Fi-Zilal-al-Quran - Al-Kahf : 36
وَّ مَاۤ اَظُنُّ السَّاعَةَ قَآئِمَةً١ۙ وَّ لَئِنْ رُّدِدْتُّ اِلٰى رَبِّیْ لَاَجِدَنَّ خَیْرًا مِّنْهَا مُنْقَلَبًا
وَ : اور ّمَآ اَظُنُّ : میں گمان نہیں کرتا السَّاعَةَ : قیامت قَآئِمَةً : قائم (برپا) وَّلَئِنْ : اور اگر رُّدِدْتُّ : میں لوٹایا گیا اِلٰى : طرف رَبِّيْ : اپنا رب لَاَجِدَنَّ : میں ضرور پاؤں گا خَيْرًا : بہتر مِّنْهَا : اس سے مُنْقَلَبًا : لوٹنے کی جگہ
اور مجھے توقع نہیں کہ قیامت کی گھڑی کب آئے گی۔ تاہم اگر کبھی مجھے توقع نہیں کہ قیامت کی گھڑی کب آئے گی۔ تاہم اگر کبھی مجھے اپنے رب کے حضور پلٹایا بھی گیا تو ضرور اس سے بھی زیادہ شاندار جگہ پائوں گا
ایک نفس مومن کے اندر ایمانی عزت نفس اس طرح جاگ اٹھتی ہے اس لئے اسے کسی کے مال اور دولت کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔ اور نہ ہی وہ کسی کی دولت اور اس کی گردن فرازی سے متاثر ہوتا ہے۔ وہ سچائی کی بات صاف صاف کرتا ہے اور حق کے معاملے میں کسی کے ساتھ کوئی نرمی نہیں کرتا۔ ایک سچے مومن کے دل میں یہ شعور ہوتا ہے کہ وہ جاہ و مال کے مقابلے میں غالب اور بھاری ہے اور یہ کہ اس دنیا کے سازو سامان کے مقابلے میں اس کے لئے قیامت میں جو اجر ہے وہ زیادہ قیمتی ہے یہ کہ وہ اللہ کا فضل چاہتا ہے اور اس کا فضل عظیم ہے اور یہ کہ اللہ کا انتقام بڑا سخت ہے اور وہ کسی بھی وقت ایسے غافلوں کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ اچاک سرسبزی اور شادابی کے ان مناظر سے نکل کر ہم لوگ تباہی اور بربادی کے مناظر میں داخل ہوتے ہیں۔ تکبر اور اشکبار کے منظر کے بجائے اب ندامت اور اللہ سے مغفرت طلب کا منظر آجاتا ہے۔ وہ بات اب سامنے آجاتی ہے جس کی توقع یہ رجل مومن رکھتا تھا۔
Top