Tafseer-e-Usmani - Al-Ankaboot : 66
لِیَكْفُرُوْا بِمَاۤ اٰتَیْنٰهُمْ١ۙۚ وَ لِیَتَمَتَّعُوْا١ٙ فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ
لِيَكْفُرُوْا : تاکہ ناشکری کریں بِمَآ : وہ جو اٰتَيْنٰهُمْ ڌ : ہم نے انہیں دیا وَلِيَتَمَتَّعُوْا ۪ : اور تاکہ وہ فائدہ اٹھائیں فَسَوْفَ : پس عنقریب وہ يَعْلَمُوْنَ : جان لیں گے وہ
تاکہ مکرتے رہیں ہمارے دئیے ہوئے سے اور مزے اڑاتے رہیں سو عنقریب جان لیں گے1
1 یعنی چاہیے تو یہ تھا کہ آدمی دنیا کے مزوں میں پڑ کر خدا کو اور آخرت کو فراموش نہ کرے۔ لیکن لوگوں کا حال یہ ہے کہ جب کشتی طوفان میں گھر جائے تو بڑی عقیدت مندی سے اللہ کو پکارتے ہیں۔ پھر جہاں آفت سر سے ٹلی اور خشکی پر قدم رکھا، اللہ کے احسانوں سے مکر کر جھوٹے دیوتاؤں کو پکارنا شروع کردیا۔ گویا غرض یہ ہوئی کہ اللہ کی نعمتوں کا کفران کرتے رہیں اور دنیا کے مزے اڑاتے رہیں۔ خیر بہتر ہے چند روز دل کے ارمان نکال لیں، عنقریب پتہ لگ جائے گا کہ اس بغاوت و شرارت، احسان فراموشی اور ناسپاسی کا نتیجہ کیا ہے۔
Top