Tafseer-e-Madani - Al-Hajj : 63
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً١٘ فَتُصْبِحُ الْاَرْضُ مُخْضَرَّةً١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَطِیْفٌ خَبِیْرٌۚ
اَلَمْ تَرَ : کیا تونے نہیں دیکھا اَنَّ اللّٰهَ : کہ اللہ اَنْزَلَ : اتارا مِنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان مَآءً : پانی فَتُصْبِحُ : تو ہوگئی الْاَرْضُ : زمین مُخْضَرَّةً : سرسبز اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَطِيْفٌ : نہایت مہربان خَبِيْرٌ : خبر رکھنے والا
کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ اور رحمت شاملہ کی بناء پر کیسے حکمت بھرے نظام کے مطابق آسمان سے پانی اتارا ہے پھر اس سے ہری بھری اور سرسبز و شاداب ہوجاتی ہے خشک اور مردہ پڑی ہوئی یہ زمین بلاشبہ اللہ بڑا ہی مہربان نہایت ہی باخبر ہے1
123 مظاہر قدرت میں غور و فکر کی دعوت و ترغیب : سو ارشاد فرمایا گیا کہ کیا " تم دیکھتے نہیں قدرت کے ان عظیم الشان مظاہر میں "۔ یعنی ان میں غور و فکر سے کام نہیں لیتے ‘ تاکہ تم اس وحدہ لاشریک کی عظمت ‘ قدرت ‘ اور بےپایاں رحمت کے جابجا بکھرے اور نکھرے آثار و نشانات دیکھ سکو ‘ اور اس کی معرفت سے سرشار ہو کر دارین کی سعادت اور حقیقی فوز و فلاح سے سرفراز ہو سکو ‘ سو اگر تم کائنات کی اس عظیم الشان اور کھلی کتاب کے انہی چند و مظاہر کو دیکھو، اور ان میں غور و فکر سے کام لو جو ہر وقت تمہاری آنکھوں کے سامنے رہتے ہیں، یعنی آسمان سے پانی اتارنے کے اور اس کے ذریعے مردہ پڑی زمین کو زندگی بخشنے، اور اس سے طرح طرح کی پیداواریں نکالنے اور خوشنما فصلوں، کھیتوں اور باغوں کے لہلہا اٹھنے ہی کو دیکھ لو، اور ان میں صحیح طریقے سے غور و فکر سے کام لو تو تمہیں نظر آئے گا کہ تمہارا وہ خالق ومالک جسکی قدرت اور رحمت و عنایت کے یہ عظیم الشان مظاہر تمہارے سامنے رہتے ہیں، کیسی قدرت کاملہ، حکمت بالغہ اور رحمت شاملہ کا مالک ہے، تو تم اس کی وحدانیت کیلئے دل سے پکار اٹھو اور دل سے اس کے حضور جھک جاؤ،۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید وعلی الدوام والتابید - 124 مردہ زمین کا جی اٹھنا قدرت کا ایک اور عظیم الشان مظہر : سو مردہ پڑی زمین کا جی اٹھنا قادر مطلق کی قدرت کاملہ اور رحمت شاملہ کا ایک عظیم الشان نمونہ و مظہر ہے۔ سو تم دیکھتے ہو کہ وہ زمین جو بالکل مردہ پڑی ہوئی تھی بارش کے حیات آفریں قطرات کے پڑتے ہی زندہ ہوجاتی ہے۔ اور اس میں قسما قسم کی وہ انگوریاں نکل آتی ہیں جن سے تم طرح طرح کے فائدے اٹھاتے اور منافع کماتے ہو ‘ مگر اس کے باوجود تم لوگ اے غافلو اس واہب مطلق کو بھولے ہوئے ہو ‘ والعیاذ باللہ سو یہ کتنی بڑی بےانصافی اور کس قدر ناشکری ہے والعیاذ باللہ، مگر اس کے باوجود اس کے طرف سے یہ ڈھیل ؟ اسی وحدہ لاشریک کی شان ہوسکتی ہے سبحانہ و تعالی، نیز اس آفاقی دلیل کی شہادت سے یہ امر بھی واضح ہوجاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت و عنایت کی گھٹا کسی بھی وقت اور کسی بھی طرف سی ظاہر ہوسکتی ہے۔ لہذا نہ تو کوئی اس کو بعید سمجھے اور نہ اس سے مایوس ہو بلکہ ہمیشہ اس کی امید بھی رکھے اور اس واہب مطلق ۔ جل جلالہ ۔ کی طرف دل وجان سے متوجہ بھی رہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید - 125 بلاشبہ اللہ بڑا ہی مہربان نہایت ہی باخبر ہے : جو اپنے بندوں کو ایسی عظیم الشان اور بیشمار نعمتوں سے نوازتا ہے ‘ اور اس قدر پر حکمت نظام کے تحت نوازتا ہے ‘ سبحانہ و تعالیٰ اور ایسا کہ اس کی ان عنایات اور نوازشات کا یہ سلسلہ برابر اور لگاتار جاری ہے، اور یہ سب کچھ اس قدر لطافت اور باریک بینی سے انجام پاتا ہے کہ انسان اس کے ادراک و احاطہ سے عاجز ہے، سو ایسے لطیف وخبیر خداوند قدوس سے منہ موڑنا اور اس کے حق اطاعت و بندگی سے غفلت برتنا اور اس سے بڑھ کر یہ کہ ان دوسری بےبنیاد اور بےحقیقت چیزوں کو اس کا شریک قرار دیا جائے، جن کا ان نعمتوں کو عطا کرنے میں سرے سے کوئی عمل دخل ہی نہ ہو کس قدر ظلم ہے، والعیاذ باللہ العظیم ۔ نیز وہ اپنے بندوں کے تمام احوال و کو ائف اور ظواہر و بواطن سے پوری طرح باخبر ہے اور ایسا کہ جو کچھ ماضی کے پردوں میں چھپا ہوا ہے وہ اس سے پوری طرح باخبر و آگاہ ہے اور جو کچھ مستقبل کی اوٹ میں ہے وہ اس سے بھی پوری طرح واقف و آگاہ اور باخبر ہے ۔ { اَلاَ یَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَہُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ } ۔ پس بندے کا کام ہے کہ وہ ہمیشہ اسی کی طرف متوجہ رہے اور اس سی ہر خیر کی توقع اور امید رکھے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top