Tafseer-e-Madani - Ar-Rahmaan : 13
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ : تو ساتھ کون سی نعمتوں کے رَبِّكُمَا : اپنے رب کی تم دونوں تُكَذِّبٰنِ : تم دونوں جھٹلاؤ گے
پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس ! ) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟
[ 14] جِنُّوں اور انسانوں سے تنبہی خطاب کا ذکر وبیان : سو جنوں اور انسانوں دونوں کو خطاب کرکے تنبیہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ تم دونوں اے گروہ جن وانس اپنے رب کی کون کون سے نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟ یعنی اپنے رب کی ان عظیم الشان نعمتوں کا تقاضا تو یہ تھا اور یہ ہے کہ تم سب دل و جان سے اپنے خالق ومالک کے حضور جھک جھک جاؤ، اور ہمیشہ اس کے جھکے جھکے ہی رہو، اور اس طرح یہ نعمتیں تمہارے لئے دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کا ذریعہ وسیلہ بن جائی ؓ ، مگر تمہارا رویہ اس کے برعکس ہے۔ سو ان نعمتوں کی تکذیب کرنا، اور کفر و انکار سے کام لینا بہت بڑا اور نہایت افسوسناک امر ہے۔ کیونکہ اس طرح تکذیب و انکار کرنے والے بڑے ہولناک خسارے میں مبتلا ہوتے ہیں، مگر ان کو اس کا شعور و احساس بھی نہیں ہوتا، سو ان میں سے ایک ایک نعمت پکار پکار کر اس واھب مطلق جل جلالہ کے شکر کی دعوت دے رہی ہے، پھر اس کفر و انکار کی بھی کئی صورتیں ہیں مثلاً یہ کہ کوئی کسی نعمت کو نعمت ہی نہ سمجھے، جیسے تعلیم قرآن کی نعمت عظمی کہ کتنے ہی بدنصیبوں کے یہاں یہ کوئی نعمت ہی نہیں، یا نعمت تو سمجھے مگر اسے اللہ پاک کی طرف سے نہ جانے بلکہ اپنی فکر و محنت کا نتیجہ قرار دے، یا اپنے معبود ان باطلہ اور دوسری مخلوق کی طرف منسوب کرے، یہ مجھے ان کی طرف سے ملی ہیں، اور اس طرح وہ ان کو اس وحدہٗ لاشریک کا شریک ٹھہرانے لگے، وغیرہ کہ یہ سب ہی صورتیں کفر اور تکذیب نعمت ہی کے زمرے میں آتی ہیں۔ پس شکر نعمت کا طریقہ یہ ہے کہ ہر نعمت کو انسان اسی وحدہٗ لاشریک کی طرف سے جانے، اور اس پر ایمان و اطاعت کے ذریعے اس کا حق شکر ادا کرے۔ یہ آیت کریمہ اس سورت کریمہ میں اکتیس مرتبہ دوہرائی گئی ہے اور مقصود اس اعادہ و تکرار سے تنبیہ و تذکیر ہے شکر نعمت کے لئے۔ اور صحیح حدیث کے بموجب اس آیت کریمہ کے سننے پر یہ جواب دینا چاہیے لا بشی من نعمک ربنا بکذب فلک الحمد [ مالک ! ہم تیری نعمتوں میں سے کسی بھی نعمت کو بھی نہیں جھٹلاتے پس تیرے ہی لئے ہر تعریف اور ہر شکر، اور تو اس کا مستحق ہے ] بہرکیف وجود نعمت کا اہم تقاضا شکر نعمت ہے اور شکر نعمت سے نعمت میں برکت و بڑھوتری آتی ہے، جبکہ کفران نعمت باعث عذاب ہے جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔ { لئن شکرتم لازید نکم ولئن کفرتم ان عذابی لشدید۔ یعنی اگر تم لوگ شر کرو گے تو میں ضرور تمہیں بڑھا کر دوں گا اور اگر تم نے ناشکری سے کام لیا تو پھر یقینا میرا عذاب بھی بڑا سخت ہے، والعیاذ باللّٰہ۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید، بکل حال من الاحوال،
Top