Tadabbur-e-Quran - Al-Hadid : 3
هُوَ الْاَوَّلُ وَ الْاٰخِرُ وَ الظَّاهِرُ وَ الْبَاطِنُ١ۚ وَ هُوَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
هُوَ الْاَوَّلُ : وہی اول ہے وَالْاٰخِرُ : اور وہی آخر ہے وَالظَّاهِرُ : اور ظاہر ہے وَالْبَاطِنُ ۚ : اور باطن ہے وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ : اور وہ ہر چیز کو عَلِيْمٌ : جاننے والا ہے
وہی اہل بھی ہے اور آخر بھی اور ظاہر بھی اور باطن بھی اور وہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے۔
(ھو الاول والاخر والظاھر والباطن و ھو بالکل شئی علیم) (3) احاطہ قدرت کے بعد یہ اس کے احاطہ علم کا بیان ہے کہ وہی اول ہے اور وہی آخر ہے، جب کچھ نہیں تھا وہ تھا اور جب کچھ نہیں ہوگا تب بھی وہ ہوگا۔ اسی نے ہر چیز کا آغاز کیا ہے اور بالآخر ہر چیز کی وراثت اسی کو لوٹنے والی ہے۔ (والظاھر و الباطن) کی تفسیر نبی ﷺ نے یوں فرمائی ہے۔ (انت الظاھر فلیس فوتک شی وانت الباطن فلیس دونک شی) (تو ظاہر ہے پس کوئی چیز تجھ سے اوپر نہیں اور تو باطن ہے پس کوئی چیز تجھ سے اوجھل نہیں) آیت 13 میں یہ الفاظ بالکل اسی معنی میں استعمال ہوئے ہیں جس معنی میں ہم اندر باہر کے الفاظ بولتے ہیں یعنی اللہ تعالیٰ کا علم اندو باہر ہر چیز کو محیط ہے۔ (وھو بکل شی علیم) یہ ایک کلیہ کی شکل میں خلاصہ سامنے رکھ دیا گیا ہے کہ وہ ہر چیزکو جانتا ہے۔ اسکے لیے ظاہر و باطن سب یکساں ہے۔
Top