Tafseer-e-Madani - Al-Hashr : 15
كَمَثَلِ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ قَرِیْبًا ذَاقُوْا وَبَالَ اَمْرِهِمْ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۚ
كَمَثَلِ : حال جیسا الَّذِيْنَ : جو لوگ مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے قبل قَرِيْبًا : قریبی زمانہ ذَاقُوْا : انہوں نے چکھ لیا وَبَالَ اَمْرِهِمْ ۚ : اپنے کام کا وبال وَلَهُمْ : اور ان کے لئے عَذَابٌ اَلِيْمٌ : عذاب دردناک
ان کا حال تو انہی لوگوں جیسا ہے جو ان سے کچھ ہی پہلے اپنے کئے کا مزہ چکھ چکے ہیں اور (آخرت میں تو) ان کے لئے ایک بڑا ہی دردناک عذاب ہے
[ 40] بنو نضیر کے انجام کی مثال کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان کی مثال ان لوگوں کی طرح ہے جو ان سے کچھ ہی پہلے اپنے کیے کا مزہ چکھے چکے ہیں۔ یعنی یہود و بنو قینقاع جو کہ ان سے پہلے اپنی بد عہدی اور شرانگیزی کی بناء پر جلا وطنی کی ذلت اٹھا چکے ہیں، نیز مشرکین جو غزوہ بدر میں ذلت آمیز اور رسواکن سکشت سے دو چار ہوچکے ہیں، [ خازن، صفوۃ، بیضاوی، مراغی، ابن کثیر وغیرہ ] سو دین حق کی تکذیب و عداوت، اور اللہ اور اس کے رسول سے بغاوت اور ان کی مخالفت کا نتیجہ و انجام بہرحال یہی ہوتا ہے، پہلے بھی یہی تھا اور اب بھی یہی ہے، پس اس کے قانون امہال سے کبھی دھوکہ میں نہیں پڑنا چاہیے۔ والعیاذ باللّٰہ۔ سو اس میں ان لوگوں کے لئے تنبیہ و تذکیر ہے کہ اگر انہوں نے ان منافقین کی باتوں میں آکر کوئی غلط قدم اٹھا لیا تو ان کا حشر بھی وہی ہوگا جو ان سے پہلے ان لوگوں کا ہو ثچکا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا قانون بےلاگ اور سب کیلئے یکساں ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ جل وعلا۔ [ 41] منکرین و منافقین کیلئے دردناک عذاب، والعیاذ باللہ : چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ ان کے لئے بڑ ہی دردناک عذاب ہے۔ سو ان کے لئے دنیا میں بھی عذاب ہے، اور آخرت میں بھی۔ یعنی اس دنیاوی عذاب سے ان کے اخروی عذاب میں کوئی تخفیف نہ ہوگی، جیسا کہ اہل ایمان کی دنیاوی تکالیف ان کیلئے مغفرت سیات اور تخفیف عذاب اخروی کا ذریعہ و سبب بن جاتی ہیں۔ کیونکہ اس کی اساس و بنیاد نور ایمان کی دولت پر ہے، اور اس سے یہ یہود و منافقین وغیرہ محروم ہیں۔ پس ایمان کی دولت دارین کی سعادت و سرخروئی کا ذریعہ ہے، اور کفر و نفاق دونوں جہاں کی ہالکت و تباہی کا سامان۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ سو منکرین و منافقین نے دردناک عذاب کو بہرحال بھگتنا ہے اور دنیاوی عذاب کے باوجود ان کو آخرت کا دردناک عذاب بہرحال بھگتنا ہے۔ والعیاذ باللّٰہ، چناچہ یہود و بنو نضیر اور بنو قریظہ دونوں کو اس دنیا میں بھی ذلت آمیز اور رسواکن عذاب بھگتنا پڑا، اور ان میں سے جو قریظہ کا عذاب بنو نضیر کے عذاب سے بھی کہیں زیادہ سخت تھا، اور آخرت میں ان پر جو عذاب ہونے والا ہے۔ اس کو اللہ تعالیٰ کے سوا اور کسی کے لیے جاننا بھی اس دنیا میں کسی کیلئے ممکن نہیں۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین۔
Top