Tafseer-e-Baghwi - Al-Kahf : 36
وَّ مَاۤ اَظُنُّ السَّاعَةَ قَآئِمَةً١ۙ وَّ لَئِنْ رُّدِدْتُّ اِلٰى رَبِّیْ لَاَجِدَنَّ خَیْرًا مِّنْهَا مُنْقَلَبًا
وَ : اور ّمَآ اَظُنُّ : میں گمان نہیں کرتا السَّاعَةَ : قیامت قَآئِمَةً : قائم (برپا) وَّلَئِنْ : اور اگر رُّدِدْتُّ : میں لوٹایا گیا اِلٰى : طرف رَبِّيْ : اپنا رب لَاَجِدَنَّ : میں ضرور پاؤں گا خَيْرًا : بہتر مِّنْهَا : اس سے مُنْقَلَبًا : لوٹنے کی جگہ
اور نہ خیال کرتا ہوں کہ قیامت برپا ہو اور اگر میں اپنے پروردگار کی طرف لوٹایا بھی جاؤں تو (وہاں) ضرور اس سے اچھی جگہ پاؤں گا
36 ۔ ” وما اظن الساعۃ قائمۃ “ قیامت ہونے والی ہے۔ ” ولئن رددت الی ربی لا جدن خیرًا منھا منقلباً “ اہل حجاز اور اہل شام نے اس کو تنیہ ہی پڑھا ہے۔ اس کے دو باغوں میں سے ملے گا۔ (اور اسی طرح میرے لیے ہی مقدر ہوگا) اور دوسرے قراء نے ” منھا “ سے مراد وہ باغ ہے جس میں وہ ابھی داخل ہوا۔ ” منقلبًا “ اس سے مراد رجوع کرنے والا لوٹنے والا مراد ہے۔ سوال کیا جائے کہ وہ یہ بات کیسے کہتا ہے۔ ” ولئن رددت الٰی ربی “ حالانکہ وہ تو بعثت کا منکر ہے ؟ جواب اس کا معنی یہ ہے کہ اگر میں اپنے رب کی طرف لوٹایا گیا جیسا کہ تمہارا گمان ہے تو مجھے اس سے بہتر ملے گا کیونکہ اللہ نے جو کچھ مجھے دنیا میں یہ باغات دیئے تو آخرت میں اس سے بھی اس سے بہتر دے گا۔
Top