Jawahir-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 13
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ : تو ساتھ کون سی نعمتوں کے رَبِّكُمَا : اپنے رب کی تم دونوں تُكَذِّبٰنِ : تم دونوں جھٹلاؤ گے
پھر کیا کیا نعمتیں6 رب اپنے کی جھٹلاؤ گے تم دونوں
ٖ 6:۔ ” فبای اٰلآء۔ الایۃ “ یہ اس سورت میں بار بار آئی ہے اور اس میں جنوں اور انسانوں سے خطاب ہے، ہر نعمت کے ذکر کے بعد اس آیت کو دہرا کر جن و انس کو متنبہ کیا گیا ہے کہ یہ ساری نعمتیں اللہ کی طرف سے ہیں اور تم کونسی نعمت کا انکار کرسکتے ہو کہ وہ اللہ کی طرف سے نہیں۔ حاصل یہ ہے کہ ہر نعمت اسی کی طرف سے ہے لہذا وہی برکات دہندہ ہے اور اس کے نام میں برکت ہے۔ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سورة الرحمن صحابہ کو پڑھ کر سنائی تو وہ خاموش رہے۔ آپ نے فرمایا تم سے جنوں ہی نے اچھا جواب دیا جب میں ان پر یہ سورت پڑھی اور جب میں ” فبای اٰلاء ربکما تکذبان “ پر پہنچتا تو وہ ہر بار جواب دیتے ’ لا بشیئ من نعمک ربنا نکذب فلک الحمد “ اے ہمارے پروردگار ! ہم تیری کسی بھی نعمت کا انکار نہیں کرتے تمام صفتیں تیرے ہی لیے ہیں۔ اس کے بعد صحابہ ؓ بھی اسی طرح جواب دینے لگے (ابن کثیر، روح) ۔
Top