Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 8
یَّهْدِیْ بِهِ اللّٰهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَهٗ سُبُلَ السَّلٰمِ وَ یُخْرِجُهُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ بِاِذْنِهٖ وَ یَهْدِیْهِمْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
يَّهْدِيْ : ہدایت دیتا ہے بِهِ : اس سے اللّٰهُ : اللہ مَنِ اتَّبَعَ : جو تابع ہوا رِضْوَانَهٗ : اس کی رضا سُبُلَ : راہیں السَّلٰمِ : سلامتی وَيُخْرِجُهُمْ : اور وہ انہیں نکالتا ہے مِّنَ : سے الظُّلُمٰتِ : اندھیرے اِلَى النُّوْرِ : نور کی طرف بِاِذْنِهٖ : اپنے حکم سے وَيَهْدِيْهِمْ : اور انہیں ہدایت دیتا ہے اِلٰي : طرف صِرَاطٍ : راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا
اے ہمارے رب ! ہمارے دلوں کو کج نہ کردیجیے اس کے بعد کہ آپ نے ہم کو ہدایت دی، اور ہمیں اپنے پاس سے بڑی رحمت عطا فرمائیے ! بیشک آپ بہت عطا فرمانے والے ہیں
راسخین فی العلم کی دعاء ان دونوں آیتوں میں ان لوگوں کی دعا نقل فرمائی ہے جنہیں رسوخ فی العلم حاصل ہے۔ وہ یوں دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! آپ نے ہم کو ہدایت عطا فرمائی ہے۔ ہم کو ہدایت پر ہی رکھئے ہمارے دلوں میں کجی اور ٹیڑھا پن پیدا نہ فرمائیے۔ جو لوگ دلوں کی کجی کی وجہ سے متشابہات کے پیچھے پڑتے ہیں ہمیں ان میں سے نہ کیجیے اور اپنے پاس سے ہمیں بڑی رحمت عطا فرمائیے۔ یہ رحمت عامہ ہمیں دنیا میں بھی شامل ہو۔ اور آخرت میں بھی شامل ہو۔ ہمارا ایمان محکمات پر بھی رہے اور متشابہات پر بھی رہے۔ درحقیقت یہ دعا بہت اہم ہے اور یہ دعا برابر کرتے رہنا چاہیے۔ بہت سے لوگوں نے ہدایت اختیار کرنے کے بعد گمراہی اختیار کرلی فتنہ گروں کے اتباع میں لگ گئے اور فتنہ میں پڑگئے اور ایمان کھو بیٹھے اور ہدایت سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ صحیح مسلم میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بلاشبہ بنی آدم کے دل سب کے سب رحمان کے قبضہ میں ہیں وہ جیسے چاہے پھیر دے۔ پھر آپ نے یہ دعا کی : ” اَللّٰھُمَّ مُصَرِّفَ الْقُلُوْبِ صَرِّفْ قُلُوْبَنَا عَلٰی طَاعَتِکَ “ (مشکوٰۃ المصابیح صفحہ : 20) (اے اللہ ! دلوں کے پھیرنے والے ہمارے دلوں کو اپنی فرمانبرداری پر لگائے رکھ) راسخین فی العلم کی دوسری دعا یہ نقل فرمائی کہ اے ہمارے رب ! آپ سب لوگوں کو ایسے دن میں جمع فرمائیں گے جس میں کوئی شک نہیں ہے آپ نے اس کا وعدہ فرمایا ہے جو سچا وعدہ ہے قیامت کا دن ضرور آئے گا اور تمام لوگ اس میں ضرور جمع ہوں گے۔ اس دعا میں اپنی حاجت اصلیہ کا اظہار کردیا جو دن واقعی حاجت مندی کا ہے اس دن کی خیر طلب کی۔ کما قال صاحب الروح صفحہ 91: ج 3 و مقصود ھم من ھذا کما قال غیر واحد۔ عرض کمال افتقارھم الی الرحمۃ و أنھا المقصد الأسنی عندھم، والتاکید لاظھار ما ھم علیہ من کمال الطمانینۃ و قوۃ الیقین باحوال الاٰخرۃ لمزید الرغبۃ فی استنزال طائر الاجابۃ۔
Top