Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 7
خَتَمَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ وَ عَلٰى سَمْعِهِمْ١ؕ وَ عَلٰۤى اَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ١٘ وَّ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ۠ ۧ
خَتَمَ اللَّهُ
: اللہ نے مہرلگادی
عَلَىٰ
: پر
قُلُوبِهِمْ
: ان کے دل
وَعَلَىٰ
: اور پر
سَمْعِهِمْ
: ان کے کان
وَعَلَىٰ
: اور پر
أَبْصَارِهِمْ
: ان کی آنکھیں
غِشَاوَةٌ
: پردہ
وَلَهُمْ
: اور ان کے لئے
عَذَابٌ عَظِيمٌ
: بڑا عذاب
ان کے دلوں اور کانوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ پڑگیا ہے سو وہ کبھی ہدایت نہیں پا سکتے ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے
قرآن کریم کا فیصلہ : 14: لیکن قرآن کریم نے ان سب سے الگ اپنی راہ نکالی ہے وہ کہتا ہے کہ انسان خالص و کامل نیکی ہے۔ اس میں خیر کے سوا اور کچھ نہیں۔ بات صرف اتنی ہے کہ اس میں برائی کمانے کی استعداد بھی پائی جاتی ہے۔ یعنی جس قدر بھی برائی ہے وہ اس کا کسب خارجی ہے۔ نیکی اس کا فطری عمل اور بدی غیر فطری ، خارجی اور یکسر صناعی ہے۔ اگر وہ نیک ہے تو یہ فطرت ہے اگر بد ہے تو یہ تصنع ہے۔ قرآن کریم اسی کو فطرتِ صالحہ ، دین الٰہی ، دین قیم ، دین حنیفی ، صراط مستقیم ، فطرت اللہ ، صبغۃ اللہ اور اسلام کہتا ہے۔ قرآن کہتا ہے کہ انسان کی اصل فطرت اسلام ہے اور کفر ایک صناعی اور غیر فطری عمل ، اگر ایک انسان مسلم ہے تو اس کو یوں کہو کہ وہ اپنی اصلی فطرت صالحہ پر قائم ہے اس کی فطری روشنی نور دے رہی ہے لیکن اگر ایک انسان مسلم نہیں تو اس کے یہ معنی ہیں کہ فطرت حقیقی کا چراغ بجھ گیا ہے ، اس کے اندر کا آئینہ زنگ آلود ہوگیا ہے ، گردوغبار کی کثافت نے اس کو سیاہ کردیا ہے اور وہ فطرت کی صورت حقیقی کی جگہ ایک مسخ شدہ غیر فطری و مصنوعی جانور بن گیا ہے۔ معصیت سے یہ فطری آئینہ زنگ آلود ہوتا ہے اور کفر ، زنگ آلودگی کی وہ آخری حالت ہے جبکہ آئینہ بالکل سیاہ ہوگیا اور ایک دھندلی سی چمک بھی اسی میں باقی نہ رہی۔ خَتَمَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ وَ عَلٰى سَمْعِهِمْ 1ؕ وَ عَلٰۤى اَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌٞ (البقرہ 2 : 7) سَوَآءٌ عَلَیْهِمْ ءَاَنْذَرْتَهُمْ اَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ 006 (البقرہ 2 : 6) اُولٰٓىِٕكَ کَالْاَنْعَامِ بَلْ ہُمْ اَضَلُّ 1ؕ (الاعراف 7 : 179) لَهُمْ قُلُوْبٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ بِهَاٞ (الاعراف 7 : 179) وَّ جَعَلْنَا عَلٰى قُلُوْبِهِمْ اَكِنَّةً اَنْ یَّفْقَهُوْهُ (الاسراء 17 : 46) یہی معنی ہیں مسلم شریف کی اس حدیث کے کہ : ( مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلَّا یُولَدُ عَلَی الْفِطْرَةِ فَأَبَوَاہُ یُهَوِّدَانِهِ وَیُنَصِّرَانِهِ وَیُمَجِّسَانِهِ ) (مسلم : 2254) بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو اپنی اصلی اور بےمیل فطرات ہی پر پیدا ہوتا ہے۔ اب باہر کی ہوائیں اس کے اندر کی روشنی کو تہ وبالا کرنے لگتی ہیں اگر یہودیت کے اثرات اس پر غالب آگئے تو یہودیت کا جھونکا اس کے چراغ فطرت کو گل کر دے گا۔ اگر نصرانیت یا مجوسیت کا طوفان اٹھا تو اس میں اس کی کشش فطرت ڈگمگانے لگے گی۔ جب اللہ نے ذریت انسان سے پوچھا : ” اَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ “ کیا میں ہی تمہارا رب نہیں ہوں ؟ تو اس نے فطری طور پر تصدیق کی اور ” بَلٰى “ کہا اب اگر تصدیق کی جگہ انکار کرتا ہے تو یہ اس کی فطرت کی صدا نہیں بلکہ ایک غیر فطری صناعی ہے۔ اسی فطرت کا نام قلب سلیم ہے ” اِذْ جَآءَ رَبَّهٗ بِقَلْبٍ سَلِیْمٍ 0084 “ جبکہ ابراہیم (علیہ السلام) کے حضور میں فطرت صالحہ غیر آلود کے ساتھ حاضر ہوئے اس کی فطرت کو باہر کا کوئی بڑے سے بڑا جلوہ بھی مرعوب وہیبت زدہ نہ کرسکا۔ لیکن یہاں جو الفاظ استعمال کئے گئے ہیں ان سے عام قاری کو اشتباہ ہوتا ہے کہ جب اللہ نے ان کے دلوں پر اور کانوں پر مہر لگادی تو ان کا قصور کیا رہا۔ حالانکہ یہ ایک پیرایہ بیان ہے تاکہ قاری ان تعلیمات کو سرسری نظر سے پڑھ کر چلتا نہ بنے بلکہ غور و فکر سے بھی کام لے تاکہ وہ کلام الٰہی کی خوبیوں سے واقف ہو سکے۔ یہاں جو حقیقت بیان کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ دین الٰہی کی اشاعت کے لئے آپ ﷺ کے اندر اتنی تڑپ تھی۔ دل چاہتا تھا کہ یہ کافر سب کے سب دائرہ اسلام میں داخل ہوجائیں تاکہ یہ جانوروں کی صف سے نکل کر انسانوں کی صف میں شمار ہوں لیکن یہاں یہ حقیقت آپ ﷺ کو بتائی گئی ہے کہ آپ کچھ بھی کر ڈالئے ان کے حق میں سب یکساں ہیں۔ یہ بدبخت اپنی صلاحیت حق شناسی کو ضائع کرچکے ہیں لیکن آپ ﷺ کا اجر تبلیغ بہر حال ثابت ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ صرف ایک خبر ہے جو خبیر مطلق اپنے بندہ کو دے رہا ہے ایک اطلاع ہے جو علیم کل اپنے رسول کو پہنچا رہا ہے۔ مرضی الٰہی سے ایک شائبہ تعلق بھی نہیں۔ ” علم “ اور ” مرضی “ کے درمیان زمین و آسمان کا فرق ہے۔ عوام کے ذہن ان دو بالکل مختلف قانونوں کے درمیان خلط مبحث کر کے اپنے آپ کو عجیب الجھنوں میں ڈال لیتے ہیں۔ حالانکہ ذرا غورو فکر سے کام لیں تو کوئی الجھن باقی نہیں رہتی۔ غور کرو کہ طبیب حاذق اپنے علم کی رو سے مدتوں پیشتر خبر دے دیتا ہے کہ فلاں بدپرہیز ، خود رائے مریض اچھا نہ ہوگا کیا اس پیشگوئی اور اس خبر میں شفیق طبیب کی خواہش ومرضی کو بھی کچھ دخل ہوتا ہے ؟ اس کافر کا ناقابل ایمان ہونا اللہ کے اس خبر دینے کی وجہ سے نہیں ہوا بلکہ اللہ تعالیٰ کا یہ خبر دینا اس کافر کے ناقابل ایمان ہونے کی وجہ سے واقع ہوا ہے اور ناقابل ایمان ہونے کی صفت خود اس کی شرارت وعناد اور مخالفت حق کے سبب سے پیدا ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر شخص میں اس کی پیدائش کے اندر استعداد قبول حق رکھی ہے مگر یہ شخص خود اپنی ہوائے نفس اور خود غرضی کی وجہ سے حق کی مخالفت کرتا ہے یہاں تک کہ ایک روز وہ استعداد فنا ہوجاتی ہے۔ چونکہ حق قبول کرنے یا نہ کرنے کے قانون کا خالق حقیقی اللہ ہی ہے اسی لئے اس حقیقت کو ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے۔ ہاں ! یہاں ایک بات اور بھی یاد رکھنے کے قابل ہے وہ یہ کہ قلب یعنی دل سے مراد سینہ کے ندر جو ایک مضغہ گوشت ہے جو عام بول چال اور اصطلاح میں دل کہلاتا ہے وہ مراد نہیں بلکہ وہ دل مراد ہے جو محاورۃ زبان میں احساس ، عقل ، ارادہ سب کا مرکز ہے انسانی زبان میں دل اسی کو کہا جاتا ہے اور افعال ارادی کا صدور اسی سے ہوتا ہے اللہ کی طرف سے مہر لگ جانے کا یہ فعل اس کے کرتوتوں کا نتیجہ ہوتا ہے نہ کہ اس کا سبب۔ اس نے اپنے لئے جو کچھ اختیار کیا وہی اللہ تعالیٰ اسے بحیثیت علت العلل و مسبّب الاسباب اپنے قانون تکوینی نہ کہ قانون رضا کے تحت دینے لگتا ہے۔ وحی الٰہی کا نزول کیوں ؟ 15: شرائع الٰہیہ کا نزول اس لئے ہوتا ہے کہ انسان نے صناعی اور خارجی ضلالت کا جو زنگ فطرۃ صالحہ پر چڑھا لیا ہے اسے دور کردے اور اس کی اصل روشنی پھر چمک اٹھے اس لئے ہدایت الٰہی کو قرآن کریم نے ” ذکر “ اور کفر و ضلالت کو ” نسیان “ کہا ہے۔ نسیان کی انتہا غفلت ہے۔ اس کو قرآن نے منتہائے ضلالت قرار دیا ہے لَهُمْ قُلُوْبٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ بِهَاٞ کی یہی تفسیر خود اللہ تعالیٰ نے فرمادی جہاں ارشاد فرمایا : كَالَّذِیْنَ نَسُوا اللّٰهَ فَاَنْسٰىهُمْ اَنْفُسَهُمْ 1ؕ (الحشر 59 : 19) یعنی اپنی فطرت صالحہ کو بھول گئے کیونکہ فطرت صالحہ تو وہی تھی جس نے ” بَلٰى “ کہا تھا۔ یعنی اللہ کی ربوبیت اور اس کے رشتہ کا اقرار کیا تھا اب اگر وہ اس ہستی کے رشتہ کو بھلا رہے ہیں جس کے سامنے اصلی فطرۃ ” بَلٰى“ کہہ چکی ہے ، تو اس رشتہ کو نہیں بھلا رہے بلکہ اپنی فطرت اصلی کو بھلا رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس قانون کی وضاحت قرآن کریم کے صفحات میں ان گنت مقامات پر کی ہے یہاں دو تین جگہوں کی نشاندہی کردی جاتی ہے تاکہ قارئین جہاں کہیں ایسی آیات کریمات آئیں ان کا مفہوم وہی سمجھیں جو یہاں بیان کیا گیا ہے اور ہر بار تشریح کی ضرورت نہ رہے۔ ایک جگہ ارشاد ہوتا ہے : اِنَّا جَعَلْنَا فِیْۤ اَعْنَاقِهِمْ اَغْلٰلًا فَهِیَ اِلَى الْاَذْقَانِ فَهُمْ مُّقْمَحُوْنَ 008 وَ جَعَلْنَا مِنْۢ بَیْنِ اَیْدِیْهِمْ سَدًّا وَّ مِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا فَاَغْشَیْنٰهُمْ۠ فَهُمْ لَا یُبْصِرُوْنَ 009 وَ سَوَآءٌ عَلَیْهِمْ ءَاَنْذَرْتَهُمْ۠ اَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ 0010 اِنَّمَا تُنْذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّكْرَ وَ خَشِیَ الرَّحْمٰنَ بِالْغَیْبِ 1ۚ فَبَشِّرْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَّ اَجْرٍ کَرِیْمٍ 0011 (یاسین 36 : 8 ، 11) ” ہم نے گمراہی اور شیطان کی غلامی کے طوق ان کی گردنوں میں ڈال دیئے جو ان کی ٹھوڑیوں تک آگئے ہیں اور ان کے سر پھنس کر رہ گئے ہیں ہم نے ایک دیوار ان کے آگے کھڑی کردی ہے اور ایک ان کے پیچھے اس طرح ان کو ڈھانک دیا ہے لہٰذا وہ کچھ نہیں دیکھتے۔ اور ان کے لیے یکساں ہے آپ ان کو ڈرائیں یا نہ ڈرائیں یہ لوگ ایمان نہیں لائیں گے۔ آپ تو صرف ایسے شخص کو ڈرا سکتے ہیں جو نصیحت کی پیروی کرے اور بن دیکھے خدائے رحمٰن سے ڈرے۔ سو ایسے شخص کو مغفرت اور باعزت اجر کی خوشخبری سنادیجئے۔ “ اِنَّمَا تُنْذِرُ الَّذِیْنَ یَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَیْبِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ 1ؕ وَ مَنْ تَزَكّٰى فَاِنَّمَا یَتَزَكّٰى لِنَفْسِهٖ 1ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ الْمَصِیْرُ 0018 (فاطر 35 : 18) ” اے پیغمبر اسلام ! آپ صرف انہی لوگوں کو متنبہ کرسکتے ہیں جو بن دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور جو شخص بھی پاکیزگی اختیار کرتا ہے وہ اپنی ہی بھلائی کے لئے کرتا ہے اور اللہ ہی کی طرف سب کو لوٹ کر جانا ہے۔ “ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى وَ ہٰرُوْنَ الْفُرْقَانَ وَ ضِیَآءً وَّ ذِكْرًا لِّلْمُتَّقِیْنَ۠ۙ0048 الَّذِیْنَ یَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَیْبِ وَ ہُمْ مِّنَ السَّاعَةِ مُشْفِقُوْنَ 0049 وَ ہٰذَا ذِكْرٌ مُّبٰرَكٌ اَنْزَلْنٰهُ 1ؕ اَفَاَنْتُمْ لَهٗ مُنْكِرُوْنَ (رح) 0050 (الانبیاء 21 : 48 ، 50) ” اور دیکھو یہ واقعہ ہے کہ ہم نے موسیٰ و ہارون کو فرقان اور وحی الٰہی کی روشنی اور متقیوں کے لئے نصیحت دی تھی۔ ان متقیوں کے لئے جو اپنے پروردگار کی ہستی سے بغیر دیکھے ہوئے ڈرتے ہیں اور آنے والی گھڑی کے تصور سے بھی لرزاں رہتے ہیں اور یہ قرآن کریم بھی نصیحت ہے برکت والی۔ ہم نے اسے نازل کیا پھر کیا تمہیں اس سے انکار ہے ؟ “ جن لوگوں کی فطرت صالح مسخ ہوگئی ہے : 16: پس جن لوگوں نے اپنی فطرت صالحہ کو مسخ کرلیا ہے اور اس کی روشنی کو آندھی اور طوفان سے محفوظ نہ رکھا اس پر ظلمت اور تاریکی چھا گئی اور انسانیت سے نکل کر حیوانوں کے دائرہ میں داخل ہوگئے۔ اب ان کے لئے نبی و رسول کا انداز و عدم انداز برابر ہے ، علم و معرفت حاصل کرنے کے تین ہی ذرائع تھے دل ، آنکھ اور کان۔ مگر کفر کی زنگ آلودگی نے ان کے آئینہ کو بالکل سیاہ کردیا اور ایک دھندلی سی چمک بھی ان میں باقی نہ رہی۔ اب ان کو جس قدر بھی عذاب دیاجائے گا کم ہے کہ انہوں نے اپنی تصدیق کو بھلا دیا جو ان کے اندر ودیعت کی گئی تھی۔ اس مضمون کو اللہ نے تصریف آیات کے ذریعے بہت اچھی طرح سمجھا یا لیکن فی زمانناً عوام تو عوام ہمارے علماء کرام بھی دل کی آنکھیں بند کرکے اور قفل لگا کر پڑھنے کے آدی ہوچکے ہیں۔ ارشاد الٰہی ہوتا ہے : وَ قَالُوْا قُلُوْبُنَا فِیْۤ اَكِنَّةٍ مِّمَّا تَدْعُوْنَاۤ اِلَیْهِ وَ فِیْۤ اٰذَانِنَا وَقْرٌ وَّ مِنْۢ بَیْنِنَا وَ بَیْنِكَ حِجَابٌ فَاعْمَلْ اِنَّنَا عٰمِلُوْنَ 005 (حم السجدۃ 41 : 5) ” اور وہ کہتے ہیں کہ ہمارے دلوں تک تمہاری دعوت کے پہنچنے کا کوئی راستہ نہیں ہے کیونکہ ہمارے دل اوجھل اور اوٹ میں ہیں اور تمہاری آواز حق سننے سے ہمارے کان بہرے ہیں اس لئے ہمارے اور تمہارے درمیان پردہ حائل ہوچکا ہے تم اپنا عمل جاری رکھو اور ہم ابھی اپنے اعمال کرتے رہیں گے جیسا کہ ہم چاہتے ہیں۔ “ وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ ذُكِّرَ بِاٰیٰتِ رَبِّهٖ فَاَعْرَضَ عَنْهَا وَ نَسِیَ مَا قَدَّمَتْ یَدٰهُ 1ؕ اِنَّا جَعَلْنَا عَلٰى قُلُوْبِهِمْ اَكِنَّةً اَنْ یَّفْقَهُوْهُ وَ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ وَقْرًا 1ؕ وَ اِنْ تَدْعُهُمْ اِلَى الْهُدٰى فَلَنْ یَّهْتَدُوْۤا اِذًا اَبَدًا 0057 (الکہف 18 : 57) ” پھر بھلا اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا ؟ جسے اس کے رب کی آیات سنا کر نصیحت کی گئی ہو اور وہ اس سے اعراض کرے اور اپنے کئے کو بالکل بھول جائے کہ گویا اس نے کیا ہی نہیں ، جن لوگوں نے ایسی روش اختیار کر رکھی ہے ہم نے اپنے قانون کے مطابق ان کے دلوں پر پردے ڈال دیئے ہیں وہ قرآن کی بات سمجھنے کی کبھی کوشش نہیں کرتے ، اور ان کے کانوں میں گویا ثقل و گرانی ہے وہ کبھی نصیحت کی بات نہیں سن سکتے۔ آپ انہیں کتنا ہی خیر خواہانہ انداز سے راہ راست کی دعوت دیں وہ ہرگز ایمان نہیں لائیں گے۔ “ قَالُوْا سَوَآءٌ عَلَیْنَاۤ اَوَ عَظْتَ اَمْ لَمْ تَكُنْ مِّنَ الْوٰعِظِیْنَۙ00136 اِنْ ہٰذَاۤ اِلَّا خُلُقُ الْاَوَّلِیْنَۙ00137 وَ مَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِیْنَۚ00138 (الشعرا 26 : 136 ، 138) ” ہود (علیہ السلام) کی دعوت سن کر من چلے سردار بولے تمہارا ہمیں وعظ و نصیحت کرنا نہ کرنا یکساں ہے کیونکہ ایسی باتیں خبطی لوگ ہمیشہ کرتے ہی آئے ہیں ، تمدن اسی طرح ترقی کرتا رہا۔ اور دنیا کی گاڑی اسی طرح اپنی پٹڑی پر چلتی رہی کوئی آفت نہ آئی اور ہم پر بھی کوئی عذاب نہیں آئے گا یہ تمہارے سہانے خواب تمہیں کو مبارک ہوں۔ “
Top