Tafseer-e-Majidi - Ar-Rahmaan : 13
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ : تو ساتھ کون سی نعمتوں کے رَبِّكُمَا : اپنے رب کی تم دونوں تُكَذِّبٰنِ : تم دونوں جھٹلاؤ گے
سو تم (اے جن وانس) اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤگے ؟ ،9۔
9۔ (اور نعمتوں کے حقوق کی ادائی یہی ہے کہ منعم کے احکام کی تعلیم کی جائے۔ اور دنیا میں اس کے قانون کے نفاذ میں مدددی جائے) یہ خاص آیت اس سورت میں 31 بار آئی ہے اور ہر بار ایک نئے سیاق میں اور نعمت کے ایک نئے مصداق کے ساتھ اس لئے تکرار صرف صوری ہے معنوی نہیں۔ لیکن بالفرض معنوی بھی ہوتی تو ظاہر ہے کہ جب اہل زبان نے اسے فصاحت زبان اور سلاست بیان میں مخل نہ سمجھا بلکہ اس میں ممدومعاون سمجھا اور اس کا شمار خاص ادبی صنعتوں میں کیا تو عربی ادب کے اس ہنر اور حسن کو اردو یا انگریزی یا ہندی یا چینی یا کسی بھی اور زبان وادب کے معیار سے دیکھنا اور جانچنا جہل صریح نہیں تو اور کیا ہے ؟ اور پھر اس کی نظیر سے تو نہ دنیا کے ادبی ذخیرے خالی ہیں نہ دنیا کے مذہبی نوشتے۔ دنیا کے ادیبانہ خطبات سے قطع نظر خاص کتاب زبور میں جو مناجات 136 پر 26 ہی بار آئی ہے۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ نعمتوں کی جمیع اقسام سے نفع اٹھانا تو خود مطلوب ومقصود ہے اور نہ زہد کے منافی ہے نہ تعلق مع اللہ کے مانع۔ جیسا کہ بعض اہل تقشف نے سمجھ رکھا ہے۔
Top