Tafseer-e-Baghwi - Ar-Rahmaan : 13
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ : تو ساتھ کون سی نعمتوں کے رَبِّكُمَا : اپنے رب کی تم دونوں تُكَذِّبٰنِ : تم دونوں جھٹلاؤ گے
اور اناج جس کے ساتھ بھس ہوتا ہے اور خوشبودار پھول
12 ۔” والحب ذوالعصف “ حب سے وہ تمام دانے مراد ہیں جن کو کاٹا جائے۔ مجاہد (رح) فرماتے ہیں وہ کھیتی کے پتے ہیں۔ ابن کیسان (رح) فرماتے ہیں ” العصف “ زمین میں کاشت کیے جاتے ہیں اور ” العصف “ ہر چیز کے پتے جس سے دانے نکلیں۔ ابتداء میں پتے ظاہر ہوتے ہیں اور وہ العصف ہے پھر ٹہنی ہوتی ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ اس میں خوشے پیدا کرتے ہیں پھر ان خوشوں میں دانے پیدا کرتے ہیں۔ والبی کی روایت میں ابن عباس ؓ نے فرمایا ہے کہ وہ بھوسہ ہے اور یہی ضحاک اور قتادہ رحمہما اللہ کا قول ہے اور عطیہ (رح) نے ان سے روایت کیا ہے کہ وہ سبز کھیتی کے پتے ہیں جب ان کے سرے کاٹے جائیں اور وہ خشک ہوجائیں۔ اس کی نظیر ” کعصف ماکول “ ہے۔ ” والریحان “ یہ رزق ہے۔ اکثر حضرات کے قول میں۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا ہے قرآن میں جہاں بھی الریحان کا لفظ ہے تو وہ رزق ہے۔ حسن اور ابن زیدرحمہما اللہ فرماتے ہیں وہ تمہارا گلاب کا پھول جو سونگھا جاتا ہے۔ ضحاک (رح) فرماتے ہیں ” العصف “ انجیر ہے اور ریحان اس کا پھل ہے۔ اور اکثر کی قرات ” والحب ذوالعصف والریحان “ سارے مرفوع ہیں فاکھہ پر عطف کرتے ہوئے اور ابن عامر (رح) نے ” والحب ذوالعصف والریحان “ باء اور نون کے نصب کے ساتھ پڑھا ہے اور ذوالف کے ساتھ ذا پڑھا ہے۔ اس معنی پر کہ انسانوں کو پیدا کیا ہے اور ان اشیاء کو پیدا کیا ہے اور حمزہ اور کسائی رحمہما اللہ نے ” والریحان “ زیر کے ساتھ پڑھا ہے۔ ” العصف “ پر پیدا کیا ہے اور ان اشیاء کو پیدا کیا ہے اور حمزہ اور کسائی رحمہما اللہ نے ” والریحان “ زیر کے ساتھ پڑھا ہے۔ ” العصف “ پر لطف کرتے ہوئے پس لوگوں اور چوپایوں کی روزی کو ذکر کیا پھر جنوں اور انسانوں کو مخاطب کیا۔
Top