Tafseer-e-Usmani - Al-Kahf : 36
وَّ مَاۤ اَظُنُّ السَّاعَةَ قَآئِمَةً١ۙ وَّ لَئِنْ رُّدِدْتُّ اِلٰى رَبِّیْ لَاَجِدَنَّ خَیْرًا مِّنْهَا مُنْقَلَبًا
وَ : اور ّمَآ اَظُنُّ : میں گمان نہیں کرتا السَّاعَةَ : قیامت قَآئِمَةً : قائم (برپا) وَّلَئِنْ : اور اگر رُّدِدْتُّ : میں لوٹایا گیا اِلٰى : طرف رَبِّيْ : اپنا رب لَاَجِدَنَّ : میں ضرور پاؤں گا خَيْرًا : بہتر مِّنْهَا : اس سے مُنْقَلَبًا : لوٹنے کی جگہ
اور نہیں خیال کرتا ہوں میں کہ قیامت ہونے والی ہے اور اگر کبھی پہنچا دیا گیا میں اپنے رب کے پاس پاؤں گا بہتر اس سے وہاں پہنچ کر10
10 یعنی اب تو آرام سے گزرتی ہے۔ اور میں نے اب انتظامات ایسے مکمل کرلیے ہیں کہ میری زندگی تک ان باغوں کے تباہ ہونے کا بظاہر کوئی کھٹکا نہیں۔ رہا بعد الموت کا قصہ، سو اول تو مجھے یقین نہیں کہ مرنے کے بعد ہڈیوں کے ریزوں کو دوبارہ زندگی ملے گی ؟ اور ہم خدا کے سامنے پیش کیے جائیں گے۔ لیکن اگر ایسا ہوا تو یقینا مجھے یہاں سے بہتر سامان وہاں ملنا چاہیے۔ اگر ہماری حرکات خدا کو ناپسند ہوتیں تو دنیا میں اتنی کشائش کیوں دیتا۔ گویا یہاں کی فراخی علامت ہے کہ وہاں بھی ہم عیش اڑائیں گے۔
Top