Tafseer-e-Usmani - Ar-Rahmaan : 13
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ : تو ساتھ کون سی نعمتوں کے رَبِّكُمَا : اپنے رب کی تم دونوں تُكَذِّبٰنِ : تم دونوں جھٹلاؤ گے
پھر کیا کیا نعمتیں رب اپنے کی جھٹلاؤ گے تم دونوں12
12  یعنی اے جن و انس ! اوپر کی آیات میں تمہارے رب کی جو عظیم الشان نعمتیں اور قدرت کی نشانیاں بیان کی گئیں تم میں سے کس کس کے جھٹلانے کی جرأت کرو گے ؟ کیا یہ نعمتیں اور نشانیاں ایسی ہیں جن میں سے کسی کا انکار کیا جاسکے ؟ علماء نے ایک حدیث صحیح کی بناء پر لکھا ہے کہ جب کوئی شخص یہ آیت " فبای الاء رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰن " سنے تو جواب دے " لاَ بِشَیْ ءٍ مِّنْ نِعَمِکَ رَبَّنَا نُکَذِّبُ فَلَکَ الْحَمْدُ ۔ " (اے ہمارے رب ! ہم تیری کسی نعمت کو نہیں جھٹلاتے۔ سب حمدو ثنا تیرے ہی لیے ہے) (تنبیہ) گو جن کا ذکر تصریحاً پہلے نہیں ہوا۔ لیکن " انام " میں وہ شامل ہیں۔ اور (وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِيَعْبُدُوْنِ ) 51 ۔ الذاریات :56) میں دونوں کا عبادت کے لیے پیدا ہونا مذکور ہے۔ یہ اس آیت کے بعد متصل ہی آدمی اور جن کی کیفیت تخلیق بتلائی گئی ہے، اور چند آیات کے بعد " سَنَفْرُغُ لَکُمْ اَیُّہَ الثَّقَلَانِ " اور " یَا مَعْشَرَ الْجِنَّ وَالْاِنْسِ " میں صریحاً جن و انس کو مخاطب کیا گیا ہے، یہ قرائن دلالت کرتے ہیں کہ یہاں مخاطب وہ ہی دونوں ہیں۔
Top