو قینقاع کے یہودی مراد ہیں۔ یہ لوگ حضرت عبد اللہ بن سلام کے قبیلہ والے تھے۔ انہوں نے عبد اللہ بن ابی بن سلول یا عبادۃ بن صامت وغیرہ سے معاہدہ کر رکھا تھا۔ یہ قوم یہود میں سب سے زیادہ بہادر تھے۔ انہوں نے (یعنی پہلے والے لوگوں نے) اپنے کئے کا مزہ چکھ لیا۔ (بنو قینقاع شوال 2 ھ میں مسلمانوں کے ہاتھوں شکست کے بعد جلاوطن کر دئیے گئے تھے۔ یہ ان کے لئے کا مزا دنیا میں ان کو ملا) ۔ ارشاد ہوتا ہے ولہم عذاب الیم ای فی الاخرۃ آخرت میں ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ وبال امرھم : امرھم مضاف مضاف الیہ مل کر وبال (مضاف) کا مضاف الیہ وبال مفعول ہے ذاقوا کا۔ لہٰذا منصوب ہے۔ معنی ہے سختی، ناگواری۔ بداعمالی کی سزا۔ امرھم ان کا کردار۔ ان کا فعل، ان کا کام۔
Top