Tadabbur-e-Quran - At-Tawba : 119
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) اتَّقُوا اللّٰهَ : ڈرو اللہ سے وَكُوْنُوْا : اور ہوجاؤ مَعَ : ساتھ الصّٰدِقِيْنَ : سچے لوگ
اے ایمان والو، اللہ سے ڈرتے رہو اور راست بازوں کی معیت اختیار کرو
راست بازوں کی صحبت اختیار کرنے کی ہدایت : يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَكُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِيْنَ : تطہیر و تزکیہ کا غسل دینے کے بعد اب یہ مسلمانوں کو بعض ہدایات دی جا رہی ہیں جن پر عمل کر کے وہ آیندہ اپنے آپ کو کفر و نفاق کی آلودگیوں سے پاک صاف رکھ سکتے ہیں۔ پہلی ہدایت یہ ہے کہ اللہ سے ڈرتے رہو اور راستبازوں کی صحبت اور معیت اور راسخ الایمان اور کامل الحیاء لوگوں کی رفاقت اختیار کرو۔ صحبت و معیت کو آدمی کے بناؤ اور بگاڑ میں بڑا دخل ہے۔ اگر آدمی کا رہنا سہنا، اٹھنا بیٹھنا، کافروں، منافقوں اور جاہلوں کے ساتھ ہو تو کمزور تو درکنار بسا اوقات مضبوط آدمی بھی کچھ نہ کچھ ان کا اثر قبول کر ہی لیتا ہے۔ اسی طرح راسخ الایمان اور راسخ العمل لوگوں کے فیض صحبت سے کمزور آدمی کے اندر بھی اپنی کمزوریوں پر غالب آنے کا حوصلہ پیدا ہوجایا کرتا ہے اور وہ بالتدریج ان کے زمرے کا آدمی بن جاتا ہے۔ صحبت اور معیت کی اسی اہمیت کے سبب سے ان لوگوں کو جو دارالکفر میں پڑے ہوئے تھے ہجرت کر کے دار الاسلام میں آنے کا حکم ہوا اور مسلمانوں کو جو مدینہ کے اطراف کے دیہاتوں میں آباد تھے یہ ہدایت ہوئی کہ ان کی جماعتیں برابر باری باری حصول تعلیم و تربیت کے لیے مدینہ آتی رہیں تاکہ ان کا ربط نبی ﷺ اور آپ کے صحابہ کے ساتھ قائم رہے۔ پیچھے منافقین اور اعراب کے جو حالات بیان ہوئے ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی روحانی و اخلاقی بیماریوں میں بڑا دخل ان کے خراب ماحول کا تھا۔ اس وجہ سے احتیاطی تدابیر میں سب سے زیادہ اہمیت کے ساتھ یہ بات بیان ہوئی کہ لوگ اللہ سے ڈرتے رہیں اور راست بازوں کی صحبت ورفاقت کا التزام کریں۔ خدا کا خوف دل کا پاسبان ہے۔ وہ اندر سے انسان کی حفاظت کرتا ہے اور راست بازوں کی صحبت باہر سے اس کو شیطان کے مقابل میں کمک پہنچاتی ہے۔ ّصادقینٗ کا لفظ یہاں خاص طور پر نگاہ میں رکھنے کا ہے۔ ہم دوسرے مقام میں اس لفظ کی حقیقت واضح کرچکے ہیں۔ اس سے مراد وہ لوگ ہوتے ہیں جن کے قول اور عمل میں پوری پوری مطابقت ہو۔ دوسرے الفاظ میں یوں سمجھیے کہ یہ لفظ منافقین کا ضد ہے۔
Top