Tafheem-ul-Quran - Al-Baqara : 7
خَتَمَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ وَ عَلٰى سَمْعِهِمْ١ؕ وَ عَلٰۤى اَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ١٘ وَّ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ۠   ۧ
خَتَمَ اللَّهُ : اللہ نے مہرلگادی عَلَىٰ : پر قُلُوبِهِمْ : ان کے دل وَعَلَىٰ : اور پر سَمْعِهِمْ : ان کے کان وَعَلَىٰ : اور پر أَبْصَارِهِمْ : ان کی آنکھیں غِشَاوَةٌ : پردہ وَلَهُمْ : اور ان کے لئے عَذَابٌ عَظِيمٌ : بڑا عذاب
اللہ نے اُن کے دلوں اور ان کے کانوں پر مُہرلگادی ہے10 اور ان کی آنکھوں پر پردہ پڑگیاہے۔وہ سخت سزا کے مستحق ہیں
سورة الْبَقَرَة 10 اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اللہ نے مہر لگا دی تھی، اس لیے انہوں نے تسلیم کرنے سے انکار کیا، بلکہ مطلب یہ ہے کہ جب انہوں نے ان بنیادی امور کو رد کردیا جن کا ذکر اوپر کیا گیا ہے، اور اپنے لیے قرآن کے پیش کردہ راستہ کے خلاف دوسرا راستہ پسند کرلیا، تو اللہ نے ان کے دلوں اور کانوں پر مہر لگا دی۔ اس مہر لگنے کی کیفیت کا تجربہ ہر اس شخص کو ہوگا جسے کبھی تبلیغ کا اتفاق ہوا ہو۔ جب کوئی شخص آپ کے پیش کردہ طریقے کو جانچنے کے بعد ایک دفعہ رد کردیتا ہے، تو اس کا ذہن کچھ اس طرح مخالف سمت میں چل پڑتا ہے کہ پھر آپ کی کوئی بات اس کی سمجھ میں نہیں آتی، آپ کی دعوت کے لیے اس کے کان بہرے، اور آپ کے طریقے کی خوبیوں کے لیے اس کی آنکھیں اندھی ہوجاتی ہیں، اور صریح طور پر محسوس ہوتا ہے کہ فی الواقع اس کے دل پر مہر لگی ہوئی ہے۔
Top