Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 11
مَاۤ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَةٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ مَنْ یُّؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ یَهْدِ قَلْبَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
مَآ اَصَابَ
: نہیں پہنچتی
مِنْ مُّصِيْبَةٍ
: کوئی مصیبت
اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ
: مگر اللہ کے اذن سے
وَمَنْ يُّؤْمِنْۢ
: اور جو کوئی ایمان لاتا ہے
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
يَهْدِ قَلْبَهٗ
: وہ رہنمائی کرتا ہے اس کے دل کی
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
بِكُلِّ شَيْءٍ
: ہر چیز کو
عَلِيْمٌ
: جاننے والا ہے
نہیں پہنچتی کوئی مصیبت مگر اللہ کے حکم سے ، اور جو شخص اللہ پر ایمان رکھتا ہے اللہ اس کے دل کی راہنمائی کرتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو جاننے والا ہے
مصیبت باذن اللہ : گزشتہ آیات میں دین کے تین بنیادی اصول یعنی توحید ، رسالت اور معاد کا ذکر ہوا ہے آج کی آیات میں یہ باتیں بیان ہورہی ہیں۔ اللہ کی وحدانیت کی بات سمجھائی گئی ہے اور انسان کو مضر اور خطرناک چیزوں سے آگاہ کیا گیا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے ما اصاب من مصیبۃ الا باذن اللہ کوئی مصیبت یا تکلیف نہیں پہنچتی مگر اللہ کے حکم سے ہی پہنچتی ہے۔ لوگ آنے والی مصیبت کو دور کرنے کے لئے بہت سی غلط کاروائیاں کرتے ہیں۔ جن سے اللہ نے خبردار کیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ تکلیف آتی بھی اللہ کی طرف سے ہے اور اسے دور کرنے پر بھی وہی قادر ہے۔ اس کی مشیت اور ارادے کے بغیر نہ تکلیف آتی ہے اور نہ دور ہوتی ہے۔ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر مکمل یقین نہیں رکھتے وہ مصیبت کے وقت طرح طرح کے شرکیہ کام کرنے لگتے ہیں۔ اسی لئے اللہ نے ایمان کی قدروقیمت سے آگاہ کیا ہے۔ ایک ایماندار آدمی کی شان یہی ہے کہ وہ تکلیف کی آمد اور روانگی کو اللہ تعالیٰ کی مشیت کے تابع سمجھتا ہے۔ لہٰذا نہ وہ اس پر جزع فزع کرتا ہے اور نہ غیر اللہ کے سامنے دست سوال دراز کرتا ہے۔ نہ جادو کرتا ہے نہ کسی رمل فال والے کے پاس جاتے ہے اور نہ ہی کوئی شرکیہ عمل کرتا ہے۔ فرمایا ومن یومن باللہ یھد قلبہ جو اللہ وحدہ لاشریک پر ایمان رکھنے والا آدمی ہے اللہ اس کے دل کی راہنمائی فرماتا ہے۔ خدا کی وحدانیت پر پورا پورا یقین انسان کے دل کو اللہ تعالیٰ کی تسلیم ورضا کی طرف لے جاتا ہے ، اور وہ ہر چیز کو اللہ کے ارادے اور مشیت کی طرف منسوب کرنے لگتا ہے۔ وہ ہمیشہ اسی کی طرف رجوع رکھتا ہے اور جب کوئی مصیبت آئے تو کہتا ہے انا للہ وانا الیہ راجعون (البقرہ 156) ایسا شخص صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتا۔ اور اگر کوئی نعمت مل جائے یا راحت نصیب ہوجائے تو اللہ کا شکر ادا کرتا ہے ، نیز ایسا شخص ہمیشہ سنت کا اتباع کرتا ہے اور بدعات سے بچتا ہے ۔ یہ اللہ کی طرف سے اس کے دل کی راہنمائی کا نتیجہ ہوتا ہے کہ وہ ہر حالت میں اللہ کے حکم اور نبی کی سنت کے مطابق کام کرتا ہے۔ اس لفظ کو یھد کی بجائے یھد قلبہ بھی پڑھا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص ایمان لاتا ہے اس کا دل سکون اور اطمینان پکڑتا ہے۔ اور جو کوئی خدا تعالیٰ کی وحدانیت اور دیگر اجزائے ایمان پر یقین نہیں رکھتا اس کا دل ہمیشہ خلفشار میں مبتلا رہتا ہے۔ اس کے دل میں طرح طرح کے غلط وسوسے آتے ہیں اور وہ بےیقینی کی حالت میں مبتلا رہتا ہے۔ فرمایا واللہ بکل شیء علیم اللہ تعالیٰ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔ تکلیف یا مصیبت بھیج کر وہ جاننا چاہتا ہے کہ کون ثابت قدم رہتا ہے ، تسلیم ورضا کی راہ پر چلتا ہے اور کون صبر کا دامن چھوڑ بیٹھتا ہے۔ دلوں کے احوال اللہ کے سامنے ہیں۔ لہٰذا انسانوں کا قرض ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کریں اور تکیف و راحت میں اللہ کی رضا کے متلاشی رہیں۔ دینی اور دنیاوی مصیبت : حضور ﷺ کا ارشاد مبارکہ ہے کہ مصیبت دو قسم کی ہوتی ہے ۔ یعنی دینی اور دنیاوی۔ دنیاوی مصیبت آسان ہوتی ہے اور زندگی کے ساتھ ہی ختم ہوجاتی ہے البتہ دینی مصیبت بہت مشکل چیز ہے ، جو شخص دینی مصیبت میں پڑگیا۔ وہ ہمیشہ کے لئے خسارے میں پڑگیا کیونکہ دینی مصیبت مرنے کے بعد بھی انسان کا پیچھا نہیں چھوڑتی اسی لئے حضور ﷺ نے یہ دعا سکھائی اللھم لا تجعل الدنیا اکبرھمنا ولا مبلغ علمنا ولا تجعل مصیبتنا ودیننا ، اے اللہ صرف دنیا کو ہی ہمارا منتہائے مقصود نہ بنا اور نہ ہی ہمارا مبلغ علم صرف دنیا ہی ہو۔ اور ہماری مصیبت دین کے معاملہ میں نہ بنا۔ ایسا نہ ہوں کہ انسان دنیا سے جاتے وقت ایمان اور توحید کی بجائے کفر اور شرک لے کر جائے ، پاکیزگی کی بجائے نجاست اس کے حصے میں آئے ، یہی دین کا فتنہ ہے جو انسان کو ہمیشہ کے لئے نقصان میں ڈال دیتا ہے۔ اللہ اور رسول کی اطاعت : اس کے بعد فرمایا واطیعو اللہ واطیعو الرسول اطاعت کرو اللہ تعالیٰ کی اور اطاعت کرو رسول کی۔ فان تولیتم پھر اگر تم اطاعت سے روگردانی کرو گے فانما علی رسولنا البلغ المبین ، پس ہمارے رسول کے ذمے تو کھول کر بیان کردینا ہے۔ اس کی ذمہ داری اتنی ہی ہے کہ وہ خدا کا پیغام پہنچا دیتا ہے ، اس پر عمل کرکے دکھا دیتا ہے ، پھر اگر کوئی نہیں مانتا تو یہ رسول کی ذمہ داری نہیں ہے۔ انسان خود اس کا ذمہ دار ہوگا۔ فرمایا اللہ لا الہ الا ھو ، معبود برحق صرف اللہ کی ذات ہے ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وعلی اللہ فلتوکل المومنون ، اور ایمان والے صرف اللہ کی ذات پر ہی بھروسہ رکھتے ہیں۔ دنیا کی ہر چیز عارضی اور فانی ہے لہٰذا ان میں سے کسی چیز پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔ قابل اعتماد صرف اللہ کی ذات ہے جو دائم قائم ، ازلی اور ابدی ہے۔ وہی خالق اور مالک ہے ، وہ قادر مطلق اور علم کل ہے ، لہٰذا بھروسہ بھی صرف اسی پر کیا جاسکتا ہے۔ بیوی بچوں کی دشمنی : بیان کردہ مصیبت کے ضمن میں اللہ نے یہ بھی فرمایا ہے یایھا الذین امنوا ان من ازواجکم واولادکم عدوا لکم ، اے ایمان والو ! بیشک تمہاری بعض بیویاں اور تمہاری بعض اولادیں تمہاری دشمن ہیں۔ یہاں پر من تبعیضیہ ہے یعنی ساری عورتیں اور ساری اولادیں دشمن نہیں ، بلکہ ان میں سے بعض ایسی ہیں۔ تجربہ سے ثابت ہے کہ بعض بیویاں بھی نہایت نیک اور صالحہ ہوتی ہیں اور دین کے معاملے میں پختہ کار بھی ۔ وہ نیکی کے کاموں میں خاوندوں کی معاونت کرتی ہیں۔ یہ چیز میاں بیوی دونوں کے لئے سعادت مندی کی علامت ہے۔ اسی طرح بعض اولاد بھی نیک ہوتی ہے جو والدین کے لئے دعائیں کرتی ہے اور ان کے لئے بخشش کا ذریعہ بنتی ہے۔ اس کے برخلاف اگر کوئی آدمی خود تو نیک ہے مگر اس کی بیوی اچھی نہیں ہے تو بقول شیخ سعدی (رح) وہ شخص دنیا میں رہتے ہوئے بھی دوزخ میں ہی پڑا ہوا ہے۔ فرمایا بسا اوقات انسان بیوی بچوں کی محبت میں مبتلا ہو کر آخرت کو فراموش کردیتا ہے جو کہ اس کے حق میں اچھا نہیں ہوتا ۔ یہ تو آخرت سے محرومی اور خدا تعالیٰ کی رضا حاصل نہ کرنے کے مترادف ہے ، اور یہی انسان کی بدبختی کی علامت ہے۔ اسی لئے فرمایا کہ خبردار ہو کہ تمہاری بعض بیویاں اور بعض اولادیں تمہاری دشمن ہیں۔ ان کی محبت میں مبتلا ہو کر خدا کی عبادت اور اس کے ذکر کو نہ چھوڑ بیٹھنا ، بلکہ فرائض کو ادا کرتے رہنا ، غلط رسومات سے بچتے رہنا ، اگر تم نے ان چیزوں کی پرواہنہ کی تو پھر تمہاری بیویاں اور اولادیں واقعی تمہاری دشمن ثابت ہوں گی۔ فاحذروھم لہٰذا ان سے بچتے رہو۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ بالکل ہی غافل ہوجائو۔ بزرگان دین کا قول ہے ” العیال سوس الطاعات “ انسان کے بال بچے اس کے حق میں گھن ہوتے ہیں۔ جس طرح گھن لکڑی یا اناج کو کھا جاتا ہے ، اسی طرح بیوی بچے بھی انسان کی نیکیوں کے ضیاع کا باعث بنتے ہیں۔ فرمایا ان سے بچتے رہنا اور نیکی کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑنا ورنہ ہمیشہ کے لئے خسارے میں پڑ جائو گے۔ طبرانی شریف میں حضرت ابو مالک اشعری (رح) روایت کرتے ہیں کہ حضور ﷺ نے بیوی بچوں کی بات اس طرح سمجھائی ہے کہ لیس عدوک الذی ان قتلتہ کان فوزا لک وان قتلتک دخلت الجنۃ ولکن الذی لعلہ عدوک والدک الذی خرج میں صلبک ، کہ تمہارا دشمن وہ شخص نہیں کہ اگر تو اسے میدان جنگ میں قتل کردے تو تجھے کامیابی نصیب ہوجائے ، یا اگر وہ تجھے قتل کردے تو تو شہادت کا درجہ پاکر جنت میں چلا جائے ، بلکہ تمہارا دشمن تو تمہارا بیٹا ہے جو تمہارے پشت سے برآمد ہوا ہے۔ نیز فرمایا شاید کہ تمہارا بڑا دشمن وہ کال ہو جو تمہارے قبضے میں ہے۔ مال کی وجہ سے بھی لوگ غرور میں مبتلا ہو کر سرکش ہوجاتے ہیں اور محرمات اور غلط رسوم کا ارتکاب کرنے لگتے ہیں۔ بہرحال مطلب یہی ہے کہ خبردار رہو ۔ بیوی ، اولاد اور مال کی محبت میں مبتلا ہو کر دین ، ایمان اور آخرت کو بالکل فراموش ہی نہ کردینا۔ ایک صحابی ؓ کے بارے میں آتا ہے کہ جب وہ جہاد پر جانے کے لئے تیار ہوتے تو اس کی بیوی بچے فرط محبت میں ان سے لپٹ جاتے اور کہتے کہ ہمیں کس کے بھروسے پر چھوڑ کر جا رہے ہو۔ اس طرح صحابی ؓ کے دل میں بعض اوقات کمزوری پیدا ہوجاتی لہٰذا وہ بیوی بچوں پر سختی کرتے تاکہ وہ اس کے راستے میں رکاوٹ نہ بنیں۔ اللہ نے اس سختی بھی منع فرمایا ہے۔ فرمایا بیوی بچوں کی دشمنی سے بچنے کا حکم ہے ، ان پر سختی کرنا روا نہیں۔ اگر وہ محبت میں آکر کوئی ایسی حرکت کردیں تو اسے برداشت کریں۔ وان تعفوا اور اگر تم ان کی غلطی کو معاف کردو گے وتصفحوا اور درگزر کرو گے وتغفروا اور بخش دو گے۔ فان اللہ غفور رحیم ، تو اللہ تعالیٰ بہت بخشش کرنے والا اور مہربان ہے۔ بچوں کے حق میں نرمی کا سلوک کرو اور ان سے نفرت نہ کرو۔ البتہ ان کے شر سے بچنے کی کوشش کرتے رہو۔ مال اور اولاد فتنہ ہے : فرمایا انما اموالکم واولادکم فتنۃ بیشک تمہارے مال اور تمہاری اولادیں آزمائش کا ذریعہ ہیں۔ ترمذی شریف کی روایت میں آتا ہے۔ کہ ہر امت کا کوئی نہ کوئی فتنہ ہوتا ہے ، اور میری امت کا فتنہ مال ہے۔ اس مال کی وجہ سے ہی لوگ بےایمان ہوجاتے ہیں ، دھوکہ دیتے ہیں ، خیانت کرتے ہیں اور دیگر ناجائز ذرائع اختیار کرتے ہیں۔ تاکہ عیش و عشرت کرسکیں۔ اللہ نے فرمایا ہے کہ اس آزمائش پر پورا اترنے کی کوشش کرو۔ نہ ناجائز طریقے سے مال کمائو اور نہ غلط مقام پر خرچ کرو ، بلکہ اللہ نے مال دیا تو اس کا حق ادا کرو ، زکوٰۃ ادا کرو۔ حج وعمرہ خرچ کرو جہاد کے لئے مال صرف کرو ، محتاجوں ، ناداروں ، مسافروں ، یتیموں اور بیوائوں پر خرچ کرو۔ اور پھر جو کچھ بچ جائے وہی تمہارے لئے بہتر ہے۔ حضرت شعیب (علیہ السلام) نے بھی اپنی قوم سے کہا تھا کہ ماپ تول میں کمی نہ کرو ، لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو بلکہ ان کا حق پورا پورا دا کرو۔ پھر بقیت اللہ خیر لکم ان کنتم مومنین (ہود 86) جو کچھ بچ رہے وہی تمہارے لئے بہتر ہے۔ جس مال میں لوگوں کا حق شامل ہو وہ ہرگز تمہارے لئے بہتر نہیں ، اس سے بچوں کہ یہ تمہارے حق میں فتنہ کا باعث ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی روایت میں آتا ہے کہ انہوں نے کہا کہ اللہ نے مال اور اولاد کو فتنہ قرار دیا ہے ، لہٰذا ہر فتنے سے تو پناہ نہیں مانگی جاسکتی۔ اس لئے فرمایا یوں دعا کیا کرو۔ اللھم انی اعوذبک من مضلات الفتن ، اے اللہ ! میں گمراہی میں ڈال دینے والے فتنوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ اس میں تمام فتنے آجائیں گے خواہ وہ بیوی بچے ہوں یا مال و دولت ہو۔ جن کی وجہ سے انسان گمراہی میں پڑجائے۔ ایک موقع پر حضور ﷺ منبر پر تشریف فرما تھے کہ چھوٹے بچے حسن ؓ اور حسین ؓ سرخ لباس پہنے گرتے پڑتے حضور ﷺ کی طرف آرہے تھے۔ آپ منبر سے نیچے اترے اور حسنین ؓ کو اٹھا کر پیار کیا۔ اور ساتھ کہا کہ اللہ نے سچ فرمایا ہے۔ انما اموالکم واولادکم فتنۃ ان بچوں کو گرتے پڑتے دیکھ کر مجھ سے برداشت نہ ہوسکا اور میں نے انہیں اٹھا لیا۔ مال اور اولاد اسی صورت میں فتنہ ہیں۔ جب کہ انسان ان کی محبت میں منہمک ہو کر دین کو ہی چھوڑ بیٹھے۔ بعض اوقات انسان بیوی بچوں کی خاطر غلط رسوم ادا کرنے اور مال خرچ کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ شادی بیاہ کے موقع پر بینڈ باجے ڈھولک ، چراغاں ، جھنڈیاں اور دیگر شرکیہ اور بدعتیہ رسوم کی وجہ سے انسان دین سے محروم ہوجاتا ہے ، اسی لئے مال اور اولاد کو فتنہ کا باعث قرار دیا گیا ہے ۔ البتہ حضور ﷺ نے یہ بھی ارشاد فرمایا ہے کہ مال واولاد کے فتنہ کی وجہ سے جو کوتاہیاں سرزد ہوجاتی ہیں ، وہ نماز پڑھنے ، صدقہ خیرات کرنے اور توبہ کرنے سے معاف ہوجاتی ہیں ، وہ نماز پڑھنے ، صدقہ خیرات کرنے اور توبہ کرنے سے معاف ہوجاتی ہیں۔ بعض فتنے ہمہ گیر ہوتے ہیں۔ جن کی لپیٹ میں پوری برادری ، پوری قوم اور پورا ملک آجاتا ہے۔ یہ بڑے فتنے ہوتے ہیں۔ اللہ نے ان سے بچنے کی تلقین کی ہے۔ فرمایا ، یادرکھو ! مال اور اولاد تمہارے حق میں فتنہ ہیں واللہ عندہ اجر عظیم اور اللہ کے پاس اجر عظیم ہے۔ خدا کی ذات وصفات پر صحیح ایمان رکھو فانی چیزوں کو اپنا مقصود حیات نہ بنائو ۔ اور ان کے ساتھ چلتے ہوئے محتاط رہو۔ مال کی محبت انسانی فطرت میں داخل ہے جیسے اللہ کا فرمان ہے وانہ لحب الخیر لشدید (العدیت 8) بیشک مال کی محبت میں انسان بہت پختہ ہے۔ اس کی محبت کی وجہ سے آخرت کو فراموش نہ کرو او اللہ کی اطاعت اور اس کی عبادت کرتے رہو۔
Top