Tafseer-e-Mazhari - Al-Hajj : 63
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً١٘ فَتُصْبِحُ الْاَرْضُ مُخْضَرَّةً١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَطِیْفٌ خَبِیْرٌۚ
اَلَمْ تَرَ : کیا تونے نہیں دیکھا اَنَّ اللّٰهَ : کہ اللہ اَنْزَلَ : اتارا مِنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان مَآءً : پانی فَتُصْبِحُ : تو ہوگئی الْاَرْضُ : زمین مُخْضَرَّةً : سرسبز اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَطِيْفٌ : نہایت مہربان خَبِيْرٌ : خبر رکھنے والا
کیا تم نہیں دیکھتے کہ خدا آسمان سے مینہ برساتا ہے تو زمین سرسبز ہوجاتی ہے۔ بےشک خدا باریک بین اور خبردار ہے
اَلَمْ تَرَکیا تو نے نہیں دیکھا یا کیا تجھے معلوم نہیں (اوّل ترجمہ پر رویت سے مراد ہوگا آنکھوں سے دیکھنا اور دوسرا ترجمہ اس وقت ہوگا جب دیکھنے سے مراد ہوگا دل سے دیکھنا اور جاننا) استفہام انکاری یعنی دیکھ اور جان لے۔ ان اللہ انزل من السمآء مآء فتصبح الارض مخضرۃ کہ اللہ اوپر سے پانی اتارتا ہے (جس سے سبزہ پیدا ہوتا ہے) پھر زمین سرسبز ہوجاتی ہے۔ اس جملہ سے ثابت ہو رہا ہے کہ اللہ کی قدرت کامل اور علم محیط کل ہے۔ ان اللہ لطیف خبیر۔ بیشک اللہ لطف والا (اور) مکمل باخبر ہے۔ لطیف سے مراد یا لطیف العلم ہے یعنی اس کا علم دقیق ہے ہر ذرہ کا علم اس کو ہے یا لطیف کا معنی ہے مہربان یعنی اس کی مہربانی ہر چھوٹے بڑے کے شامل حال ہے۔ خبیر ہے یعنی ہر طرح کی ظاہری باطنی تدابیر ‘ بندوں کے تمام احوال اور ان کی ضروریات رزق وغیرہ سے باخبر ہے۔
Top