Tafheem-ul-Quran - Al-Hajj : 63
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً١٘ فَتُصْبِحُ الْاَرْضُ مُخْضَرَّةً١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَطِیْفٌ خَبِیْرٌۚ
اَلَمْ تَرَ : کیا تونے نہیں دیکھا اَنَّ اللّٰهَ : کہ اللہ اَنْزَلَ : اتارا مِنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان مَآءً : پانی فَتُصْبِحُ : تو ہوگئی الْاَرْضُ : زمین مُخْضَرَّةً : سرسبز اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَطِيْفٌ : نہایت مہربان خَبِيْرٌ : خبر رکھنے والا
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ آسمان سے پانی برساتا ہے اور اس کی بدولت زمین سرسبز ہو جاتی ہے؟ 110 حقیقت یہ ہے کہ وہ لطیف و خبیر ہے۔ 111
سورة الْحَجّ 110 یہاں پھر ظاہر مفہوم کے پیچھے ایک لطیف اشارہ چھپا ہوا ہے۔ ظاہر مفہوم تو محض اللہ کی قدرت کا بیان ہے۔ مگر لطیف اشارہ اس میں یہ ہے کہ جس طرح خدا کی برسائی ہوئی بارش کا ایک چھینٹا پڑتے ہی تم دیکھتے ہو کہ سوکھی پڑی ہوئی زمین یکایک لہلہا اٹھتی ہے، اسی طرح یہ وحی کا باران رحمت جو آج ہو رہا ہے، عنقریب تم کو یہ منظر دکھانے والا ہے کہ یہی عرب کا بنجر ریگستان علم اور اخلاق اور تہذیب صالح کا وہ گلزار بن جائے گا جو چشم فلک نے کبھی نہ دیکھا تھا۔ سورة الْحَجّ 111 " لطیف " ہے، یعنی غیر محسوس طریقوں سے اپنے ارادے پورے کرنے والا ہے۔ اسکی تدبیریں ایسی ہوتی ہیں کہ لوگ ان کے آغاز میں کبھی ان کے انجام کا تصور تک نہیں کرسکتے۔ لاکھوں بچے دنیا میں پیدا ہوتے ہیں، کون جان سکتا ہے کہ ان میں سے کون ابراہیم ہے جو تین چوتھائی دنیا کا روحانی پیشوا ہوگا اور کون چنگیز ہے جو ایشیا اور یورپ کو تہ وبالا کر ڈالے گا۔ خورد بین جب ایجاد ہوئی تھی اس وقت کون تصور کرسکتا تھا کہ ایٹم بم اور ہائیڈروجن بم تک نوبت پہنچائے گی، کو لمبس جب سفر کو نکل رہا تھا تو کسے معلوم تھا کہ یہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی بنیاد ڈالی جا رہی ہے۔ غرض خدا کے منصوبے ایسے ایسے دقیق اور ناقابل ادراک طریقوں سے پورے ہوتے ہیں کہ جب تک وہ تکمیل کو نہ پہنچ جائیں کسی کو پتا نہیں چلتا کہ یہ کس چیز کے لیے کام ہو رہا ہے۔ " خبیر ‘’ ہے، یعنی وہ اپنی دنیا کے حالات، مصالح اور ضروریات سے باخبر ہے، اور جانتا ہے کہ اپنی خدائی کا کام کس طرح کرے۔
Top